-----------------------------------------------------------
حضرت مولانا سلام اللّٰه محدث رامپوری رحمۃ اللّٰه علیہ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*نام و نسب:*
*اسمِ گرامی:* مولانا سلام اللّٰه۔
*لقب:* محدث رامپوری۔
*سلسلہ نسب اسطرح ہے:* حضرت مولانا سلام اللہ محدث رامپوری بن شیخ الاسلام محمد دہلوی بن حاٖفظ فخرالدین دہلوی بن مولانا محب اللہ دہلوی بن شیخ نوراللہ دہلوی بن شیخ نورالحق محدث دہلوی بن امام المحدثین شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہم الرحمہ۔
آپ کا تمام خاندان علماء و محدثین کا خاندان ہے۔ آپ کے والد شیخ الاسلام محمد دہلی کے قاضی القضاۃ اور شیخ الاسلام کے عہدے پر فائز تھے، اور شارحِ صحیح بخاری اور مصنف کتبِ کثیرہ تھے۔
*نوٹ:* حدائق الحنفیہ، اور تذکرہ علمائے ہند میں ان کا سلسلہ نسب مکمل نہیں ہے۔تصانیف وغیرہ بھی خلط کردی گئی ہیں۔ مذکورہ سلسلہ نسب مکمل اور صحیح ہے۔
*(مآثرالکرام،ص،280/ حیات شیخ عبدالحق ۔ خلیق نظامی۔ص266)*
*تحصیلِ علم:* جمیع علوم اپنے والد ماجد شیخ الاسلام مصنف شرح فارسی صحیح بخاری ورسالہ طرد الاوہام عن اثر الامام الہمام، اور کشف الغطاء عما لزم للموتی علی الاحیاء وغیرہ سے حاصل کیے اور انہیں سے اور نیز دیگر فضلائے عصر سے حدیث وغیرہ علوم کی سند و اجازت حاصل کی۔ آپ اپنے وقت کے عظیم محدث تھے۔ آپ کی کتاب شرح مؤطا امام مالک کو بعض علماء نے حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی شرح المسویٰ سے جامع قرار دیا ہے۔
*(حیات شیخ عبدالحق محدث دہلوی،ص،270)*
*سیرت و خصائص:* محدثِ زمانہ، فاضلِ یگانہ، عالمِ متبحر، خانوادۂ شیخ محقق کےفردِ فرید، حضرت علامہ مولانا شیخ سلام اللہ محدث رامپوری رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ تمام علوم عقلیہ و نقلیہ کے جامع تھے۔ ساری زندگی درس و تدریس ،تصنیف و تالیف اور خدمت دین میں گزاری ۔
*حدائق الحنفیہ میں مرقوم ہے:*
آپ حضرت شیخ الاسلام شارح بخار ی کے صاحبزادے اور محقق علی الاطلاق شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ کی اولاد میں سے تھے۔
فقیہ فاضل، محدث کامل، مفسر متجر، علامۂ عصر، محقق و مدقق تھے۔ آپ کے جد امجد حافظ فخر الدین بھی بڑے فاضل اور عالم اجل اور حقیقتاً فخر الدین والدنیا تھے، جن کی تصنیفات سے شرح فارسی صحیح مسلم اور فارسی شرح عین العلم اور شرح حصنِ حصین یادگار ہیں۔ غرض بعد تحصیل علوم کے آپ مسندِ افادت و افاضت پر متمکن ہو کر مثل اپنے اسلاف کے تنشیر علوم میں مشغول ہوئے۔
*تذکرہ علمائے ہند میں ہے:* آپ اپنے زمانے کے مشہور محدث تھے۔ دہلی کے حالات سے بد دل ہو کر ترک وطن کر کےر ام پور جا بسے تھے۔ وہاں بڑے پیمانے پر تدریس اور احیائے دین کا کام شروع کردیا، اور محدث رامپوری کے نام سے مشہور ہوئے۔ آپ کو عربی زبان میں مطالب علمیہ کی تحریر پر کامل دستگاہ تھی۔ درس و تدریس، رشدو ہدایت مشغلۂ حیات تھے، تصانیف میں مؤطا کی شرح "محلی بحل اسرار المؤطا" آپ کے وفور علم پر شاہد ہے۔ محلیّٰ بحل اسرار المؤطا کے علاوہ آپ کی تصانیف مندرجہ ذیل ہیں:
1۔شرح شمائل ترمذی۔ 2۔رسالہ مناقب اہل بیت بنام خلاصۃ المناقب۔ 3۔کمالین حاشیہ تفسیر جلالین۔ 4۔رسالہ اصول حدیث۔
شیخ سلام اللہ کے دو صاحبزادے تھے۔ شیخ نور الاسلام، اور شیخ محمد سالم ۔شیخ نور الاسلام علوم عقلیہ و نقلیہ اور علم ریاضی میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ علم طب سے بھی خاص دلچسپی تھی۔ مولانا غیاث الدین صاحب ِ غیاث اللغات نے طب انہی سے پڑھی تھی۔ شیخ نور الاسلام کچھ عرصہ رام پور میں مفتی بھی رہے۔ دونوں صاحبزادگان نے مفید تصانیف یادگار چھوڑی ہیں۔
*تاریخِ وصال:* آپ کا وصال 5/جمادی الثانی 1229ھ،مطابق مئی/1814ء کو ہوا۔
زبدۃ الاولیاء شاہ عبداللہ بغدادی قدس سرہٗ کی درگاہ کے احاطہ میں مسجد کے قریب جانب جنوب دفن ہوئے۔
*ماخذ و مراجع:* حیات شیخ عبدالحق۔ حدائق الحنفیہ۔ تذکرہ علمائے ہند۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں