-----------------------------------------------------------
*📚جراب پر مسح کرنا کیسا ہے📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
مسئلہ علماء کرام کى بارگاه میں سوال عرض ہے کہ ؛ جرابوں پر مسح کرنا کیسا؟ نیز موزے پر مسح کرنا کیوں جائز ہے ؟ اسکے متعلق دلائل و فتاویٰ جات درکار ہیں، جمه کے خطبه میں وضاحت کرنى ہے....
*سائل: محمد حسنین پاکستان*
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الوھاب*
خُفَّین پر مسح کرنا متواتر احادیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض مرتبہ پیر دھونے کے بجائے چمڑے کے موزوں پر مسح بھی کیا ہے ۔
🔎حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
کہ قرآن کریم میں وضاحت کے ساتھ پیروں کے دھونے کا ذکر آیا ہے، میں اُس وقت تک موزوں (چمڑے کے) پر مسح کا قائل نہیں ہوا جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل متواتر احادیث سے میرے پاس نہیں پہنچ گیا۔
غرضیکہ قرآن کریم میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ وضو کے صحیح ہونے کے لئے دونوں پیروں کا دھونا شرط ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص وضو کرنے کے بعد (چمڑے کے )موزے پہن لے تو مقیم ایک دن وایک رات تک اور مسافر تین دن و تین رات تک وضو میں پیروں کو دھونے کے بجائے (چمڑے کے )موزوں کے اوپری حصہ پر مسح کرسکتا ہے،
📃جیسا کہ متواتر احادیث سے ثابت ہے۔ اگر کوئی شخص چمڑے کے بجائے سوت یا اون یا نایلون کے موزے پہنے ہوئے ہے تو جمہور فقہاء وعلماء کی رائے ہے کہ ان پر مسح کرنا جائز نہیں ہے بلکہ پیروں کا دھونا ہی ضروری ہے۔ اس مسئلہ کو سمجھنے سے قبل موزوں کے اقسام کوسمجھیں
: اگر موزے صرف چمڑے کے ہوں تو اُنہیں خُفَّین کہا جاتا ہے
۔اگر کپڑے کے موزے کے دونوں طرف یعنی اوپر ونیچے چمڑا بھی لگا ہوا ہے تو اسے مجلدین کہتے ہیں
۔اگر موزے کے صرف نچلے حصہ میں چمڑا لگا ہوا ہے تو اسے منعلین کہتے ہیں۔
جورب: سوت یا اون یا نایلون کے موزوں کو کہا جاتا ہے، ان کو جراب بھی کہتے ہیں
موزے کی ابتدائی تینوں قسموں پر مسح کرنا جائز ہے، لیکن جمہور فقہاء وعلماء نے احادیث نبویہ کی روشنی میں تحریر کیا ہے کہ جراب یعنی سوت یا اون یا نایلون کے موزوں پر مسح کرنا اسی وقت جائز ہوگا جب ان میں ثخین (یعنی موٹا ہونے) کی شرائط پائی جاتی ہوں، یعنی وہ ایسے سخت اورموٹے کپڑوں کے بنے ہوں کہ اگر ان پر پانی ڈالا جائے تو پاؤں تک نہ پہنچے۔معلوم ہوا کہ سوت یا اون یا نایلون کے موزوں جیساکہ موجودہ زمانے میں عموماً پائے جاتے ہیں پر مسح کرنا جائز نہیں ہے
📜جیسا کہ شرح وقایہ جلد اول باب المسح علی الخفین میں مذکور ہے
*ویمسح علی الخفین او جوربیہ الثخینین ای بحیث یستمسکان علی الساق بلا شد منعلین و مجلدین الخ "*
یعنی دونوں مسح پر یا جرابوں پر مسح کریں جو کہ موٹے ہیں اس طرح کہ باندھے بغیر پنڈلی میں لگے رہے
تو اصح قول کے مطابق اس پر بھی مسح درست ہے
*واللہ اعلم بالصواب*
ـــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــہ:*
*شرف قلم: حضرت مفتی محمـد مظہر علی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی خادم التدریس مدرسہ غوثیہ حبیبیہ بریل دربھنگہ بہار۔*
*+918051028089*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: حضرت مولانا محمد امجد رضا امجدی صاحب قبلہ سیتامڑھی۔*
*✅الجوابــــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح: فقط محمدامجدعلی نعیمی،رائےگنج اتر دیناج پور مغربی بنگال، خطیب وامام مسجدنیم والی مرادآبا اترپردیش الھند۔*
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں