-----------------------------------------------------------
*🕯حضرت شیخ عبد الکبیر پانی پتی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*نام و نسب:*
*اسم گرامی:* شیخ عبدالکبیر۔
*لقب:* بالا پیر، چشتی صابری، پانی پت شہر کی نسبت سے ’’پانی پتی‘‘ کہلاتے ہیں۔
*سلسلۂ نسب:* حضرت شیخ عبدالکبیر بن قطب العالم شیخ عبدالقدوس گنگوہی بن شیخ اسماعیل بن شیخ صفی الدین۔آپ کے جد امجد شیخ صفی الدین حضرت میر سید اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللّٰه علیہ کے مرید تھے۔
آپ کا سلسلۂ نسب چند واسطوں سےحضرت امام ابوحنیفہ رضی ﷲ عنہ پر منتہی ہوتا ہے۔
*تحصیل علم:* آپ رحمۃ اللّٰه علیہ علوم ظاہری و باطنی میں کامل و اکمل تھے۔
*بیعت و خلافت:* آپ رحمۃ اللّٰه علیہ قطب العالم حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی رحمۃ اللّٰه علیہ کے مرید و خلیفہ مجاز ہیں۔
*سیرت و خصائص:* عارف باللہ، واصل باللہ، شیخ الوقت، شہزادہ قطب العالم،عارف کبیر ، حضرت شیخ عبدالکبیر پانی پتی رحمۃ اللّٰه علیہ ۔ آپ رحمۃ اللّٰه علیہ قطب العالم حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی رحمۃ اللّٰه علیہ کےفرزند ارجمند تھے۔ سیرت وکردار میں اپنے والد گرامی قدر کے قدم بقدم تھے۔ آپ زہد و تقویٰ عبادت و ریاضت میں درجہ کمال رکھتے تھے۔ سخاوت آپ میں بدرجہ اتم موجود تھی۔ شجاعت میں بے مثال تھے۔ ذوق میں اپنا ثانی نہ رکھتے تھے۔ کثرت سے سماع سنتے تھے۔ آپ سے بے شمار کرامات کا صدور ہوا۔ بلکہ آپ کا باوجود سراپا کرامت تھا۔
*بادشاہ خدمت اقدس میں:* ایک دن سلطان سکندر بن بہلول اپنے دو وزیروں کے ہمراہ آپ کا امتحان لینے کی غرض سے آپ کی خانقاہ معلیٰ میں حاضر ہوا۔ ان تینوں نے اپنے دل میں اپنی اپنی مرضی کی تین چیزیں کھانے کی سوچ لیں تھیں، اور پھر ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ اگر حضرت شیخ عبد الکبیر عارف کامل ہوئے تو ہماری دلی خواہش پوری کریں گے۔ وگرنہ ہم سمجھیں گے یہ عارف نہیں ہیں، بس دوکانداری قائم کی ہوئی ہے۔ جب یہ تینوں خانقاہ میں پہنچے تو حضرت شیخ کبیر نے ہرن کے گوشت کے سموسے سلطان سکندر کے سامنے اور میاں بڈھا کے سامنے یخنی کا پیالہ اور ملک محمد کے سامنے حلوے کی پلیٹ رکھ دی۔ ان تینوں کی خواہش بھی یہی تھی۔ یہ دیکھ کر تینوں حیران ہوئے تو حضرت شیخ کبیر نے فرمایا کہ گھبرانے اور حیران ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کو دنیا داروں کے سامنے شرمندہ نہیں ہونے دیتا۔ ان سے جوچیزطلب کی جاتی ہے، وہ خود ہی بندوبست فرمادیتا ہے، اور تمام معاملات کا وہی نگہبان و کارساز ہے۔
*تاریخ وصال:* آپ کا وصال باکمال 26 ربیع الثانی 947ھ کو ہوا۔ مزار پُر انوار دہلی انڈیا میں مرجع خاص و عام ہے۔
*ماخذ و مراجع:* خزینۃ الاصفیاء۔ انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام، جلد3۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں