-----------------------------------------------------------
*📚خط بنوانا کیسا ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال خط بنانا کیسا ہے
سنت یا مستحب؟
برائے مہربانی حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں
*سائل: عبدالکلام رضوی بریلی شریف یوپی*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*و علیکم السلام ورحمة الله وبرکاته*
*اللھم ھوالھادی الی الصواب* احناف کے نزدیک داڑھی کا خط بنانا یعنی ایک قَبضہ (مٹھی) سے زائد داڑھی کاٹ دینا سنت و مستحب ہے اور اسے بالکل چھوڑ دینا کہ حدِ مناسب سے بڑھ کر بےاعتدال ہوجائے مکروہ ہے, اسی طرح گالوں اور گردن کے وہ بال جو داڑھی میں شامل نہیں, انہیں بھی صاف کر سکتے ہیں بلکہ اگر وہ بد نمائی کا باعث ہوں تو ضرور صاف کر دیئے جائیں۔
📃 چنانچہ سیدی اعلیحضرت امام اہلسنت مجددِ دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں
"ہمارے ائمہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے اسی کو اختیار فرمایا اور عامہ کتب مذہب میں تصریح فرمائی کہ داڑھی میں سنت یہی ہے کہ جب ایک مشت سے زائد ہو, کم کردی جائے".
*( 📕فتاویٰ رضویہ جلد ٢٢ صفحہ ٥٨٦رضافاؤنڈیشن لاہور )*
🔎ایک اور مقام پر سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ داڑھی کی تعریف بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:
داڑھی قلموں کے نیچے سے کنپٹیوں, جبڑوں, ٹھوڑی پر جمتی ہے اور عرضاً اس کا بالائی حصہ کانوں اور گالوں کے بیچ میں ہوتا ہے جس طرح بعض لوگوں کے کانوں پر رونگٹے ہوتے ہیں وہ داڑھی سے خارج ہیں یونہی گالوں پر جو خفیف بال کسی کے کم کسی کے آنکھوں تک نکلتے ہیں وہ بھی داڑھی میں داخل نہیں. یہ بال قدرتی طور پر موئے ریش سے جدا ممتاز ہوتے ہیں اس کا مسلسل راستہ جو قلموں کے نیچے سے ایک مخروطی شکل پر جانب ذقن جاتا ہے یہ بال اس راہ سے جدا ہوتے ہیں نہ ان میں موئے محاسن کے مثل قوت نامیہ. ان کے صاف کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ بسا اوقات ان کی پرورش باعث تشویہ خلق وتقبیح صورت (یعنی چہرے کی بد صورتی و بد نمائی کا باعث) ہوتی ہے جو شرعاً ہرگز پسندیدہ نہیں. غرائب میں ہے :
*" کان ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما یقول للحلاق بلغ العظمین فانھما منھی اللحیۃ یعنی حدھا ولذلک سمیت لحیۃ لان حدھا اللحی '*
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما حجام سے فرمایا کرتے تھے کہ دو ہڈیوں تک پہنچ جا, کیونکہ وہ دونوں داڑھی کی حدود یعنی آخری حصہ ہیں. اس لئے داڑھی کو " لحیہ" کہا گیا ہے کیونکہ اس کی حدود جبڑے ( اللحی ) تک ہیں۔
*( 📚فتاویٰ رضویہ جلد ٢٢صفحہ ٥٩٦ رضا فاؤنڈیشن لاہور )*
*واللہ اعلم وعلمہ احکم واتم*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــہ:*
*شرف قلم حضرت علامہ و مولانا امجد رضا امجدی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی سیتامڑھی بہار۔*
*+917542079555*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: خلیفئہ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی صاحب قبلہ۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: اسرار احمد نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں