صبر کے 3 مراتب

 « امجــــدی مضــــامین » 
--------------------------
🕯صبر کے 3 مراتب🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 وَ الَّذِیْنَ صَبَرُوْا: اور وہ جنہوں نے صبر کیا۔ 
یعنی نیکیوں اور مصیبتوں پر صبر کیا اور گناہوں سے باز رہے۔
علامہ صاوی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: "
صبر کے تین مرتبے ہیں۔
(1) گناہ سے صبر کرنا یعنی گناہ سے بچنا۔ 
(2) نیکیوں پر صبر کرنا یعنی اپنی طاقت کے مطابق ہمیشہ نیک اعمال کرنا۔ 
(3) مصیبتوں پر صبر کرنا۔ 

ان سب سے اعلیٰ مرتبہ یہ ہے کہ شہوات یعنی نفسانی خواہشات سے صبر کرنا کیونکہ یہ اولیاء اور صدیقین کا مرتبہ ہے۔ 
*(جلالین مع صاوی، الرعد، تحت الآیۃ: ۲۲، ۳ / ۱۰۰۱)*
 
 *صبر کی اَقسام:* 
آیت میں اللّٰہ تعالیٰ کی رضا کی طلب میں صبر کرنے کی قید لگائی گئی، اس کی وجہ یہ ہے کہ صبر کی دو قسمیں ہیں۔
*(1) مذموم صبر:* انسان کبھی صبر اس لئے کرتا ہے تاکہ اس کے بارے میں کہا جائے کہ مصیبتیں برداشت کرنے پر اس کا صبر کتنا کامل اور مضبوط ہے اور کبھی اس لئے صبر کرتا ہے تاکہ لوگ بے صبری کا مظاہرہ کرنے پر اسے ملامت نہ کریں اور دشمن اس کی بے صبری پر نہ ہنسیں۔ ان تمام اُمور میں اگرچہ ظاہری طور پر صبر ہی کیا جارہا ہے لیکن یہ اللّٰہ تعالیٰ کی رضا کی طلب میں نہیں بلکہ غیرُ اللّٰہ کے لئے کیا گیا ہے، اس لئے یہ صبر مذموم ہیں اور اس آیت کے تحت داخل نہیں۔
*(2) قابل تعریف صبر:* یہ وہ صبر ہے کہ جو انسان اللّٰہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے کرے اور جو مصیبتیں نازل ہوئیں ان پر صبر کرنے کا اجر و ثواب اللّٰہ تعالیٰ ہی سے طلب کرے۔ 
یہی صبر اس آیت کے تحت داخل ہے یعنی انہوں نے نازل ہونے والی مصیبتوں پر اللّٰہ تعالیٰ کی تعظیم کی وجہ سے اور اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے صبر کیا۔ 
*(خازن، الرعد، تحت الآیۃ: ۲۲، ۳ / ۶۳)* 

 *رضائے الہٰی کے لئے صبر کرنے کی فضیلت:* 
اللّٰہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی نیت سے صبر کرنے کی بہت فضیلت ہے، اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔
’’وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ(۱۵۵) الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۙ- قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ‘‘ *(البقرہ:۱۵۵ ،۱۵۶)* 
 *ترجمہ:* اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو۔ وہ لوگ کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں: ہم اللّٰہ ہی کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔

حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’جب میں اپنے کسی بندے کو دو محبوب چیزوں (یعنی آنکھوں ) کے ذریعے آزماتا ہوں، پھر وہ صبر کرے تو ان کے بدلے میں اسے جنت دیتا ہوں۔
*(بخاری، کتاب المرضی، باب فضل من ذہب بصرہ، ۴ / ۶، الحدیث: ۵۶۵۳)* 

سرکارِ دو عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’اللّٰہ تعالیٰ قیامت کے دن ہر مخلوق کو جمع فرمائے گا تو ایک اعلان کرنے والا یہ اعلان کرے گا کہ فضیلت والے کہاں ہیں؟ کچھ لوگ کھڑے ہوں گے اور جلدی جلدی جنت کی طرف چلنا شروع کر دیں گے۔ فرشتے ان سے ملاقات کر کے دریافت کریں گے ’’ہم تمہیں جنت کی طرف تیزی سے جاتا ہو ادیکھ رہے ہیں ، تم کون ہو؟ وہ کہیں گے ’’ہم فضیلت والے ہیں ؟فرشتے کہیں گے ’’تمہاری فضیلت کیا ہے؟ وہ کہیں گے’’ ہم پر جب ظلم کیا جاتا تو ہم صبر کرتے تھے، جب ہم سے برا سلوک کیا جاتا تو ہم درگزر کرتے تھے۔ جب ہم سے جہالت کا برتاؤ کیا جاتا تو ہم برداشت کرتے تھے۔ فرشتے کہیں گے ’’جنت میں داخل ہو جاؤ کہ عمل کرنے والوں کا اجر بہت اچھا ہے۔ پھر اعلان کرنے والا یہ اعلان کرے گا کہ صبر کرنے والے کہاں ہیں؟ کچھ لوگ کھڑے ہوں گے اور جلدی جلدی جنت کی طرف چلنا شروع کر دیں گے۔ فرشتے ان سے ملاقات کر کے دریافت کریں گے ’’ہم تمہیں جنت کی طرف تیزی سے جاتا ہو ادیکھ رہے ہیں، تم کون ہو؟ وہ کہیں گے ’’ہم صبر کرنے والے ہیں۔ فرشتے پوچھیں گے ’’تمہارا صبر کیا تھا؟ وہ کہیں گے ’’ہم اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے پر اور اللّٰہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے سے صبر کیا کرتے تھے۔ فرشتے کہیں گے ’’جنت میں داخل ہو جاؤ کہ عمل کرنے والوں کا اجر بہت اچھا ہے۔ 
*(المطالب العالیہ، کتاب الفتن، باب شفاعۃ المؤمنین، ۸ / ۷۰۲، الحدیث: ۴۵۷۸)*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے