تلفیق میں اصل مسئلہ کیا ہے یہ بات مجھے اسلامی معاشیات و بینکاری کے اجتہاد دیکھ کر سمجھ آئی۔ ذیل کے گوشوارے میں دکھایا گیا ہے کہ جدید کرنسی کے بارے میں تین ممکن پوزیشن اختیار کی جاسکتی ہیں:
1) یہ فلوس کی طرح ہیں
2) یہ قرض کی رسید ہیں
3) یہ سونا جاندی کی طرح بذات خود شے بن جانے کی وجہ سے کرنسی ہیں
ان تین میں سے کسی ایک پوزیشن کو اختیار کرنا امر واقعہ کی چیز ہے، یعنی کرنسی کی حقیقت ان میں سے کیا ہے اس کا تعلق موجود حقائق (یعنی موجودہ معیشت میں اس کے فنکشز) سے ہے۔ ایک محقق ان میں سے جو بھی پوزیشن اختیار کرتا ہے اس کے بعد دئیے گئے چار مسائل میں وہ ان نتائج تک پہنچتا ہے جو اس گوشوارے میں دئیے گئے ہیں۔ مثلا کرنسی کو فلوس ماننے کا نتیجہ یہ ہے کہ کرنسی میں قرض کی لین دین پر سود لینا جائز ہے، کرنسیوں کے حاضر و مستقبل کے سودے جائز ہیں لیکن اس قرض کی انڈکسنگ جائز نہیں۔ اسی طرح دیگر دو پوزیشنز سے بھی چند منطقی نتائج پیدا ہوتے ہیں۔ ایک محقق کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ بیک وقت یہ تین پوزیشنز اختیار کرلے کیونکہ یہ شے واحد کی حقیقت کے بارے میں تین "الگ" مفروضات ہیں جنہیں یکجا نہیں کیا جاسکتا۔ علمی طور پر یہ بھی ممکن نہیں کہ وہ ایک نتیجہ ایک پوزیشن سے اور دوسرا دوسری پوزیشن سے اخذ کرلے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسلامی معاشیات دان ایسا ہی کرتے ہیں، چنانچہ ان کے اجتہادات کی نوعیت آخری کالم میں دی گئی ہے جہاں وہ من پسند نتائج حاصل کرنے کے لئے مختلف پوزیشن سے اخذ کا طریقہ اختیار کرتے ہیں۔ ظاہر ہے اس قسم کے اجتہادات کی کوئی علمی حیثیت نہیں کیونکہ علم کی پہلی و کم از کم خصوصیت داخلی ھم آھنگی ہے۔ تلفیق کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ وہ علم کی اس پہلی و کم از کم خصوصیت پر ضرب لگاتی ہے۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ سارے امام متقی تھے، کبھی کسی کی اور کبھی کسی کی بات ماننے میں مسئلہ کیا ہے، وہ سادہ لوحی کا شکار ہوتے ہیں۔ عام آدمی ایسا کرے تو سمجھ آتی ہے لیکن پڑھا لکھا کرے تو حیرانی ہوتی ہے۔ اگر مختلف اماموں کے فتووں سے لوگوں کو "آسانیاں" فراہم کرنے میں کوئی خرابی نہیں ہے تو پھر کرنسی میں قرض کی لین دین پر سود کی اجازت دینے میں کیا مسئلہ ہے، بس اتنا ہی تو کرنا ہے کہ اس معاملے میں بھی اسے امام یوسف کے قول کی پیروی میں فلوس مان لیں جیسے کرنسیوں کے مستقبل کے سودوں کو جائز کہنے کے لئے مان لیا جاتا ہے۔ کچھ نئے مجتہدین وہ ہیں جنہیں اس سوال سے سرے سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی کہ کرنسی کی حیثیت کیا ہے، وہ بس سائل کے سوال سن کر اسے آسان راستہ بتانے کو اجتہاد سمجھتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پروفیسر ڈاکٹر زاہد صدیق مغل
شعبہ اصول دین ' انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد پاکستان
۔۔۔۔۔
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں