-----------------------------------------------------------
*🕯تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا پہلا جمعہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 سیرت بیان کرنے والے علماء کا بیان ہے کہ جب حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاوّل، پیر کے دن، چاشت کے وقت قباء کے مقام پر ٹھہرے، پیر سے لے کر جمعرات تک یہاں قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی، جمعہ کے دن مدینہ طیبہ جانے کا عزم فرمایا، بنی سالم بن عوف کی وادی کے درمیان جمعہ کا وقت آیا، اس جگہ کو لوگوں نے مسجد بنایا اور سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے وہاں جمعہ پڑھایا اور خطبہ فرمایا۔
یہ پہلا جمعہ ہے جو نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے اَصحاب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے ساتھ پڑھا۔
*( خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: ۹، ۴ / ۲۶۶)*
*روزِ جمعہ کے 4 فضائل :*
کثیر اَحادیث میں جمعہ کے دن کے فضائل بیان کئے گئے ہیں، یہاں ان میں سے 4 اَحادیث ملاحظہ ہوں۔
(1) حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بہتر دن جس پر سورج نے طلوع کیا، جمعہ کا دن ہے، اسی میں حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پیدا کیے گئے، اسی میں جنت میں داخل کیے گئے اور اسی میں انہیں جنت سے اترنے کا حکم ہوا اور قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔
*( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل یوم الجمعۃ، ص۴۲۵، الحدیث: ۱۸(۸۵۴)*
(2) حضرت ابو درداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جمعہ کے دن مجھ پر درُود کی کثرت کرو کہ یہ دن مشہود ہے، اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور مجھ پر جو درُود پڑھے گا پیش کیا جائے گا۔
حضرت ابو درداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کہتے ہیں : میں نے عرض کی اور موت کے بعد؟ ارشاد فرمایا: بے شک! اللّٰہ تعالیٰ نے زمین پر انبیاء ِکرام عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جسم کھانا حرام کر دیا ہے، اللّٰہ تعالیٰ کا نبی زندہ ہے، روزی دیا جاتا ہے۔
*( ابن ماجہ، کتاب الجنائز، باب ذکر وفاتہ ودفنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ۲ / ۲۹۱، الحدیث: ۱۶۳۷)*
(3) حضرت ابو لبابہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑا ہے اور وہ اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک عیدالاضحی اورعید الفطر سے بڑا ہے، اس میں پانچ خصلتیں ہیں :
(1) اللّٰہ تعالیٰ نے اسی میں حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو پیدا کیا۔
(2) اسی میں انہیں زمین پر اُتارا۔
(3) اسی میں انہیں وفات دی۔
(4) اور اس میں ایک ساعت ایسی ہے کہ بندہ اس وقت جس چیز کا سوال کرے اللّٰہ تعالیٰ اسے دے گا، جب تک حرام کا سوال نہ کرے۔
(5) اور اسی دن میں قیامت قائم ہوگی، کوئی مُقَرَّب فرشتہ، آسمان و زمین، ہوا، پہاڑ اور دریا ایسا نہیں کہ جمعہ کے دن سے ڈرتا نہ ہو۔
*( ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنّۃ فیہا، باب فی فضل الجمعۃ، ۲ / ۸، الحدیث: ۱۰۸۴)*
(4) حضرت جابر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے گا، اسے عذابِ قبر سے بچا لیا جائے گا اور قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مُہر ہوگی۔
*( حلیۃ الاولیاء، ذکر طبقۃ من تابعی المدینۃ۔۔۔ الخ، محمد بن المنکدر، ۳ / ۱۸۱، الحدیث: ۳۶۲۹)*
*جمعہ کے دن دعا قبول ہونے کی گھڑی:*
جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی ہے جس میں اللّٰہ تعالیٰ خاص طور پر دعا قبول فرماتا ہے، جیسا کہ اوپر حدیث نمبر 3 میں بیان ہوا اور حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جمعہ کے دن کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
’’اس میں ایک ساعت ہے، جو مسلمان بندہ اسے پائے اور وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو تو اللّٰہ تعالیٰ سے جو چیز مانگے گا وہی عطا فرما دی جائے گی، اور ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ وہ وقت بہت تھوڑا ہے۔
*( بخاری، کتاب الجمعۃ، باب الساعۃ التی فی یوم الجمعۃ، ۱ / ۳۲۱، الحدیث: ۹۳۵)*
یاد رہے کہ وہ کون سا وقت ہے اس بارے میں روایتیں بہت ہیں، ان میں سے دو قوی ہیں :
(1) وہ وقت امام کے خطبہ کے لیے بیٹھنے سے نماز ختم تک ہے۔
(2) وہ جمعہ کی آخری ساعت ہے۔
*( بہار شریعت، حصہ چہارم، جمعہ کا بیان، ۱ / ۷۵۴، ملخصاً)*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں