آج کل اکثر مسلمان اپنی اولاد کو صرف و صرف دنیاوی تعلیم دلواتے اور اسی کے لئے خوب کوشش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ،
انہیں مہنگے سے مہنگے اسکولوں میں پڑھاتے اور ہزاروں روپے کی ٹیوشن کلاسز کا ان کے لئے اہتمام کرتے ہیں۔
*اس کے برعکس ان کا اپنی اولادکی دینی تعلیم وتربیت کے معاملے میں غفلت کا یہ عالَم ہوتا ہے کہ اکثریت کو دیکھ کر بھی قراٰنِ کریم دُرست پڑھنا نہیں آتا ، یہاں تک کہ میں نے تو کئی ایسے لوگ بھی دیکھے ہیں جن کے بچےّ انگلش تو اچّھی بول رہے ہوتے ہیں مگر انہیں کلمہ دُرُست پڑھنا نہیں آتا۔*
🕌یونہی عام طور پر انہیں ان عقائد کا علم نہیں ہوتا جن پر مسلمان کے دین و ایمان اور اُخروی نجات کا دار و مدار ہے ،
👨🏻🎓 دُنیوی تعلیم کی اعلیٰ ترین ڈگریاں حاصل کرنے کے باوجود انہیں
🕋نماز ، روزہ ، حج و زکوٰۃ وغیرہ فرض عبادات سے متعلّق بنیادی اور ضروری باتوں کا کوئی علم نہیں ہوتا ، وُضو و غسل کا صحیح طریقہ ، نماز کے ارکان یا نمازِ جنازہ کی دعائیں تو شاید ہی سُنا پائیں ، عُموماً دین نہ سیکھنے اور صرف دنیاوی تعلیم حاصل کرنے والی اولاد آج کل اپنے والدین کو زیادہ ستاتی اور ان کے ارمانوں کا گلا گھونٹتی نظر آتی ہے ،
اپنے بوڑھے والدین کو اولڈ ہاؤس پہنچانے والی اولاد بھی عام طور پر دنیاوی تعلیم یافتہ ہی ہوتی ہے ،
دینِ اسلام سے مَعَاذَ اللہ بیزار اور اس کے بنیادی احکام پر طرح طرح کے اعتراضات کرنے والے افراد بھی صرف دنیوی علوم و فنون میں مہارت رکھنے والے ہی نظر آتے ہیں۔ اب تک جتنی بھی خود کشیاں ہوئیں ہیں امید ہے ان میں کوئی ایک بھی علمِ دین کا عالم نہیں ملے گا اور اللہ پاک نے چاہا تو آئندہ بھی ایسے مبارک افراد کے بارے میں آپ ایسا نہیں سنیں گے ،
🔫البتّہ اب تک خودکشی کرنے والوں میں ایک بڑی تعداد دنیاوی تعلیم حاصل کئے ہوئے افراد کی سامنے آئی ہے۔
🌏 ہماری دنیا و آخرت کی بھلائی اسی میں ہے کہ اپنی اولاد کودین ضرور سکھائیں ،
🕌📖 اگر دُنیاوی تعلیم دلوانی بھی ہے تو ضروری دینی علم سکھانے کے بعد بھی اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ اور شریعت کے بتائے ہوئے اُصولوں پر عمل کرتے ہوئے انہیں دنیاوی تعلیم دلوائیں۔
💥 یاد رکھئے! قِیامت کے دن جس طرح دیگر نعمتوں کے متعلق سوال ہوگا یوں ہی اولاد بھی ایک نعمت ہے اس کے متعلق بھی ہم سے سوال ہوگا۔
اپنی اولاد کی دُرست اسلامی تربیت کر کے دنیا میں ہی اس سوال کا جواب تیار کرلیجئے۔
🌹 حضرت سیّدُنا عبدُاللّٰہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص سے فرمایا :
✍🏻 “ اپنے بچّے کی اچھی تربیت کرو کیونکہ تم سے تمہاری اولاد کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ تم نے اس کی کیسی تربیت کی اور تم نے اسے کیا سکھایا۔ “
(شعب الایمان ، 6 / 400 ، حدیث : 8662)
لہٰذا اپنی اولاد کو وہ کچھ سکھائیے کہ جس سے قِیامت کے دن آپ کو رسوائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
🌸اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا :
🙇🏻♂️ “ کسی باپ نے اپنے بچّے کو ایسا عطیہ نہیں دیا جو اچّھے ادب سے بہتر ہو۔ “
(ترمذی ، 3 / 383 ، حدیث : 1959)
💐حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں : “ اچّھے ادب سے مراد بچّے کو دیندار ، متّقی ، پرہیزگار بنانا ہے۔ اولاد کے لئے اس سے اچھا عطیہ کیا ہو سکتا ہے کہ یہ چیز دین و دنیا میں کام آتی ہے۔ ماں باپ کو چاہئے کہ اولاد کو صرف مالدار بنا کر دنیا سے نہ جائیں بلکہ انہیں دیندار بنا کر جائیں جو خود انہیں بھی قبر میں کام آئے کہ زندہ اولاد کی نیکیوں کا ثواب مُردہ کوقبر میں ملتا ہے۔ “
(مراٰۃ المناجیح ، 6 / 420)
🕋🤲🏻 اللہ کریم اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ ہمیں اپنی اولاد کو دین سکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
از :
امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں