تاجدارِ رسالت صلی اللّٰه علیہ وسلم کی غریب پَروری

تاجدارِ رسالت صلی اللّٰه علیہ وسلم کی غریب پَروری
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

 غریبوں فقیروں کے ساتھ بیٹھنا انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی سنت ہے، لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ غریب مسلمانوں سے بھی ہم نشینی رکھے، ان کی دلجوئی کرے اور ان کی مشکلات دور کرنے کے لئے عملی طور پر اِقدامات کرنے کی کوشش کرے۔ 
ترغیب کے لئے یہاں غریب پروری اور مسکین نوازی سے متعلق تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعلیمات اور آپ کی مبارک سیرت ملاحظہ ہو۔
چنانچہ حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:
نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ دعا مانگی: ’’اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، قیامت کے دن مجھے مسکینوں کی جماعت سے ہی اٹھانا۔ 
حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُا نے عرض کی: کیوں (ایسا ہو؟) ارشاد فرمایا: ’’مسکین لوگ امیر لوگوں سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے، اے عائشہ! مسکین کے سوال کو کبھی رد نہ کرنا اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی ہو، اے عائشہ! مسکینوں سے محبت رکھو اور انہیں اپنے قریب کرو (ایسا کرنے سے) اللہ تعالٰی قیامت کے دن تجھے اپنا قرب عطا فرمائے گا۔ 
*( ترمذی، کتاب الزہد، باب ما جاء انّ فقراء المہاجرین یدخلون الجنّۃ قبل اغنیاء ہم، ۴ / ۱۵۷، الحدیث: ۲۳۵۹)* 

حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور انور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 
’’(اگر تم مجھے ڈھونڈنا چاہو تو) مجھے اپنے کمزور اور غریب لوگوں میں تلاش کرو کیونکہ تمہیں کمزور اور غریب لوگوں کے سبب رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔ 
*( ترمذی، کتاب الجہاد، باب ما جاء فی الاستفتاح بصعالیک المسلمین، ۳ / ۲۶۸، الحدیث: ۱۷۰۸)* 

 حضرت ابو ذر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 
’’یہ (غلام) تمہارے بھائی اور خادم ہیں، اللہ تعالٰی نے انہیں تمہارے ماتحت کر دیا ہے تو جس شخص کے ماتحت اس کا بھائی ہو وہ اسے وہ چیز کھلائے جسے خود کھاتا ہو، وہ لباس پہنائے جسے خود پہنتا ہو اور تم انہیں ایسے کام پر مجبور نہ کرو جو ان کے لئے دشوار ہو اور اگر انہیں ایسے کام کے لئے کہو تو اس میں ان کی مدد کرو۔ 
*( مسلم، کتاب الایمان والنذور، باب اطعام المملوک ممّا یأکل۔۔۔ الخ، ص۹۰۶، الحدیث: ۴۰(۱۶۶۱)* 

اسی طرح کثیر اَحادیث میں یتیموں اور بیواؤں کی سرپرستی کرنے، مزدور کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے مزدوری دینے، غریب مقروض کو مہلت دینے یا قرض معاف کردینے کی تعلیم دی گئی ہے۔
اب غریب پَروری سے متعلق سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرت کا عالم ملاحظہ ہو۔ 
چنانچہ قاضی عیاض رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی مشہور تصنیف ’’شفا شریف‘‘ میں ہے کہ ’’حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مسکینوں کی عیادت فرماتے، فقیروں کے پاس بیٹھتے اور کوئی غلام بھی دعوت دیتا تو اسے قبول فرمالیتے تھے۔ 
*( الشفا، القسم الاول، الباب الثانی، فصل وامّا تواضعہ، ص۱۳۱، الجزء الاول)* 

 علامہ عبد الحق محدث دہلوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں جب حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کسی محتاج کو ملاحظہ فرماتے تو اپنا کھانا پینا تک اٹھا کر عنایت فرما دیتے حالانکہ اس کی آپ کو بھی ضرورت ہوتی، آپ کی عطا مختلف قسم کی ہوتی جیسے کسی کو تحفہ دیتے، کسی کو کوئی حق عطا فرماتے، کسی سے قرض کا بوجھ اتار دیتے،کسی کو صدقہ عنایت فرماتے، کبھی کپڑا خریدتے اور اس کی قیمت ادا کر کے اس کپڑے والے کو وہی کپڑا بخش دیتے، کبھی قرض لیتے اور (اپنی طرف سے) اس کی مقدار سے زیادہ عطا فرما دیتے،کبھی کپڑ اخرید کر اس کی قیمت سے زیادہ رقم عنایت فرما دیتے اور کبھی ہدیہ قبول فرماتے اور اس سے کئی گُنا زیادہ انعام میں عطا فرما دیتے۔ 
*( مدارج النبوہ، باب دوم در بیان اخلاق وصفا، وصل در جود وسخاوت، ۱ / ۴۹)* 

اللہ تعالٰی تمام مسلمانوں کو اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارک تعلیمات کو اپنانے اور آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیاری سیرت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ ارشـد رضـا خـان رضـوی امجـدی، ممبر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 7620132158*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے