جہنم کے عذاب سے نجات کا سبب اور تقویٰ کے فضائل

جہنم کے عذاب سے نجات کا سبب اور تقویٰ کے فضائل
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

 دنیا میں پرہیز گاری اختیار کرنا یعنی کفر و شرک اور گناہوں سے بچنا قیامت کے دن جہنم کے عذاب سے نجات پانے کا بہت بڑا سبب ہے۔ 
اللّٰه تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ لَوْ اَنَّهُمْ اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَمَثُوْبَةٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ خَیْرٌؕ-لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ 
*(بقرہ:۱۰۳)*    
 *ترجمہ:* اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیزگاری اختیارکرتے تو اللہ کے یہاں کا ثواب بہت اچھا ہے، اگر یہ جانتے۔    

اور ارشاد فرماتا ہے: مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَؕ- تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُؕ-اُكُلُهَا دَآىٕمٌ وَّ ظِلُّهَاؕ-تِلْكَ عُقْبَى الَّذِیْنَ اتَّقَوْا ﳓ وَّ عُقْبَى الْكٰفِرِیْنَ النَّارُ ‘ (رعد: ۳۵) 
 *ترجمہ:* جس جنت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کا حال یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں جاری ہیں، اس کے پھل اور اس کا سایہ ہمیشہ رہنے والا ہے۔
یہ پرہیزگاروں کا انجام ہے اور کافروں کا انجام آگ ہے۔    

اور ارشاد فرماتا ہے: ’’وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَاۚ-كَانَ عَلٰى رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِیًّاۚ(۷۱) ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ نَذَرُ الظّٰلِمِیْنَ فِیْهَا جِثِیًّا ‘ (مریم:۷۱ ، ۷۲) 
 *ترجمہ:* اور تم میں سے ہر ایک دوزخ پر سے گزرنے والا ہے۔یہ تمہارے رب کے ذمہ پر حتمی فیصلہ کی ہوئی بات ہے۔ پھر ہم ڈر نے والوں کو بچالیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل گرے ہوئے چھوڑ دیں گے۔    
لہٰذا جو کافر ہے تو اسے چاہئے کہ ایمان لائے اور ہر مومن کو چاہئے کہ وہ گناہوں سے بچے اور نیک اعمال کرے تاکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی رحمت سے اسے جہنم کے عذاب سے نجات ملے اور جنت میں داخلہ نصیب ہو۔ 
ترغیب کے لئے تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرنے کے 15 فضائل ملاحظہ ہوں:    
(1) اللّٰه تعالیٰ کی بارگاہ میں عزت والاوہ ہے جو متقی ہے ۔ *(حجرات:۱۳)*   

(2) اللّٰه تعالیٰ متقی لوگوں کے ساتھ ہے ۔ *(بقرہ: ۱۹۴)*
    
(3) اللّٰه تعالیٰ متقی لوگوں کو پسند فرماتا ہے ۔ *(اٰل عمران: ۷۶)*    

(4) جنت متقی لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔ *( اٰل عمران:۱۳۳)*   
 
(5) قیامت کے دن متقی لوگوں کو مہمان بنا کر اللّٰه تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر کیا جا ئے گا۔ *( مریم:۸۵ )*    

(6) متقی لوگوں کے لئے اللّٰه تعالیٰ کے پاس نعمتوں والی جنتیں ہیں ۔ *(قلم:۳۴ )*   
 
(7) اللّٰه تعالیٰ متقی لوگوں کا مددگار ہے۔ *(جاثیہ: ۱۹)*    

(8) متقی لوگ قیامت کے دن ایک دوسرے کے دوست ہوں گے۔ *(زخرف:۶۷)*    

(9) متقی لوگ امن والے مقام میں ہوں گے ۔ *( دخان: ۵۱)*
   
(10) آخرت کا اچھا انجام متقی لوگوں کے لئے ہے۔ *(ہود: ۵۱ )*
    
(11) تقویٰ فضیلت حاصل ہونے کا سبب ہے ۔ *(معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ: عبد الرحمٰن، ۳ / ۳۲ ، الحدیث: ۴۷۴۹)*    

(12) تقویٰ بہترین زادِ راہ ہے۔
*(کنز العمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، الباب الاول، الفصل الثانی،۲/ ۴۱ ، الجزء الثالث، الحدیث: ۵۶۳۲)*  
  
(13) جسے تقویٰ عطا کیا گیا اسے دین ودنیا کی بہترین چیز دی گئی۔ *(کنز العمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، الباب الاول، الفصل الثانی، ۲/ ۴۱، الجزء الثالث، الحدیث: ۵۶۳۸)*    

(14) تقویٰ آخرت کا شرف ہے۔ *(مسند الفردوس، باب الشین،۲ / ۳۵۸، الحدیث: ۳۶۰۰)*    

(15) متقی لوگ سردار ہیں۔
*(کنز العمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، الباب الاول، الفصل الثانی، ۲/ ۴۱، الجزء الثالث، الحدیث: ۵۶۵۰)* 
   
اللّٰه تعالیٰ ہمیں تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے کرم سے ہمیں جہنم کے عذاب سے بچائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجـدی، ممبر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 7798520672*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے