بندوں کے حقوق کی اہمیت
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
جس نے کسی کا کوئی حق تَلف کیا ہے اسے چاہئے کہ اپنی زندگی میں ہی اس کا حق ادا کر دے یا اس سے معاف کروا لے ورنہ قیامت کے دن حق کی ادائیگی کرنا پڑی تو وہ بہت بڑی مصیبت میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
یہاں اس سے متعلق 2 اَحادیث بھی ملاحظہ ہوں۔
چنانچہ۔۔۔۔۔۔
(1) حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰه تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جس نے کسی کی عزت یا کسی اور چیز پر زیادتی کی ہو تو اسے چاہئے کہ اس دن کے آنے سے پہلے آج ہی معافی حاصل کر لے جس دن درہم و دینار پاس نہ ہوں گے۔ اگر اس کے پاس نیک اعمال ہوئے تو ظلم کے برابر ان میں سے لے لئے جائیں گے اور اگر نیکیاں نہ ہوئیں تو ظلم کے برابر مظلوم کے گناہ اس پر ڈال دئیے جائیں گے۔
*(بخاری، کتاب المظالم والغصب، باب من کانت لہ مظلمۃ عند الرجل الخ،۲/ ۱۲۸، الحدیث: ۲۴۴۹ )*
(2) حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰه تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’کیا تم جانتے ہو کہ مُفلس و کنگال کون ہے؟
صحابہ کرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے عرض کی: ہم میں مُفلس وہ ہے کہ جس کے پاس نہ درہم ہوں نہ سامان۔
ارشاد فرمایا: ’’میری اُمت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز ، روزے، زکوٰۃ لے کر آیا اور یوں آیا کہ اِسے گالی دی، اُسے تہمت لگائی، اِس کا مال کھایا، اُس کا خون بہایا، اُسے مارا۔ اِس کی نیکیوں میں سے کچھ اِس مظلوم کو دے دی جائیں گی اور کچھ اُس مظلوم کو، پھر اگر اس کے ذمہ حقوق کی ادائیگی سے پہلے اس کی نیکیاں (اس کے پاس سے) ختم ہوجائیں تو ان مظلوموں کی خطائیں لے کر اس ظالم پر ڈال دی جائیں گی، پھر اسے آگ میں پھینک دیا جائے گا۔
*(مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب تحریم الظلم، ص ۱۳۹۴ ، الحدیث: ۵۹ (۲۵۸۱)*
اللّٰه تعالیٰ ہمیں دوسروں کی حق تَلفی کرنے سے محفوظ فرمائے اور جن کے حقوق تَلف ہو گئے تو دنیا کی زندگی میں ہی ان کے حق ادا کر دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ ارشـد رضـا خـان رضـوی امجـدی، ممبر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 7620132158*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں