Header Ads

بلا اجازت شرعی بھیک مانگنا حرام ہے

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
-------------------------------------
*📚بلا اجازت شرعی بھیک مانگنا حرام ہے📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمة اللّٰه وبرکاته
علماء کرام رہنمائی فرمائیں مارکیٹوں میں جو فقیر بھیگ مانگتے ہے ان کو پیسے دے سکتے ہے یا نہیں اور اگر مانگنے والی عورت ہو اس کو دے سکتے ہے یا نہیں اس پر ثواب ملے گا یا نہیں؟
*سائل: علی رضا کراچی پاکستان*
ــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ

*وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوھاب ⇩*
شرعی فقیر ہے تو دے سکتے ہیں اور ثواب بھی ملیگا، مسکین وہ ہے جس کے پاس کچھ نہ ہو یہاں تک کہ کھانے اور بدن چھپانے کے لئے اس کا محتاج ہے کہ لوگوں سے سوال کرے اور اسے سوال حلال ہے، فقیر کو سوال ناجائز ہے جس کے پاس کھانے اور بدن چھپانے کو ہو اُسے بغیر ضرورت و مجبوری سوال حرام ہے
*(📕بحوالہ ’’الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الزکاۃ، الباب السابع في المصارف، ج۱، ص۱۸۷۔حوالہ: بہار شریعت حصہ پنجم )*

💫آج کل بھیک مانگنا پیشہ بن گیا ہے جو کہ سخت حرام ہے جو بِلا اجازتِ شرعی مختلف انداز میں بھیک مانگ کر دوذخ کے انگارے جمع کر رہے ہوتے ہیں، 
حضور ﷺ نے فرمایا جو شخص مال بڑھانے کے لئے بھیک مانگے تو وہ انگارہ مانگتا ہے اب چاہے کم کرے یا زیادہ۔
*(📘بحوالہ : مسلم، ص 401، حدیث: 2399 ، حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸)*
📌یعنی بِلا سخت ضرورت بھیک مانگے، بقدرِ حاجت مال رکھتا ہو، زیادتی کے لئے مانگتا پھرے وہ گویا دوزخ کے انگارے جمع کررہا ہے، چونکہ یہ مال دوزخ میں جانے کا سبب ہے اسی لئے اسے انگارہ فرمایا۔ 
*(📓بحوالہ : مراٰۃالمناجیح،ج3،ص55، حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸)*

🎁بلا اجازت شرعی بھیک مانگنا بھی حرام، دینا بھی حرام ہے 

امام اہلسنت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: قَوی، تندرست، قابلِ کسب (یعنی کمانے کے قابل) جو بھیک مانگتے پھرتے ہیں ان کو دینا گناہ ہے ان کا بھیک مانگنا حرام ہے اور ان کو دینے میں اس حرام پر مدد ہے، اگر لوگ نہ دیں تو جَھک ماریں اور کوئی پیشہ حلال اختیار کریں۔

📄درِّمختار میں ہے: یہ حلال نہیں کہ آدمی کسی سے روزی وغیرہ کا سوال کرے جبکہ اس کے پاس ایک دن کی روزی موجود ہو یا اس میں اس کے کمانے کی طاقت موجود ہو، جیسے تندرست کمائی کرنے والا اور اسے دینے والا گنہگار ہوتا ہے اگر اس کے حال کو جانتا ہے کیونکہ اس نے حرام پر اس کی مدد کی ہے۔
*(📂بحوالہ : در مختار مع ردالمحتار،ج 3،ص357، فتاویٰ رضویہ،ج 23،ص464،،،حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸)*
🔖ادنیٰ کام کرکے روزی کمانا ،بھیک مانگنے سے بہتر ہے: ہر مسلمان کو چاہئے کہ دوسروں کے مال پر نظر رکھنے کے بجائے خود رزقِ حلال کمائے، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے تم میں سے کوئی شخص اپنی رسّی لے کر پہاڑ کی طرف جائے پھر لکڑیاں اکٹھی کرے اور ان کا گٹھا بنا کر اپنی پیٹھ پر لاد کر بازار میں لے جائے اور انہیں فروخت کر کے اس کی قیمت سے اپنے کھانے پینے کا بست کرے تو یہ اس کے لئے بھیک مانگنے سے بدرجہا بہتر ہے اور یہ مٹّی لے کر اپنا منہ بھرلے تو اس کے لئے اس سے بہتر کہ جس چیز کو اللہ تعالٰی نے حرام کیا ہے اسے اپنے منہ میں ڈالے۔ 
*(📕بحوالہ: مسند امام احمد،ج 3ص68، حدیث:7493,حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸ )*
🌱یعنی معمولی سے معمولی کام کرنا اور تھوڑے پیسوں کے لئے بہت سی مشقت کرنا بہتر ہے، اس سے عزت نہیں جاتی، مگر بھیک مانگنا بُرا، جس سے عزت جاتی رہتی ہے، برکت ہوتی نہیں۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ بھکاری بھیک مانگنے میں بڑی محنتیں کرتے ہیں اگر مزدوری کریں یا چھابڑی فروخت کریں تو ان پر محنت بھی کم پڑے اور آبرو (عزت ) سے بھی کھائیں۔
*(📔بحوالہ : مراٰۃالمناجیح،ج3ص56، ملخصاً،حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸ )*
🔎 بھیک مانگنے والا دنیا میں تو ذلیل و رسوا ہوتا ہی ہے، بروزِ قیامت بھی اسے رسوائی کا سامنا ہوگا، حضورﷺ نے فرمایا:”آدمی لوگوں سے مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت نہ ہوگا۔“
*(📘بحوالہ : بخاری،ج 1ص497، حدیث: 1474،حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸ )*
📑مراٰۃُ المناجیح میں ہے: یعنی پیشہ وربھکاری اور بِلا ضرورت لوگوں سے مانگنے کا عادی قیامت میں اس طرح آئے گا کہ اس کے چہرے میں صرف ہڈی اور کھال ہوگی گوشت کا نام نہ ہوگا۔ جس سے محشر والے پہچان لیں گے کہ یہ بھکاری تھا، یا یہ مطلب ہے کہ اس کے چہرے پر ذِلَّت و خواری کے آثار ہوں گے، جیسے دنیا میں بھی بھکاری کا منہ چھپا نہیں رہتا، لوگ دیکھتے ہی پہچان لیتے ہیں کہ یہ سائل ہے۔
*(📚بحوالہ : مراٰۃالمناجیح،ج3،ص56،حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸ )*

*واللّٰه تعالیٰ اعلم*
ــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ

*✍کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ:*
*شرف قلم: اسیر حضور اشرف العلماء علیہ الرحمہ ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی، مانخورد ممبئی۔*
*+919167698708*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت علامہ و مفتی الفاظ قریشی نجمی صاحب قبلہ کرناٹک*
ماشاءاللہ 
براہین و دلائل سے مزین 
بہت ہی عمدہ 
*✅الجواب صحیح و المجیب نجیح:*
*العبد الاثیم : محمد جابر القادری رضوی مسجد نور جاجپور اڑیسہ*
مجیب کے زور قلم میں مزید قوت ملے آمین
ــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے