خانوادۂ اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی علمی و دینی خدمات کا ایک زمانہ معترف ہے،دین وسنیت کی بہاروں میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہٗ العزیز کاخون جگرشامل ہے انہوں نے اپنی جان عزیز خدا ورسول کی عزت وحمایت کے واسطے وقف کر دی تھی۔
عشق رسول اورعظمت رسالت کے تحفظ وبقاواستحکام کے لئے امام احمد رضا نے ہرقسم کی قربانی دے کر کروڑوں فرزندان توحید کے ایمان وعقیدے کی حفاظت فرمائی ہے۔
آپ کے بعدحجۃ الاسلام،مفتی اعظم ہند،ریحان ملت،حسنین رضا خاں،ابراہیم رضاخاں،تحسین ملت اورماضی قریب میں حضور تاج الشریعہ،بدرالطریقہ،شیخ کامل،مرشدبرحق،قاضیٔ القضاۃ فی الہندحضرت علامہ الشاہ مفتی محمد اختر رضا خاں قادری ازہری علیہم الرحمۃ نے دین متین اور مسلک اعلیٰ حضرت کی تاریخ ساز خدمات انجام دیں ہیں جس سے تاریخ کے اوراق جگمگا رہے ہیں۔
*وارث علوم اعلٰی حضرت*
فتنوں کے دورمیں زندگی گزارناآسان کام نہیں ہے،بلکہ ہمت و جواں مردی کی علامت اوراہل عزیمت کا کام ہے،تاج الشریعہ کی حیات پرجب نگاہ دوڑائی جاتی ہے تو ایک عجیب سا منظر دکھائی دیتا ہے۔
محبوبیت ومقبولیت اورمصروفیت ساتھ ساتھ ہیں،دیوانوں کاہجوم ہے،علماومشائخ بھی شرف دیدار کے لئے بے تاب ہیں،اسفارکی کثرت ہے،بدن پربرابرضعف ونقاہت؛پھربھی اہل سنت کے عروج وترقی کی فکردامن گیر،تعلیمات اعلٰی حضرت کی اشاعت میں ہمہ وقت کوشاں رہے،بلکہ بیماری اورضعف کبھی ان کے کاموں میں رکاوٹ نہ بن سکی۔وہ ہرجگہ میں علم و عمل اور تقویٰ کے پہاڑنظرآۓ۔
فرعی مسائل میں اختلاف کاہونافطری چیزہے، لیکن عزت نفس اور احترام غیرکاپاس ولحاظ بھی اشد ضروری ہے،موجودہ حالات کے تناظر میں یہ بات کہنے میں کوئی مبالغہ نہیں کہ تاج الشریعہ کااگراپنے معاصرین سے کسی مسٔلہ میں اختلاف ہوبھی گیا تو انہوں نے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی جس سے کسی کی عزت و احترام پرکوئی حرف آۓ۔
تاج الشریعہ علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:
*ان سے اظہار حق مقصود ہے وبس،کسی کی تضحیک وتجہیل مقصود نہیں،برتری وسخن پروری ہرگزمقصودنہیں،فقیرنے کسی واجب الاحترام ہستی پرہرگزجسارت نہ کی،فقیرکی کسی تحریر سے کسی بزرگ پرجسارت کاشائبہ بھی نہیں ہوتا"*(تقریظات تاج الشریعہ)
کھلے لفظوں میں اعتراف دل موجود ہونے کے باوجود کسی شخصیت کوبدنام کرنے کی کوشش کرنامذموم ہے لہذا اس طرح کی شنیع وقبیح حرکت سے پرہیز کرنا چاہیے۔
بلکہ حقائق اس بات پر شاہدہیں کہ تاج الشریعہ نے حق وصداقت اور مسلک اعلیٰ حضرت کے فروغ واستحکام کے لئے جو عظیم قربانیاں دی ہیں وہ انھی کاحصہ تھیں بلکہ اس معاملے میں وہ اعلیٰحضرت ومفتی اعظم کے سچے جانشین ووارث نظرآتے ہیں اسی لئے علماومشائخ نے انہیں وارث علوم اعلٰی حضرت کے عظیم خطاب سے یاد فرمایا۔
*دوسرے عرس تاج الشریعہ کی بہاریں*
آج سے کوئی دوسال قبل (ذی القعدہ کی ٦تاریخ)تھی، مغرب کی نماز سے فارغ ہوا،دہلی،ممبئ اوردیگر مقامات سے فون آنے شروع ہوگۓ کہ ہم نے سنا ہے حضور تاج الشریعہ کاوصال ہوگیا ہے اس خبرپربالکل بھی یقین نہیں ہورہاتھا،دل اندرسے رورہاتھاکہ اب اہلسنت کاکیاہوگا؟بس اسی فکرمیں بیٹھا ہوا سوچ رہا تھا کہ والدصاحب قبلہ (حضرت مفتی ولی محمد رضوی مدظلہ العالی) نے جامع مسجد سے اعلان کرادیا کہ حضور تاج الشریعہ نے اس دنیا سے پردہ فرمالیا ہے۔یہ خبربجلی بن کرگری، پھرتوہرطرف سے فون کاتانتابندگیا،جامع مسجد میں بعد نماز عشاقرآن خوانی رکھی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت فرمائی اور آپ کوایصال ثواب کیا گیا۔
*سوشل میڈیا کی اہمیت*
یہ سوشل میڈیا کی کرامت ہے کہ اب باتیں سیکنڈوں میں دنیا بھر میں پہنچ جاتی ہیں،تاج الشریعہ کے وصال کی خبرجس طرح پھیلی اور عالمی سطح پر جس طرح عام ہوئی اس سے پہلے کبھی نہیں سنا اور نہ بزرگوں نے کسی کے بارے میں بتایا،واللہ! دنیا حیرت زدہ رہ گئی کہ ایک بریلی کے اختررضانے سب کوورطۂ حیرت میں ڈال دیا ۔اورہرجانب سے دیوانے دیدہ ووارفتہ چل پڑے۔
آپ کے جنازے میں نہ صرف
ہندوپاک بلکہ عرب ممالک کے شیوخ واساتذہ اور اہل عقیدت نے شرکت فرمائی،جنازے کاایسامنظرآج تک نہ کسی آنکھ نے دیکھا،نہ کسی کان نے سنا،بقول پیرطریقت حضرت سیدنجیب حیدر صاحب قبلہ مارہرہ شریف:
*بے شمار تعداد تھی،کوئ شمار نہیں کرسکتا،بریلی شریف کے چپہ چپہ پر سرہی سرنظرآرہے تھے"*(روزنامہ شان سدھارتھ،27جون2020.ص:4)
آج 6ذی قعدہ ہے اور جون کی 28تاریخ ہے دوسرے عرس تاج الشریعہ کی دھوم دھام ہے،بڑی محافل ومجالس کی اجازت نہیں ہے، لہذا دیوانے اوراہل محبت اپنے اپنے گھروں میں ہی فاتحہ خوانی کااہتمام کرکے آپ کی روح کو ایصال ثواب کریں۔اوراپنے شیخ کے وسیلے سے دعا کریں۔
*اخترقادری خلدکوچل دیا*
*خلدواہے ہراک قادری کے لئے*
ترسیل:
محمد اسلم رضا قادری اشفاقی
*رکن: سنی ایجوکیشنل ٹرسٹ*
باسنی ناگور شریف۔
6ذی قعدہ 1441ھ
28جون2020بروزاتوار
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں