دہلی جانے والے فارغین مدارس ‏از ‏قلم ‏طارق ‏انور ‏مصباحي ‏

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

دہلی جانے والے فارغین مدارس

خوش تو ہیں ہم بھی جوانوں کی ترقی سے مگر 
لب خنداں سے نکل جاتی ہے فریاد بھی ساتھ

ہم سمجھتے تھے کہ لائے گی فراغت تعلیم 
کیا خبر تھی کہ چلا آئے گا الحاد بھی ساتھ

جامعہ اشرفیہ,جامعہ علیمیہ ودیگر مدارس اہل سنت و جماعت کے فارغین جو دہلی یا اس پاس کی کسی یونیورسٹی میں عصری تعلیم کے حصول کے واسطے جاتے ہیں,ان میں سے اکثر لوگ صلح کلی بن جاتے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ صلح کلیت کے نمائندے ان فارغین سے رابطہ کرتے ہیں اور ان کو مذبذب بنا دیتے ہیں۔

سال 2012 میں حسام الحرمین کی تصدیق جدید کے واسطے میں اکابرین اہل سنت و جماعت سے اجازت طلب کر رہا تھا اور اسی عہد میں اپنے احباب سے بھی مشورے طلب کر رہا تھا۔

دہلی کے احباب سے بھی رابطہ قائم کیا تو بعض کی باتیں سن کر مایوسی ہوئی اور بعض نے اس امر میں ہمارے عملی تعاون کی امید دلائی۔

جن حضرات نے عملی معاونت کی امید دلائی تھی,ان کے اسمائے گرامی ماہنامہ کنز الایمان:شمارہ ستمبر 2012 میں مرقوم ہیں,لیکن دہلی کے لوگ بعد میں پیچھے ہٹ گئے,بلکہ دبے لفظوں میں تعاون سے انکار کر گئے۔

جب میرے اس پروگرام کا شہرہ ہوا تو دہلی سے ایک اجنبی شخص نے مجھ سے فون پر رابطہ کیا,پھر اس نے مجھے ایک ایسے شخص سے ملاقات کی دعوت دی جو اس وقت بھی میری نظر میں مشکوک تھا اور اج تو سب کی آنکھیں کھل چکی ہیں۔

اس اجنبی شخص نے اس مشکوک آدمی سے ملاقات کے فوائد بھی مجھے بتائے تھے,لیکن اللہ تعالی نے مجھے محفوظ رکھا۔

اس تفصیل سے محض یہ بتانا مقصود ہے کہ کس طرح فارغین مدارس کو دہلی میں اعتقادی طور پر مذبذب اور صلح کلی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

جس وقت مجھ سے رابطہ کیا گیا تھا,اس وقت میں کیرلا میں تھا۔جب دہلی سے باہر والوں سے رابطہ کیا جا سکتا ہے تو پھر دہلی والوں کی تو خوب ضیافت کی جاتی ہو گی۔مجھے یہ بھی معلوم ہوا کہ ان لوگوں کا مالی تعاون بھی کیا جاتا ہے۔

 ہم نے استاذ عالی المراتب حضرت مصباحی صاحب قبلہ دام ظلہ الاقدس:ناظم تعلیمات جامعہ اشرفیہ اور استاذ گرامی قدر حضرت علامہ مسعود احمد برکاتی دام ظلہ الاقدس:استاذ جامعہ اشرفیہ کو اسی وقت مذکورہ بالا امور کی اطلاع دے دی تھی۔

بفضلہ تعالی و بعطاء حبیبہ الاعلی علیہ التحیۃ والثنا میں کسی کے فریب میں مبتلا نہ ہوا۔میں نے حسام الحرمین کی تصدیق جدید کا پروگرام شروع کیا۔اکابرین اہل سنت و جماعت کی تصدیقات حاصل کیں,اور یہ سلسلہ اج بھی جاری ہے۔

اللہ ورسول(عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم) کے فضل ورحمت سےاشخاص اربعہ کی تکفیر سے متعلق سوالوں کے جوابات بھی رقم کیا اور یہ سلسلہ بھی جاری ہے۔

مجھے معلوم ہے کہ ساری دنیوی و اخروی نعمتیں رب تعالی کے پاس ہیں اور ہمارے حبیب علیہ الصلوات والتسلیمات من اللہ المجیب رب تعالی کے خلیفہ اعظم اور نائب مطلق ہیں,پھر اللہ ورسول (عز وجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم)کے احکام پر عمل کیا جائے,تاکہ دونوں جہاں کی نعمتیں,برکتیں,سعادتیں اور بھلائیاں ہمیں عطا کی جائیں۔

کبھی بندوں کو اس طرح نعمتیں عطا کی جاتی ہیں کہ اس کا ادراک و احساس ہر ایک کے بس کی بات نہیں,مثلا کسی آنے والی مصیبت و بلا سے نجات۔اسی طرح کبھی موجودہ مشکلات ومصائب سے نجات۔

کبھی کچھ باتیں سمجھ میں بھی آتی ہیں,مثلا دعائیں قبول ہونا اور مرادیں عطا ہونا۔

 ہمیں کام کرنا ہے اور نعمتیں عطا فرمانے والا رب نعمتیں عطا فرمائے گا اور حضور اقدس رحمت کل عالم علیہ الصلوۃ والسلام کی رحمتیں ہماری دستگیری فرمائیں گی:

 وما توفیقی الا باللہ العلی العظیم::والصلوۃ والسلام علی حبیبہ الکریم::وآلہ العظیم

طارق انور مصباحی
28-10-2020

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے