Header Ads

فتاویٰ شارح بخاری میں دیوبندیت کی تشریح ‏

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

فتاویٰ شارح بخاری میں
 دیوبندیت کی تشریح 

امام اہل سنت قدس سرہ العزیز نے رسالہ: ازالۃ العار بحجر الکرائم عن کلاب النار میں غیر مقلدین کے چارطبقات بیان فرمائے ہیں۔دو طبقہ کافر کلامی ہیں۔ایک طبقہ کافر فقہی ہے اور ایک طبقہ گمراہ وغیر کافر ہے۔اسی اعتبارسے دیوبندیوں کے چار طبقات ہوں گے۔

فتاویٰ شارح بخاری میں دیوبندیوں سے متعلق ایک فتویٰ درج ہے۔اس کے بعض اقتباسات تشریح طلب ہیں،اس لیے ان عبارتوں کی توضیح رقم کی جاتی ہے۔

پس منظریہ ہے کہ حضورشارح بخاری علیہ الرحمہ نے ایک فتویٰ لکھا تھا،جس میں توہین رسالت کے سبب دیوبندیوں کوکافر قرار دیا گیا تھا۔اس پر سوال ہوا کہ کیا ہر دیوبندی کافر ہے؟

جواب میں آپ نے فرمایا کہ جو ان کے کفریہ عقائد پر مطلع ہوکران کومومن او ر پیشوا مانے،وہ حقیقی دیوبندی ہے،اور کافرومرتد ہے۔جو ان کے کفریہ عقائد پر مطلع نہ ہو، وہ کافرومرتد نہیں،وہ حقیقی دیوبندی نہیں۔

یہ بات صحیح ہے کہ فرقہ دیوبندیہ کے بہت سے لوگ ان کے کفریہ عقائد پر مطلع نہیں، لیکن وہ دیوبندی مذہب سے وابستہ ہیں۔ان غیرمطلع اوربے خبردیوبندیوں میں بعض لوگ کافر فقہی ہیں اور بعض لوگ گمراہ ہیں، کافر فقہی یا کافر کلامی نہیں۔ 

حضور شارح بخاری علیہ الرحمہ نے اسی زیر بحث فتویٰ میں دوبار وضاحت بھی فرمائی کہ دیوبندی سے ہماری مراد یہی مرتد دیوبندی ہے اور اسی کی نماز جناز ہ پڑھنی کفر ہے۔باقی لوگ دیوبندی نہیں۔ 

اس کا مفہوم یہ ہے کہ باقی لوگ مرتد دیوبندی نہیں،نہ ہی ان کی نماز جنازہ پڑھنی کفر ہے۔ایسا نہیں کہ باقی لوگ سنی ہیں۔

 پس منظر ذہن سے غائب ہونے کے سبب بعض قارئین نے یہ سمجھا کہ جو دیابنہ کے کفریہ عقائد پر مطلع نہیں،وہ سنی ہیں،حالاں کہ مراد یہ ہے کہ وہ مرتد دیوبندی نہیں ہیں۔

زیر بحث فتویٰ کا سوالنامہ مندرجہ ذیل ہے۔سائل نے لکھا:

”آپ نے فتویٰ میں تحریر فرمایا ہے کہ تمام دیوبندی خصوصاً نورمحمد ٹانڈوی توہین رسالت کرنے کی وجہ سے بلا شبہہ کافرومرتد ہیں۔اس کی یا کسی دیوبندی کی نماز جنازہ پڑھنی، دعائے مغفرت کرنی بربنائے مذہب صحیح کفر ہے۔اب چند امور دریافت طلب ہیں۔

(۱)کیا مطلقاً تمام دیوبندی کافر ہیں؟ نیز یہ کہ دیوبندی کسے کہتے ہیں؟

(۲)جو حضرات خود کو دیوبندی کہتے ہیں،مگر علمائے دیوبند کی کفری عبارتوں سے واقف نہیں ہیں،کیا ایسے حضرات کافرومرتد ہیں؟اور ایسے لوگوں کی نماز جنازہ پڑھنی کفر ہے؟

سوال نامہ اور پس منظر کو ذہن میں رکھتے ہوئے جواب دیکھیں تو بات واضح ہوگی۔
زیربحث فتویٰ کے شروع حصہ میں ہے:

”دیوبندی حقیقت میں وہ ہے جو مولوی اشرف علی تھانوی،مولوی خلیل احمد انبیٹھوی،مولوی قاسم نانوتوی،مولوی رشید احمد گنگوہی کی کفری عبارتوں پر مطلع ہوتے ہوئے بھی انہیں اپنا امام وپیشوا جانے،یا کم ازکم مسلمان ہی جانے،اس لیے کہ ان لوگوں کی ان کفری عبارتوں میں حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صریح توہین ہے اور شان الوہیت میں کھلی ہوئی گستاخی ہے“۔
(فتاویٰ شارح بخاری:جلددوم:ص 386-دائرۃ البرکات گھوسی)

اس کے بعد اشخاص اربعہ کی کفریہ عبارتیں اور شرعی حکم نقل فرمانے کے بعد رقم فرمایا:

”اسی بنا پر یہ چاروں تو کافر ہیں ہی،ان کے علاوہ جو بھی ان چاروں کے ان مذکورہ بالا کفریات میں سے کسی ایک پر قطعی،یقینی حتمی طورپر مطلع ہو،اور انہیں مسلمان جانے،کافر نہ کہے تووہ بھی کافر ہے، اور یہی علمائے عرب وعجم،حل وحرم،ہند وسندھ کا متفقہ فیصلہ ہے جو حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ میں باربار چھپ چکا ہے۔

اب دیوبندی وہ ہے جوان چاروں کے مذکورہ بالا کفریات پر قطعی یقینی طورپر مطلع ہو، پھر بھی ان چاروں کو یا ان چاروں میں سے کسی ایک کو اپنا پیشوا مانے،یا کم ازکم اس کو مسلمان جانے،کافر نہ کہے۔ایسے ہی لوگوں کی نماز جنازہ پڑھنی یا دعائے مغفرت کرنی بر بنائے مذہب صحیح کفر ہے،اور دیوبندیوں سے میری مراد فتویٰ نمبر ۳۵۳۱:میں ایسا ہی شخص ہے،بلکہ علمائے اہل سنت جب دیوبندی بولتے ہیں تو ان کی مراد دیوبندیوں سے ایسا ہی شخص ہوتا ہے“۔(فتاویٰ شارح بخاری:جلددوم:ص 388-دائرۃ البرکات گھوسی)

توضیح:اس اقتباس میں سابقہ فتویٰ (فتویٰ نمبر:۳۵۳۱)کا ذکر ہے،جس میں یہ رقم کیا گیا تھا کہ دیوبندی کافر ہیں اور اس کی نماز جناز ہ پڑھنی کفر ہے۔ جب سوال ہوا تو آپ نے وضاحت فرمائی کہ دیوبندی سے میری مراد مرتد دیوبندی ہے جو اشخاص اربعہ کے کفریہ عقائد پر مطلع ہوکر ان کواپنا پیشوا مانے،یا مسلمان جانے۔ایسے ہی دیوبندی کی نماز جنازہ پڑھنی کفر ہے۔اسی طرح جب علمائے اہل سنت فرماتے ہیں کہ دیوبندی کافر ہیں تو ایسا ہی دیوبند ی مراد ہوتا ہے جوان کے کفریہ عقائد پرمطلع ہو کر ان کو مومن مانے۔

جودیوبندی ان کے کفریہ عقائدپر مطلع نہیں،وہ اشخاص اربعہ کی طرح کافر کلامی نہیں، لیکن وہ سنی بھی نہیں، بلکہ حسب شقاوت بعض لوگ کافرفقہی ہوں گے اوربعض لوگ محض گمراہ۔

منقولہ بالااقتباس کے بعد والے کلام سے بعض قارئین کو غلط فہمی ہوئی۔ان حضرات نے پس منظر پر غور نہیں کیا۔بعد والی تحریرمندرجہ ذیل ہے۔

”رہ گئے وہ لوگ جو ان چاروں کے کفریات میں سے کسی ایک پر مطلع نہیں۔ انہیں قطعی یقینی اطلاع نہیں۔وہ صرف دیوبندی مولویوں کی ظاہری اسلامی صورت،ان کی نماز، ان کے روزوں کو دیکھ کر انہیں عالم، مولانا جانتے ہیں۔ان کو اپنا مذہبی پیشوا مانتے ہیں۔

 معمولات اہل سنت کو بدعت وحرام جانتے ہیں۔وہ حقیقت میں دیوبندی نہیں اور ان کا یہ حکم نہیں۔اگر چہ وہ اپنے آپ کو دیوبندی کہتے ہیں،اور دوسرے لوگ بھی ان کو دیوبندی کہتے ہوں“۔(فتاویٰ شار ح بخاری:جلددوم:ص 389-دائرۃ البرکات گھوسی)

توضیح:منقولہ بالا اقتباس میں یہ بتایا گیا کہ جو دیوبندی کفریہ عقائد پر مطلع نہیں،وہ حقیقت میں دیوبندی نہیں اور اس کا یہ حکم نہیں،یعنی وہ مرتد دیوبند ی نہیں اور اس کی نماز جنازہ پڑھنی کفر نہیں۔

یہ مراد نہیں ہے کہ جوکفریہ عقائد پر مطلع نہ ہو،وہ کافر فقہی اور گمراہ بھی نہیں،بلکہ وہ سنی ہے،جیسا کہ بعض قارئین نے سمجھا ہے۔ 

حضرت نے خودہی اپنی مراد بیان فرمادی ہے کہ اس کے دیوبندی نہ ہونے کا مطلب کیا ہے۔مذکورہ اقتباس کے بعد یہ عبارت ہے۔

”اس لیے ایسا شخص جو اپنے آپ کو دیوبندی کہتا ہو، لوگ بھی اس کو دیوبندی کہتے ہوں، وہ ان چاروں علمائے دیوبندکو اپنا مقتدا وپیشوا بھی مانتا ہو،حتی کہ اہل سنت کو بدعتی بھی کہتا ہو،مگر ان چاروں کے مذکورہ بالا کفریات پر مطلع نہیں تووہ حقیقت میں دیوبندی نہیں۔ اس کا یہ حکم نہیں کہ یہ شخص کافر ہے،یا اس کی نماز جناز ہ پڑھنی کفر ہے:واللہ تعالیٰ اعلم“۔
(فتاویٰ شارح بخاری:جلددوم ص 389-دائرۃ البرکات گھوسی)

توضیح:حضرت جو فرمار ہے ہیں کہ وہ حقیقت میں دیوبندی نہیں،اس کی وضاحت بھی فرمارہے ہیں کہ حقیقت میں دیوبندی نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص کافر(کافر کلامی) نہیں اور اس کی نما ز جنازہ پڑھنی کفر نہیں ہے۔

اب وہ شخص کافرکلامی نہیں تو کافر فقہی ہے یا نہیں؟گمراہ ہے یا نہیں؟اس بارے میں یہاں بحث بھی نہیں ہے،نہ ہی سائل نے ایسا سوال کیا تھا۔

سوال کو دوبارہ پڑھ لیا جائے۔سوال میں یہی دریافت کیاگیاہے کہ کون سا دیوبند ی کافر (کافرکلامی) ہے اور کس کی نماز جنازہ پڑھنی کفر ہے۔ جوکفریہ عقائد پر مطلع نہ ہوتووہ کافر(کافرکلامی)ہے یا نہیں؟

جواب میں بھی اتنا ہی بتایا گیاکہ جو کفریہ عقائد پر مطلع ہوکر ان کومومن و پیشوا مانے،وہ کافر (کافرکلامی)ہے،اس کی نماز جنازہ پڑھنی کفرہے۔
جو کفریہ عقائد پر مطلع نہ ہو،وہ کافر(کافرکلامی)نہیں۔اس کی نماز جنازہ پڑھنی کفر نہیں،گرچہ وہ خود کو دیوبندی کہتا ہو،اور معمولات اہل سنت کو ناجائز وحرام کہتا ہو۔

مفہوم یہ ہے کہ معمولات اہل سنت کوناجائز کہنے سے وہ کافرکلامی نہیں ہوسکتا۔کفریہ عقائد سے لاعلمی کی حالت میں خود کودیوبندی کہنے سے وہ کافر کلامی نہیں ہوسکتا۔

اب ایسا شخص کافر فقہی ہے،یا نہیں؟کافر فقہی بھی نہیں تو گمراہ ہے یا نہیں؟ اس بارے میں اس فتویٰ میں کوئی وضاحت موجود نہیں،پس جہاں وضاحت موجودہے،اس طرف رجوع کریں۔ 

علمائے متاخرین میں امام ابوالحسن اشعری وامام ابومنصورماتریدی کے عکس جمیل،علم کلام میں غزالی ورازی کے جانشیں،تفتازانی وجرجانی کے مثیل ونظیر امام احمد رضا قادری قدس سرہ القوی نے رسالہ ازالۃ العار بحجر الکرائم عن کلاب النار میں تفصیل رقم فرمادی ہے۔

جو لوگ خود کو دیوبندی کہتے ہیں اور معمولات اہل سنت کو ناجائز یا شرک وبدعت کہتے ہیں،وہ شعار دیوبندیت اختیار کرنے کے سبب گمراہ وبدمذہب ہیں،گرچہ وہ کفریہ عقائد پر مطلع نہ ہوں،جیسے مسلمان شعار کفر اختیار کرنے پرکافرہوجاتا ہے،گر چہ وہ کلمہ طیبہ پڑھتا ہو، اور نمازوروزہ کا پابند ہو۔

اسی طرح جودیوبندی کفریہ عقائدپرمطلع نہ ہو،ان میں بعض کافر فقہی بھی ہوں گے۔ رسالہ ازالۃ العار میں بیان کردہ چاروں طبقات کی تفصیل پڑھیں۔ان شاء اللہ تعالیٰ حقائق ظاہر ہوجائیں گے۔

وہاں غیرمقلد وہابیہ کے چارطبقات کا بیان ہے۔ وہی احکام مقلد وہابیہ پربھی منطبق ہوں گے،بلکہ دیگر فرق باطلہ مرتدہ پر بھی:واللہ تعالیٰ اعلم

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:23:جنوری 2021
٭٭٭٭٭

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے