انتقال کے بعد اولیاءِ کرام کی زندگی کے 5 واقعات

انتقال کے بعد اولیاءِ کرام کی زندگی کے 5 واقعات🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 علامہ جلال الدین سیوطی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے شرح الصُّدُور میں انتقال کے بعد اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کے بارے میں چند مُستَنَد رِوایات لکھی ہیں۔ اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے انہیں  فتاویٰ رضویہ میں بھی نقل فرمایا ہے، ان میں سے 5 روایات درج ذیل ہیں:

*(1)* مشہور ولی حضرت ابو سعید خراز رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
میں مکہ مُعَظَّمَہ میں تھا، بابِ بنی شیبہ پر ایک جوان مردہ پڑا پایا، جب میں نے اس کی طرف نظر کی تو مجھے دیکھ مسکرایا اور کہا: 
اے ابو سعید! کیا تم نہیں  جانتے کہ اللہ تعالیٰ کے پیارے زندہ ہیں اگر چہ مرجائیں، وہ تو یہی ایک گھر سے دوسرے گھر میں منتقل کئے جاتے ہیں۔
*( شرح الصدور، باب زیارۃ القبور وعلم الموتی بزوارہم... الخ، تنبیہ، ص۲۰۷)*

*(2)* حضرت سیدی ابو علی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: 
میں نے ایک فقیر کو قبر میں  اتارا، جب کفن کھولا تو ان کا سر خاک پر رکھ دیا کہ اللہ  تعالیٰ ان کی غُربَت پر رحم کرے۔ فقیر نے آنکھیں کھول دیں اور مجھ سے فرمایا: 
اے ابو علی! تم مجھے اس کے سامنے ذلیل کرتے ہو جو میرے ناز اٹھاتا ہے۔
میں  نے عرض کی: اے میرے سردار! کیا موت کے بعد زندگی ہے؟ 
آپ نے فرمایا :میں زندہ ہوں، اور خدا کا ہر پیارا زندہ ہے، بیشک وہ وجاہت و عزت جو مجھے قیامت کے دن ملے گی اس سے میں تیری مدد کروں گا۔ 
*(شرح الصدور، باب زیارۃ القبور وعلم الموتی بزوارہم... الخ، تنبیہ، ص۲۰۸، ملتقطاً)*

*(3)* حضرت ابراہیم بن شیبان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
میرا ایک جوان مرید فوت ہوگیا تو مجھے سخت صدمہ ہوا، جب میں اسے غسل دینے کے لئے بیٹھا تو گھبراہٹ میں بائیں  طرف سے ابتداء کی، اس جوان مرید نے وہ کروٹ ہٹا کر اپنی دائیں کروٹ میری طرف کر دی۔ میں نے کہا: اے بیٹے! تو سچا ہے، مجھ سے غلطی ہوئی۔
*(شرح الصدور، باب زیارۃ القبور وعلم الموتی بزوارہم... الخ، تنبیہ، ص۲۰۸)*

*(4)* حضرت ابو یعقو ب سوسی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
میں نے ایک مرید کو نہلانے کے لیے تختے پر لِٹایا تو اس نے میرا انگوٹھا پکڑ لیا۔ میں نے اس سے کہا:
اے بیٹے! میرا ہاتھ چھوڑ دے ،بے شک میں جانتا ہوں کہ تو مردہ نہیں، یہ تو صرف مکان بدلنا ہے، اس لئے میرا ہاتھ چھوڑدے۔
*(شرح الصدور، باب زیارۃ القبور وعلم الموتی بزوارہم... الخ، تنبیہ، ص۲۰۸)*

*(5)* حضرت ابو یعقو ب سوسی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: 
مکہ مُعَظَّمَہ میں ایک مرید نے مجھ سے کہا: 
اے میرے پیر و مرشد! میں کل ظہر کے وقت مرجاؤں گا، حضرت، ایک اشرفی لیں، آدھی میں میرا دفن اور آدھی میں  میرا کفن کریں۔ 
جب دوسرا دن ہوا اور ظہر کا وقت آیا تو، مذکورہ مرید نے آ کر طواف کیا، پھر کعبے سے ہٹ کر لیٹا اور انتقال کر گیا، جب میں  نے اسے قبر میں اتارا تو اس نے آنکھیں کھول دیں۔ 
میں نے کہا: کیا موت کے بعد زندگی ہے؟ 
اس نے کہا: میں زندہ ہوں اور اللہ تعالیٰ کا ہر دوست زندہ ہے۔
*(شرح الصدور، باب زیارۃ القبور وعلم الموتی بزوارہم... الخ، تنبیہ، ص۲۰۸، ملتقطاً)*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے