ازالہ ‏/ از قلم بنت مفتی عبد المالک مصباحی

ازالہ
__________________

     کچھ دنوں پہلے میرے بابا نے مجھ سے بتایا کہ "میرے ایک دوست آج دوران گفتگو کہہ رہے تھے کہ کچھ مضامین جو آپ کی دختر کے نام سے آتے ہیں مجھے لگتا ہے کہ وہ آپ ہی کے لکھے ہوتے ہیں؛ آپ بیٹی کے نام سے اس لیے شائع کرتے ہیں کہ خواتین میں بھی لکھنے کا شوق پیدا ہو وغیرہ وغیرہ" ہم نے یہ سنا تو یوں ہی ہنس کر بات یہیں ختم کر دیا - 
لیکن آج جب اپنے دکھ کو بیان کرتے ہوئے ہلکی سی فکر پیش کرنے والا مختصر نوٹ بنام "جوانی میں محنت کرنی ہوگی!" والی پوسٹ شیئر ہوئی تو ایک دو نے نہیں کئی متعلقین نے بابا سے پوچھا کہ "کیا واقعی دختر ہی کے یہ مضامین ہوتے ہیں" تو کسی نے کہا کہ "یہ بنت.... والے مضامین پڑھ کر مجھے کبھی کبھی لگتا ہے کہ آپ ہی کی تحریر ہو" وغیرہ وغیرہ ان سب میں سے کسی کے میسج کا ابو نے مختصر جواب دیا اور کسی کا سین کر کے یوں ہی چھوڑ دیا کہ کس کس کو وضاحتیں دیتے رہیں، اتنی فرصت کہاں! 

اسی لیے میں نے مناسب سمجھا کہ مختصر وضاحت کے ساتھ اس خلجان کا ازالہ کر دیا جائے؛ ان میں سے چند بنیادی باتیں یہ ہیں_______
*اولا :* میں کوئی اتنے بڑے عجائب دکھاتی تو نہیں کہ جس پر یقین کرنا مشکل ہو؛ الحمد للہ ابتدائے آفرینش سے اب تک اللہ رب العزت نے باکمال مرد کے ساتھ ساتھ کچھ کم کمال ہی سہی لیکن بڑی بڑی عظمتوں والی ہر فن مولی خواتین کو پیدا فرمایا اور اونچی فکروں سے بھی نوازا ہے اگر انھیں کا صدقہ اور ان کی بلند ترین فکر کی چھینٹیں اللہ کے کرم سے اسلام کی اِس بیٹی پر بھی پڑ جائے تو کیا حیرت کی بات ہے! - فالحمدلله علی ذالك_

*ثانیاً :* یہ جو کہتے ہیں نا "اولاد والدین کا عکس ہوتے ہیں" تو یہ مقولہ یوں ہی مشہور نہیں ہے؛ اگر میری تحریریں میرے والد گرامی قدر کے انداز تحریر سے کہیں نہ کہیں ہلکی پھلکی ملتی ہیں یا میری فکر ان کی بلند فکری کی نچلی سطح سے ٹکراتی ہیں تو یہ بھی کچھ بعید نہیں کہ آپ دامت براکتهم العالیه میرے والد ہیں؛ اور یہ بھی واضح رہے کہ_______ صرف والد ہی نہیں استاد بھی ہیں، نیز میں نے شروع ہی سے سب سے زیادہ انھیں کو پڑھا ہے تو اگر میری تحریروں میں ان کی تحریر کی جھلکیاں نظر آ جائے تو حیرت انگیز بات تو نہیں ہے! 

*ثالثا :* مختلف جہات سے والد گرامی کا سپورٹ رہا ہے :
*(الف) ماحول ملا_____*
ہم نے آنکھ ہی کھولی ہے صاحب قلم و قرطاس کی گود میں، ہم کھیلتے کودتے کاپی اور قلم پر گر جاتے تھے، ہمارے بچپن ہی کا دور تھا جب ابو کی درجنوں کتابیں شائع ہوئی تھی اور جب ہوش سنبھالا تو اس وقت سہ ماہی رسالہ "فیضان مخدوم اشرف" نکلتا تھا -

*(ب) ذہن سازی______*
مجھے یاد آتا ہے کہ جب میں تقریباً بارہ تیرہ سال کی جماعت ثانیہ میں تھی تبھی میرے ابو نے پہلی بار مجھے لکھنے کا شوق دلایا اور بتایا کہ "جب میں جماعت ثانیہ میں تھا اسی وقت سے میرے مضامین اخبار و رسائل میں چھپنے لگے تھے اور اب تم بھی ثانیہ میں ہو لہٰذا مضامین لکھنے کی کوشش کرو! اپنے "فیضان مخدوم اشرف" میں اسے شائع بھی کر دیں گے" _ سبحان اللہ! پھر کیا تھا اسی روز سے میں مضمون لکھنے کی کوشش کرنے لگی اور ابو جان حوصلہ افزائی کرتے رہیں -
 معلوم ہے!
______شروعاتی دور میں ابو کچھ عنوان بھی دیے تھے اور جب کبھی بیچ میں قلم و قرطاس سے دوری دیکھتے تو ابو متوجہ بھی کیا کرتے تھے اور ہاں! فراغت کے بعد جب ابو کے ساتھ رہنے کا موقع ملا تو اکثر اپنے مضامین مجھ ہی سے کمپوز کراتے تھے اور اس بات پر توجہ دلاتے کہ اسے (کمپوزنگ کرنے کو) صرف کام مت سمجھنا بلکہ یہ تم سے اس لیے کراتے ہیں تاکہ علم میں اضافہ ہو اور انداز تحریر سمجھ میں آئے -
اور ساتھ ہی اخبار و رسائل میں خواتین کے لکھے ہوئے مضامین گاہے بگاہے دکھاتے بھی تھے کہ دیکھو! اس بچی کا مضمون یہاں شائع ہوا ہے، اس خاتون نے یہ لکھا ہے وغیرہ وغیرہ -
اس طرح کافی حوصلہ ملا اور اس میدان میں اترنے کی ہمت بنی -

*(ج) حوصلہ افزائی_____*
میرے ابو ہمیشہ تو نہیں لیکن کبھی کبھی میرے مضامین پڑھ لیتے ہیں اور اگر واقعی اچھا لگتا ہے تو حوصلہ افزائی ضرور کرتے ہیں؛ ساتھ ہی اس کو شائع کر کے مزید حوصلہ بخشتے ہیں - "رضائے مدینہ جمشید پور" کے "گوشئہ خواتین" میں اکثر میرے ان مضامین کو شائع کرتے تھے جو ابو کو اچھا لگتا تھا -
اور بڑا حوصلہ تو اس وقت ملا تھا جب ابو نے اپنے تاریخی کارنامے "امام احمد رضا صدی نمبر" میں مجھے مضمون لکھنے کے لیے کہا تھا - واقعی اس وقت بہت ہمت بڑھی تھی کہ تمام بڑے بڑے قلم کاروں میں ایک واحد خاتون کے مضمون کو ابو نے جگہ دیا تھا -

افف بات کافی طویل ہو گئی؛ بس_____ واضح یہ کرنا ہے کہ حیرت اور تشویش کی بات نہیں ہے کہ بنت مفتی عبد المالک لکھتی بھی ہیں کہ نہیں! واقعی اگر والد ایسی تربیت کریں تو اولاد ان کی عکس بن کر ایک دن چمک سکتی ہے - الحمد للہ میرے بھی والد نے مجھے اس لائق بنا دیا ہے کہ دل کی بات رقم کر سکوں - فالحمد اللہ علی هذا الفضل_

(یہ سب بات کوئی ایسی نہیں تھی کہ لکھ کر عام کیا جائے لیکن اہل علم و دانش سمجھتے ہیں کہ یہ واضح کرنا بھی ضروری تھا؛ اور ساتھ ہی اس لیے بھی لکھ دیا تاکہ دیگر والدین بھی تجربہ سے فائدہ اٹھائیں!)

بنت مفتی عبد المالک مصباحی
13/12/2020

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے