-----------------------------------------------------------
*🕯صدر الافاضل سید محمد نعیم الدین مرادآبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*نام و نسب:*
سید نعیم الدین بن معین الدین بن امین الدینبن کریم الدین ہے۔(رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم)
*تاریخ و مقامِ ولادت:* آپ کی ولادت بروز پیر، 21 صفر المظفر 1300ھ بمطابق جنوری 1883ء مراد آباد (یو.پی) میں ہوئی۔
*تحصیلِ علم:* صدر الافاضل علیہ رحمۃ اللہ علیہ جب چار سال کے ہوئے تو آپ کے والد گرامی نے "بسم اللہ خوانی " کی پاکیزہ رسم ادا فرمائی۔ ناظرہ قرآنِ پاک ختم کرنے کے بعد آٹھ سال کی عمر میں حفظِ قرآن کی تکمیل کی۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل فرمائی، متوسطات تک علوم درسیہ کی تکمیل حضرت مولانا حکیم فضل احمد صاحب سے کی، اس کے بعدبقیہ علوم کی تحصیل و تکمیل حضرت علامہ مولانا سید محمد گل صاحب کابلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے کی۔
*بیعت و خلافت:* آپ اپنے ہی استاذ گرامی حضرت مولانا سید محمد گل صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے اور اجازت و خلافت سے نوازے گئے۔ حضرت نے اپنے لائق وفائق تلمیذِ رشید کو چاروں سلسلوں اور جملہ اوراد و وظائف کی اجازت عطا فرما کر ماذون و مجاز بنا دیا۔اس کے بعد غوث ِوقت، قطبِ دوراں، شیخ المشائخ حضرت شاہ سید علی حسین صاحب اشرفی میاں کچھوچھوی نے بھی خلافت و اجازت سے سرفراز فرمایا۔
*سیرت و خصائص:* حضور صدر الافاضل اپنی علمی جاہ و حشمت، شرافتِ نفس، اتباعِ شریعت، زہد و تقویٰ، سخن سَنجی، حق گوئی، جرأت و بےباکی اور دین حق کی حفاظت کے معاملے میں فقید المثال تھے۔ آپ اپنی مختلف دینی، علمی، تبلیغی، تحقیقی و تصنیفی مصروفیات اور مناظرہ ومقابلہ اور فِرَقِ باطلہ کے رد وابطال جیسی سرگرمیوں کے باوجود تاحیات درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ آپ کا طرزِ تدریس بڑا دلچسپ و منفرد تھا افہام و تفہیم میں آپ یکتائے روزگار تھے جس کی بدولت اسباق طلبا کے دل و دماغ پر پوری طرح نقش ہو جاتے۔ طَلَبَہ کے خورد و نوش اور مدرسین کی تنخواہ آپ ادا کرتے تھے۔ حضرت صدر الافاضل کو دیگر علوم وفنون کے علاوہ فنِ تقریر و مناظرہ میں بھی مہارت حاصل تھی۔ آپ اپنے وقت کے تقریباً تمام فرق باطلہ سے نبرد آزما رہے، ایک سے بڑھ کر ایک مناظر آپ کے مقابل آیا لیکن ہمیشہ میدان آپ کے ہاتھ رہا۔ جو دلائل و حجج قائم فرماتے کسی کو اتنی طاقت نہ ہوتی کہ توڑ سکتا مخالف ایڑی چوٹی کا زور لگاتا لیکن ناممکن تھا کہ جو گرفت فرمائی تھی اس سے گُلُو خلاصی پا سکتایا وہ گرفت نرم پڑ جاتی، مخالف غضب و عناد میں انگلیاں چباتے مگر کچھ نہ کر سکتے۔ حضور صدر الافاضل اپنی گوناگوں مصروفیات کے باوجود دارالافتاء بھی بڑی خوبی اور باقاعدگی کے ساتھ چلاتے، ہند و بیرون ہند نیز مرادآباد کے اطراف و اکناف سے بے شمار اِسْتِفْتا اور استفسارات آتے اور تمام جوابات آپ خود عنایت فرماتے۔ بفضلہ تعالیٰ فقہی جزئیات اس قدر مستحضر تھے کہ جوابات لکھنے کے لیے کُتُبْہَائے فقہ کی طرف مراجعت کی ضرورت بہت ہی کم پیش آتی۔
*وفات:* 18 ذوالحجہ 1367ھ مطابق 23 اکتوبر 1948ء بروز جمعۃ المبارک صدر الافاضل نے داعی اجل کو لبیک کہا۔ وقت وصال ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی، کلمہ طیبہ کا ورد جاری تھا، پیشانی اقدس اور چہرہ مبارک پر بے حد پسینہ آنے لگا، ازخود قبلہ رخ ہوکر دستہائے پاک اور قدمہائے ناز کو سیدھا کرلیا، ۱۲ بجکر ۲۰ منٹ پر اہل سنت کا یہ سالار اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملا۔
اِنَّا لِلّٰہ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔
آپ کی تدفین جامعہ نعیمیہ کی مسجد کے بائیں گوشے میں کی گئی۔
*ماخذ و مراجع:* روشن دریچے۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں