بھارتی سیاست کا رنگ وروپ ‏

باسمہ تعالیٰ وبحمدہ والصلوٰۃوالسلام علیٰ رسولہ الاعلیٰ وآلہ
بھارتی سیاست کا رنگ وروپ 
سوال:کیا مجلس ووٹ کاٹنے والی پارٹی ہے؟ اس کے سبب سیکولر پارٹیاں ہارجاتی ہیں؟
جواب:جس سیٹ پر کسی سیکولر پارٹی کے امیدوار کے جیتنے کی زیادہ امید ہو، وہاں دوسری سیکولر پارٹیوں کا اپنا امیدوار نامزد کرنا ووٹ کاٹنے کے مرادف ہے۔ متعدد پارٹیوں کے امیدواروں کے سبب ووٹ تقسیم ہوجاتا ہے،اورسیکولر پارٹیاں ہار جاتی ہیں۔یہاں وہ پارٹیاں مجرم ہوتی ہیں جس کی جیت کی امید کم ہو، اور محض اپنا ووٹ شیئر بڑھانے کے واسطے اپنا امیدوار نامز دکرتی ہیں۔ ووٹ شیئر یقینا بڑھ جائے گا،لیکن فرقہ پرست قوتوں کا فتح یاب ہونا ملک وقوم کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔
سوال: جس سیٹ پرمتعدد سیکولر امیدوار ہوں،وہاں کس کو ووٹ دیا جائے؟
جواب:جہاں چند سیکولر امیدوارہوں،وہاں سب لوگ اس سیکولر امیدوارکو ووٹ دیں جس کی فتحیابی کی امیدزیادہ ہو۔ خواہ وہ کسی بھی سیکولر پارٹی سے ہو۔ووٹ کو تقسیم ہونے سے بچائیں۔بہتر ہے کہ سیکولر پارٹیاں اتحاد کے ساتھ الیکشن میں اتریں، لیکن جب سیکولر پارٹیاں اتحاد نہیں کرتیں تو سیکولرووٹ دہندگان ہر علاقے میں اپنے طورپر اتحاد کی کوشش کریں اورفرقہ پرست قوتوں کو حکومت سے بے دخل کرنے کی کوشش کریں۔جب لیڈر اندھے ہوجائیں تو قوم کو اپنی آنکھیں کھلی رکھنی چاہئے۔
سوال: کیا مجلس بی جے پی کی بی ٹیم ہے؟اس پارٹی سے بی جے پی کو کیا فائدہ ہے؟
جواب:جو پارٹی محض اپناووٹ شیئربڑھانے کے واسطے کسی سیٹ پرسیکولر امیدوار کوہرانے کی ذمہ دار ہوتی ہے،اس مقام پر وہ سیکولر پارٹی بی جے پی کی بی ٹیم ہوتی ہے،خواہ وہ مجلس ہویا کانگریس،کیوں کہ اس سے بی جے پی کوفتح یابی ملتی ہے۔
چوں کہ مجلس کے ذمہ داران مسلم اتحاد کی بات کرتے ہیں اور اکثر مسلمانوں سے متعلقہ امورپر آواز بلندکرتے ہیں،اس سے بی جے پی کو ہندؤں کواکٹھا کرنے میں فائدہ ملتا ہے۔وہ ”مسلم اتحاد“دکھا کر ہندؤں کو متحد کرتی ہے۔مسلم اتحاد کوفرقہ پرست قوتیں غزوۂ ہند کا مقدمہ ثابت کرتی ہیں۔مجلس الیکشن کے موقع پر مسلم =دلت اتحاد کا عملی ثبوت ضرور پیش کرتی ہے،لیکن خود کووہ مسلم پارٹی اور مسلمانوں کی خیر خواہ کہتی ہے۔یہی نظریہ بی جے پی کے ”ہندواتحاد“کے مشن کوقوت فراہم کرتا ہے۔
اگر مجلس اعلانیہ طورپر خود کومظلوموں کی پارٹی اور مسلم ودلت کی متحدہ پارٹی ہونے کا نظریہ پیش کرتی،اوردلت قوم کے سماجی وسیاسی رہنماؤں سے رابطے میں رہتی تو ایک بڑی پارٹی کے روپ میں ابھر سکتی تھی۔مجلس کواپنے نظریات پر نظرثانی کرنی چاہئے۔  
سوال: کیا مجلس کے امیدواروں کو ووٹ دینا چاہئے؟
جواب:مجلس بھی سیکولر پارٹی ہے۔جس سیٹ پر اس کے امیدوار کے جیتنے کی امید زیادہ ہو، وہاں اسی کے امیدوار کو ووٹ دینا چاہئے۔جہاں کسی دوسرے سیکولر پارٹی کے امیدوار کی جیت کی زیادہ امید ہو، وہاں مجلس کے امیدوار کومحض ووٹ شیئر بڑھا نے کے لیے ہرگز ووٹ نہ دیا جائے۔ فرقہ پرستوں کی حکومت سے خطرہ ہے۔ اس کوروکنے کی کوشش کی جائے۔ 
سوال: فرقہ پرست قوتوں سے ملک کوکیا خطرہ ہے؟فرقہ پر ستوں سے ملک کوکیسے بچایا جا سکتا ہے؟
جواب: فرقہ پرست طاقتیں ملکی دستور میں تحریف کرکے عملی طورپر منوسمرتی کونافذکرناچاہتی ہیں۔منوسمرتی اور منوواد کاخلاصہ یہ ہے کہ برہمن بھگوان ہے اور صرف آرین قوم قابل تکریم ہے۔باقی تمام لوگ برہمنوں کے پیدائشی غلام ہیں۔ غیر آرین کووہ لوگ جانوروں سے بدتر اورہرقسم کے حقوق سے محروم سمجھتے ہیں۔ چوں کہ اسلام مساوات کا درس دیتا ہے،اس لیے منو وادیوں کواسلام سے سخت نفرت ہے۔ منوواد کو اسی وقت شکست دیا جا سکتا ہے،جب ملک کی وہ تمام قوتیں متحد ہوجائیں، جن کو منوواد کا شکاربنایا جاتا ہے،یعنی بھارت کی مول نواسی اقوام اور مسلمان۔چوں کہ بھارت میں مول نواسی اقوام کی اکثریت ہے،اس لیے سماجی وسیاسی سطح پر مسلمانوں کو مول نواسی قوموں کی مشہورتحریک:بام سیف اوربھیم آرمی وغیرہ سے اتحاد کرنا چاہئے۔خالص مسلمانوں کے اتحاد سے فرقہ پر ست قوتیں تمام غیر مسلموں کو”ہندو“کے نام پر متحدکر لیتی ہیں۔ 
   طارق انور مصباحی (کیرلا) 
     جاری کردہ:21:جون 2020

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے