Header Ads

زکوٰۃ و فطرہ کی رقم مکتب میں لگانا کیسا ہے؟

 « احــکامِ شــریعت »

زکوٰۃ و فطرہ کی رقم مکتب میں لگانا کیسا ہے؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمۃ اللہ 
عرض ہے کہ عشر, زکوۃ, فطرہ کی رقم مسجد اور مکتب میں (جہاں بیرونی طلبہ و طالبات علم حاصل نہیں کرتے) لگا سکتے ہیں ؟نیز اس عالم دین کے بارے میں کیا حکم ہے جو ایسا مشورہ دیتے ہیں ؟دلیل کے ساتھ جواب عنایت کریں کرم ہوگا
*المستفتی: محمد ملک الظفر گڑھوا*
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

*وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبركاته*
*الجواب بعون الملک الوہاب*
زکوٰة ؛فطرہ اور صدقات واجبہ کی رقم مدرسین کی تنخواہ مدرسہ کی عمارت مسجد یا قبرستان وغیرہ کی تعمیر میں صرف نہیں کی جاسکتی ہے ان میں صرف کریں گے تو زکوٰة ادا نہیں ہوگی اگر بچوں کا مدرسہ جو دینی تعلیم کا ہو جس میں امیر وغریب سب کے بچے پڑھتے ہوں اور ان کے آمدنی کے دیگر ذرائع نہ ہوں ؛ یعنی لوگ صدقات نافلہ کے ذریعے مدد نہیں کرتے ہوں یا صدقات نافلہ دینے کی استطاعت نہیں رکھتے ہوں اس صورت میں حضور *بحرالعلوم فتاویٰ بحرالعلوم جلد دوم ص ٢١١* میں ذکر فرماتے ہیں،،،،
اگر بچوں کا مدرسہ جو دینی تعلیم کا ہو اور ان کی آمدنی کے ذرائع ناکافی ہوں تو اس قسم کے مصارف میں صرف کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کسی ایسے مسلمان کو زکوٰۃ وفطرات کی رقم دے دی جائے جو مالک نصاب نہ ہوں یعنی خود زکوٰۃ قبول کرنے کے لائق اور غریب ہو پھر وہ اپنی طرف سے وہ رقم مدرسہ کو دے دے ؛ تو اس کو دیکر مذکورہ مصارف خیر میں صرف کرسکتے ہیں

مولانا صاحب نے جن لوگوں کو مشورہ دیا ہے وہ صدقات نافلہ ادا کرنے صلاحیت نہیں رکھتے ہوں گے اس بنا پر مولانا صاحب نے شریعت کی روشنی میں صحیح مشورہ دیا ہے

*والله اعلم بالصواب*
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

*✍کتبـــــــــــــــــــــہ:*
*حضرت مفتی محمد رضا امجدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی دارالعلوم رضویہ بڑا بریار پور موتیہاری مشرقی چمپارن بہار۔*
*+919470258177*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: خلیفئہ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی صاحب قبلہ۔*
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے