غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
بزمِ انسانیت سونی سونی تھی…قبائے انسانی تار تار تھی…بچیاں منحوس جانی جاتی تھیں…عفتوں کے سوداگر ہر سٗو تھے…عصمتیں سرِ بازار رُسوا تھیں…جبیں! معبودانِ باطلہ کے آگے خم تھی… معبودِ حقیقی سے منحرف تھی... لوگ بُرائیوں کے اسیر تھے…جوا عام تھا…سودی لین دین معمول تھا…غرض! ہر ایک بُرائی مقبول تھی…سچائی عنقا تھی… نفرتیں معاشرے میں پنپ رہی تھیں... غرض منفی اثرات نے سچ کو دھندلا دیا تھا اور صداقتوں کی شام ڈوب کر رہ گئی تھی...
١٢ ربیع الاول کو صبحِ اُمید طلوع ہوئی... وہ آئے جن کی بشارتیں انبیاء کرام علیہم السلام نے دی تھیں... جن کا انتظار تھا... وادیاں جن کے لیے بے تاب تھیں... حرا کی ساعتیں منتظر تھیں... جبلِ نور دید کا متلاشی تھا... کوہِ فاراں قدم بوسی کو بے تاب تھا...اہلِ صفا دیدار کے منتظر تھے... وادیِ عقیق توشۂ قلبی پیش کرنے بے چین تھی... ثور سراپا مشتاق تھا...بدر کی نگاہیں سوئے حرم ٹکی تھیں... ذرّہ ہاے عریش طالبِ جمالِ جہاں آرا تھے... اُحد کا داماں بے تاب تھا... بقول رضا بریلوی:
جس کے جلوؤں سے احد ہے تاباں؛ معدنِ نور ہے اس کا داماں
ہم بھی اس چاند پہ ہو کر قرباں؛ دلِ سنگیں کی جِلا کرتے ہیں
رسول اللہ ﷺ آئے... اس شان سے کہ جہان کی قسمت بدل گئی... جانِ نعمت آگئے... قرارِ دلِ مضطر آ گئے... رحمتوں کی صبح طلوع ہوئی... تابش ماہِ عرب ﷺ سے پوری کائنات روشن روشن ہو گئی... فضا پاکیزہ ہو گئی... انسانیت کا سویرا ہوا... توحید کا نور پھیل گیا... حضور پُر نور ﷺ آ گئے... جن سے انبیاء کرام علیہم السلام روشنی لیتے رہے... حضرت بوصیری علیہ الرحمۃ مدح سرا ہوتے ہیں:
فَاِنَّہٗ شَمْسُ فَضْلٍ ھُمْ کَوَاکِبُھَا
یُظْھِرْنَ اَنْوَارَھَا لِلنَّاسِ فِي الظُّلَمٖ
ترجمہ: کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم آفتابِ فضل و کمال ہیں... اور انبیاے کرام ستارے... جو اسی آفتاب کی روشنی انسانوں کو تاریکیوں میں دکھاتے رہے ہیں...
ہم غلاموں کو روشنی لینی چاہیے... آمد آمد کی برکتوں سے معاشرے کو زینت دینی چاہیے...
(١) ١٢ ربیع الاول آمدِ محبوب ﷺ کی مبارک گھڑی ہے... اسلامی طریقے سے اس ساعت کی یاد تازہ کیجئے...
(٢) کوچہ و دَر روشن کیجئے... تا کہ دُنیا و آخرت روشن ہوں...
(٣) محبوب پاک ﷺ کی آمد انسانیت کی حیات کی صبحِ تازہ ہے؛ جور و ستم سے آزادی کی صبح تعمیر کیجئے...
(٤) یتیموں سے شفقت اور غریبوں سے مروت کا مبارک جذبہ بیدار کریں... تا کہ سُنتوں سے رغبت پیدا ہو...
(٥) ناموسِ رسالت ﷺ کے لیے قوت بن کر اُبھرئیے... گستاخ کو عبرتناک انجام سے دوچار کیجئے...
(٦) غریبوں کی داد رسی اور مظلوموں کی فریاد رسی کو معمول بنا لیں...
(٧) صبح میلاد النبی ﷺ کے صدقے اسلامی زندگی گزارنے کا عزم کریں...
(٨) بھوکوں کو کھانا کھلائیں اور گھروں میں چراغاں کریں... بیماروں کی دَوا کریں...
(٩) خوشی و مسرت کے چراغ طاق دل پر فروزاں کریں اور نمازوں کی پابندی معمول بنائیں...
(١٠) سیرت پر کتابیں مطالعہ کریں... بالخصوص علامہ عبدالمصطفیٰ اعظمی کی تحریر "سیرت مصطفیٰﷺ" ہر فرد مطالعہ سے گزارے...
(١١) گھروں میں محافل ذکرِ رسول ﷺ سجائیں...
(١٢) گھروں، وادیوں اور مسجدوں میں درود پاک کی محفلیں منعقد کریں... اور بصد احترام سلام باقیام پیش کر کے ادب کی بزم میں احترام کے ہزاروں چراغ روشن کر دیں...
رسول اللہ ﷺ سراپا رحمت ہیں... برکتیں طلوع ہوتی ہیں... جہاں مہک اٹھتا ہے... آپ بھی محبتوں کی شمیم سے سیرابی کیجئے...اور والہانہ نغمے گنگنائیے:
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
صدقہ لینے نور کا آیا ہے تارا نور کا
باغِ طیبہ میں سہانا پھول پھولا نور کا
مست بُو ہیں بُلبلیں پڑھتی ہیں کلمہ نور کا
بھیک لے سرکار سے لا جلد کاسہ نور کا
ماہِ نو طیبہ میں بٹتا ہے مہینہ نور کا
٭٭٭
٢١ اکتوبر ٢٠٢٠ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں