برائیوں کو نیکیوں سے بدل دینے کا معنی🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 مفسرین نے برائیوں کو نیکیوں سے بدل دینے کے مختلف معنی بیان فرمائے ہیں، ان میں سے تین معنی درج ذیل ہیں۔
*(1)* اس کا معنی یہ ہے کہ برائی کرنے کے بعد اللہ تعالٰی اسے نیکی کرنے کی توفیق دیدے گا۔
*(2)* اس کا یہ معنی ہے کہ برائیوں کو توبہ سے مٹا دے گا اور ان کی جگہ ایمان و طاعت وغیرہ نیکیاں ثَبت فرمائے گا۔
*(3)* اس کا یہ معنی ہے کہ اوصاف سے مُتَّصِف لوگوں سے حالت ِاسلام میں جو گناہ ہوئے ہوں گے انہیں قیامت کے دن اللہ تعالٰی نیکیوں سے بدل دے گا۔
*( مدارک، الفرقان، تحت الآیۃ: ۷۰، ص۸۱۱، خازن، الفرقان، تحت الآیۃ: ۷۰، ۳ / ۳۸۰، ملتقطاً)*
*اللہ تعالٰی کی بندہ نوازی اور شانِ کرم:*
صحیح مسلم میں حضرت ابوذر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ
اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’میں یقیناً جانتا ہوں سب کے بعد جنت میں کون داخل ہوگا اور سب سے آخر میں جہنم سے کون نکلے گا۔
ایک شخص ایسا ہو گا جسے قیامت کے دن اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں پیش کیا جائے گا، اللہ تعالٰی فرشتوں سے فرمائے گا ’’اس شخص کے صغیرہ گناہ اس پر پیش کرو"
چنانچہ اس کے صغیرہ گناہ اس پر پیش کئے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا ’’تو نے فلاں دن فلاں فلاں کام کیا تھا؟
وہ شخص اقرار کرے گا اور کہے گا ’’میں اپنے اندر ان کاموں سے انکار کی سَکت نہیں پاتا اور وہ ابھی اپنے کبیرہ گناہوں سے ڈر رہا ہو گا کہ ان کا حساب نہ شروع ہو جائے۔ اس شخص سے کہا جائے گا:
جا تجھے ہر گناہ کے بدلے ایک نیکی دی جاتی ہے۔
حضرت ابو ذر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:
’’یہ بیان فرماتے ہوئے رسول کریم صلی اللّٰه علیہ وسلم کو (اللہ تعالٰی کی بندہ نوازی اور اس کی شانِ کرم پر) خوشی ہوئی اور چہرۂ اقدس پر سُرور سے تبسُّم کے آثار نمایاں ہوئے۔
*( مسلم، کتاب الایمان، باب ادنی اہل الجنّۃ منزلۃ فیہا، ص ۱۱۹، الحدیث: ۳۱۴(۱۹۰)*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں