کافِر کے پاس تعلیم حاصِل کرنا کیسا؟

 « احــکامِ شــریعت » 
--------------------------------------
کافِر کے پاس تعلیم حاصِل کرنا کیسا؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*اَلسَّــلاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَتـُــہ اللّٰہِ وَبَـرْکَـاتُـہْ* 
*الســــــــــــــــوال*  
*کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ کافر ماسٹر کے پاس ہندی انگریزی پڑھائی پڑھنا کیسا ہے اور اس ماسٹر کو سر sir کہہ کر بلانا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی* 

*السائل: محمد انصار رضا گریڈیہ*
*◆ــــــــــــــــــــــ🌸🍥🌸ــــــــــــــــــــــ◆* 

*وَعَلَیْکُمْ اَلسَّــلاَمُ وَ رَحْمَتُہ اللّٰہِ وَبَـرْکَاتُـہْ* 
*الجواب بــعون الملڪ الوالھاب👇* 
*اجازت نہیں ہے چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں غیر مذہب والیوں ( یا والوں ) کی صُحبت آگ ہے ، ذی عِلم عاقِل بالِغ مردوں کے مذہب (بھی) اس میں بگڑ گئے ہیں عمران بن حطان رقاشی کا قصّہ مشہور ہے ، یہ تابِعین کے زمانہ میں ایک بڑا مُحدِّث تھا ، خارِجی مذہب کی عورت کی صُحبت میں مَعاذَاللّٰہ خود خارِجی ہو گیا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ اُسے سُنّی کرنا چاہتا ہے جب صُحبت کی یہ حالت تو اُستاد بنانا کس دَرجہ بدتر ہے کہ اُستاد کا اثر بَہُت عظیم اور نہایت جلد ہوتا ہے ، تو غیر مذہب عورت( یا مرد) کی سِپُردگی یا شاگِردی میں اپنے بچّوں کو وُہی دے گا جو(خود) ہےدین سے واسِطہ نہیں رکھتا اور اپنے بچّوں کے بَددین ہو جانے کی پرواہ نہیں رکھتا*

*📓( فتاوٰی رضویہ ج ۲۳ ص ۶۹۲)*

*جوشخص قیامت کامنکر اور دین کامعاذﷲ تنزل چاہنے والا ہے اور مرتد کی صحبت آگ ہے نہ کہ اس کے زیرتربیت ہو*

*قــــال اﷲ تعــــــالٰــی*
 *وَاِمَّایُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلاَ تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْن*

*ﷲ تعالٰی نے فرمایا اگرتمہیں کبھی شیطان بھلاوے میں ڈال دے تو یاد آنے کے بعد ہرگزظالموں کے پاس نہ بیٹھو*

 *📓القرآن الکریم ۶/ ۶۸* 

*اور جب وہ دین کا تنزل چاہنے والا ہے تو تعلیم دین کی ترقی اس سے کیونکر متوقع ہے، اس مدرسہ کے پاس نہ جانا چاہئے اور چھوڑدیاجائے کہ اسی کے خیال والے اس میں پڑھیں،*

*📓فتاوی رضویہ جلد 23*

*حضور شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں بچے تو غیر مکلف بھی ہیں اور ناسمجھ اور ماں باپ کے تابع ہیں ماں باپ جہاں بھیجیں گے چلے جائیں گے*

*لیکن جب معلوم ہے کہ ان اسکولوں میں پوجا ہوتی ہے وندے ماترم کا گانا بچوں کو سکھایا جاتا ہے پیشانی پر قشقہ ٹیکا لگایا جاتا ہے ان اسکولوں میں بچوں کو بھیجنا کفر پر راضی ہونا ہے اور رضابالکفر کفر ہے*

*ارشاد ہے؛ اَنَّکُمْ اِذَامِّثْلُھُمْ۔ لوگوں کو سمجھایا جاے*

*اور یہ فتوی دکھایا جاے مان جائیں تو بہتر ہے سمجھانے اور فتوی دکھانے پر جو لوگ نہ مانیں پھر بھی بچوں کو بھیجیں وہ لوگ اسلام سے خارج ہوکر کافر و مرتد ہوجائیں گے انکی بیویاں انکے نکاح سے خارج ہوجائیں گی ان کے سارے اعمال حسنہ اکارت ہوجائیں گے اللہ تعالی مسلمانوں کو ہدایت دے*

*📓فتاوی شارح بخاری جلددوم ص591*

*نــــوٹ- اگر پوجا وغیرہ اور دیگر خلاف شرع کام وہاں نہ ہورہے ہو تو ایسے اسکول میں جہاں کافر استاذ ہو تعلیم کے لٸے بھیجاجاسکتاہے لیکن بہتر ہے کہ کسی مسلم ینورسٹی کاانتخاب کرکے بچوں کو وہاں پڑھایا جاے کہ دینیات کے ساتھ ساتھ انگلش ہندی بھی پڑھ لیں احتیاط بہت ضروری ہے جبتک اسکول کی مکمل طور پر تحقیق نہ ہوجاے بچوں کو بھیجناجاٸز نہیں ورنہ ذمہ دار والدین ہونگے۔*

 *وَالــلّٰـہُ اَعْــلَمُ بِـــاالصَّـــــوَابـْــــ* 
*◆ــــــــــــــــــــــ🌸🍥🌸ــــــــــــــــــــــ◆* 

*✍️ کتبــــــــــــــــــــــہ:* 
*فقیــــر محمـــــد اسمــــاعیـــل خـــان القــــادری الـرضـــوی الامجـــــــدی صـــاحب قبلـــہ مــدظلـہ العـالی والنـــورانـی، مـقــام دولھــاپــور پہــاڑی پـــوسٹ انٹیـــا تھــــوڪ بـازار ضلع گـــونڈہ یـــوپـی رابطــــہ نمبــر👇*
*919918562794* 

*☑️الجوابــــــ صحیح والمجیب نجیح: فــقیر مــحـمد ابـراہــیم خـان امـجــدی قــادری رضــوی بـلرامپـــوری عــفی عــنـہ خـطیـب وامــام غــوثــیہ مسجــــد بـھیــونـڈی مـہاراشــٹـر۔* 
*◆ــــــــــــــــــــــ🌸🍥🌸ــــــــــــــــــــــ◆*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے