Header Ads

زکوٰۃ اور صدقۂ فطر کے رقم سے مکتب کی تعمیر کا حکم

*✒️زکوٰۃ اور صدقۂ فطر کے رقم سے مکتب کی تعمیر کا حکم✒️*

🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹

کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زکوۃ اور صدقہ فطر کے رقم سے گاؤں کے بچوں کے لئے مکتب تعمیر کرنا کیسا ہے؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے صحیح نہیں ہے اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ صحیح ہے کیونکہ اگر صحیح نہیں ہوتا تو مدارس اسلامیہ میں بھی نہیں لگاۓ جاتے۔ اس لئے آپ صحیح رہنمائی فرمائیں۔
            المستفتی 
         محمّد نوید قمر  
                 دہلی

🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹

➖➖ *الجواب بعون الملک الوھاب* ➖➖
 زکوٰۃ یا صدقات واجبہ کی ادائیگی کے لئے مستحقین زکوٰۃ میں سے کسی ایک کو اس رقم صدقات و زکوٰۃ کا بلا عوض مالک بنانا (شرط) ضروری ہے ، اس کے بغیر زکوٰۃ ادا نہ ہو گی۔
قرآن مجید میں ہے!
*انما الصدقات للفقراء والمساکین والعاملین علیھا والمؤلفة قلوبهم و فى الرقاب و الغارمين و فى سبيل الله وابن السبيل فريضة من الله والله عليم حكيم*-
*ترجمہ*- زکوٰۃ تو انھیں لوگوں کے لئے ہے ، محتاج اور نرے نادار اور اسے تحصیل کر کے لاںٔیں اور جن کے دلوں کو اسلام سے الفت دی جائے، اور گردنیں چھوڑانے میں اور قرض داروں کو اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو یہ ٹھہرایا ہوا ہے اللہ کا اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔(📕القرآن۔ توبہ ٦٠ ترجمہ کنزالایمان)
مکاتب و مدارس اور اس کے علاوہ دوسرے رفاہی اداروں میں صدقاتِ واجبہ یا زکوٰۃ کی رقم دینا جائز نہیں ، اور نہ ہی
زکوة اور صدقۂ فطرہ کی رقم سے مسجد ، مدرسہ اور مکتب کی تعمیر کرنا صحیح ہے۔
 فتاوی عالم گیری میں ہے!
*"لایجوز ان يبنى بالزكوة المسجد و كذا القناطر والسقايات و اصلاح الطرقات و كرى الانهار والحج و الجهاد وكل مالا تمليك فيه"*-
(📕فتاویٰ عالمگیری ج ١ ص ١٨٨)
 اور ھدایہ میں ہے!
*"ولایبنی بھا مسجد ولا یکفن بھا میت لانعدام التملیک و ھو الرکن"*-(📕ہدایہ ج ١ ص ١٨٥)
البتہ حیلہ شرعی کے بعد زکوة اور فطرہ کی رقم مدرسہ میں صرف کر سکتے ہیں کہ اب وہ مال زکوة نہ رہا بلکہ نفلی صدقہ ہو گیا ، فقہاء کرام نے مدارس اسلامیہ کے لئے ضرورتاً حیلہ شرعی کی اجازت دی ہے کہ اس کے اخراجات کثیر ہیں اگر اس میں صدقات و زکوٰۃ کی رقم نہیں لگاۓ جاںٔیں تو طلبہ کی ایک عظیم جماعت تعلیمی بحران کا شکار ہو جاۓ گی ، اور مدارس اسلامیہ کا اس کے بغیر چل پانا بھی ایک دشوار کن امر ہو گا۔ اور تعمیر مکتب کا معاملہ ایسا نہیں ہے بلکہ اسے گاؤں یا محلہ کے اہل ثروت کی مدد اور عوامی چندے سے بھی تعمیر کیا جا سکتا ہے اس لئے بلا ضرورت صحیحہ مکتب کی تعمیر کے لئے حیلہ شرعی کی قطعاً اجازت نہ ہو گی۔
عمدة القارى میں ہے!
 *والحق أنه کان ذلک لغرض صحیح فیه رفق للمعذور، ولیس فیه إبطال لحق الغیر فلا بأس به من ذٰلک کما في قولہ تعالی: {وَخُذْ بِیَدِکَ ضِغْثًا فَاضْرِبْ بِه وَلَا تَحْنَثْ} وإن کان لغرض فاسد کإسقاط حق الفقراء من الزکاۃ بتملیک ماله قبل الحول لولدہ أو نحو ذلک فهو حرام أو مکروہ*۔ (📕عمدۃ القاري ۹؍۱۰)
اور فتاویٰ مرکزی تربیت افتاء میں ہے!
*حیلہ کی اجازت دو شرطوں کے ساتھ دی گئی ہے ، ایک یہ کہ غیر مصرف میں وہ رقم لگانے کی ضرورت پائی جائے ، دوم یہ کہ وہ فی نفسہ قربت اور ثواب کا کام ہو ، جہاں یہ دونوں شرطیں پائی جائیں گی وہیں حیلہ کی اجازت ہوگی ، اس کے نہ ہونے کی صورت میں حیلہ کی اجازت نہیں ، مدارس اسلامیہ میں حیلہ کی اس لئے اجازت دی گئی ہے کہ وہاں دونوں شرطیں متحقق ہیں ،کیوں کہ دینی تعلیم کار ثواب ہے اور اہم ترین ضرورت بھی ہے کہ اگر انہیں زکوۃ نہ دی جائے تو مدارس یا تو بند ہو جائیں گے یا کمزور ہو جائیں گے ،لہذا مدارس اسلامیہ میں زکوٰۃ دینا بعد حیلہ شرعی ان کے مصارف میں خرچ کرنا جائز ہے- اور دینی مکاتب کے مصارف قلیل ہوتے ہیں وہ لوگوں کے چندے عطیات اور چرم قربانی کی رقم سے چل سکتے ہیں ،اس لئے ان میں زکوۃ و صدقہ کی رقم نہ استعمال کریں ۔ ہاں جس جگہ لوگ اتنے غریب ہوں کہ نہ چلاسکیں یا بخیل ہوں کہ ہزار جدوجہد کے باوجود بقدر کفایت نہ دیں تو وہاں ضرورت کی مقدار زکوۃ و صدقہ فطر کی رقم سے حیلہ شرعی کرکے خرچ کر سکتے ہیں۔*
(📗فتاویٰ مرکزی تربیت افتاء ج ١ ص ٤٢٣/٢٤)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب۔

🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹

*زیر سرپرستی۔ پیر طریقت رہبر شریعت فقیہ ملت حضور احسن الفقہاء حضرت علامہ مفتی محمد حسن رضا نوری صاحب قبلہ دامت برکاتہ العالیہ صدر مفتی مرکزی ادارۂ شرعیہ پٹنہ بہار۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*کتبہ۔ مفتی عبد الشکور مرکزی رکن رضوی دارالافتاء۔*
*تصحیح ۔ حضرت علامہ و مولانا مفتی رضوان احمد مصباحی رامگڑھ*۔
*تصدیق ‌۔ حضرت علامہ و مولانا مفتی ہدایت اللہ ضیاںٔی صاحب کیمور-*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*باہتمام۔ رضوی دارالافتاء۔*
*منجانب ـ تربیت افتاء کورس و فقہی بحث و مباحثہ گروپ-*
📱9576545941=
🕹🕹🕹

Follow this link to join my WhatsApp group: https://chat.whatsapp.com/LspcAGwQ90q5FpVhJBpVMe
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
ہندوستان سے باہر کے افراد اس گروپ میں شامل نہ ہوں ۔
https://razvidaruliftaa.blogspot.com/
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
گوگل اکاؤنٹ میں ہمارے اپلوڈ فتوے پڑھنے کے لئے اس لنک پر کلک کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے