غیرمقلد وہابیہ اور کفر کلامی قسط دوم ‏/ ‏از ‏قلم ‏طارق ‏انور ‏مصباحي ‏

مبسملاوحامدا::ومصلیا ومسلما

غیرمقلد وہابیہ اور کفر کلامی 

قسط دوم 

وہابی مذہب میں کفرفقہی کی کثرت تھی،لیکن ابتدائی مرحلہ میں ان کے عقائد میں کفریات کلامیہ نہیں تھے۔ 

امکان نظیر اورمسئلہ ختم نبوت کے مباحثوں میں ان لوگوں نے بے اعتدالیاں کیں اورکفر فقہی سے کفر کلامی کی منزل تک جا پہنچے۔

دوسری جانب مقلد وہابیہ یعنی دیابنہ کوکفریات کلامیہ کے اعتقادکے باوجود وہ لوگ دیوبندیوں کوکافر کلامی نہیں مانتے۔

کافر کلامی کو کافر نہیں ماننے والا خودکافر ہوجاتا ہے،اس طرح بعد کے غیر مقلدین بھی کافرکلامی قرار پائے۔

الحاصل فرقہ وہابیہ کے بنیادی عقائد میں کفر کلامی نہیں ہے،بلکہ ایک مدت بعد اس مذہب میں کلامی کفریات داخل ہوگئے۔

فتاویٰ رضویہ میں عام طور پر غیر مقلدین کو کافرفقہی مان کر سوالوں کے جواب مرقوم ہیں،اورمتعددفتاویٰ میں غیرمقلدین کوکافر کلامی بھی کہا گیا ہے۔مذکورہ وضاحت کے مطابق فتاویٰ رضویہ کی عبارتوں کو سمجھنے کی کوشش کی جائے۔

فرقہ دیوبندیہ کے بنیادی عقائد میں کفر یات کلامیہ موجود ہیں۔فرقہ دیوبندیہ کے عناصر اربعہ نانوتوی،گنگوہی،انبیٹھوی وتھانوی اس فرقہ کے بنیادی لوگ ہیں۔ان چاروں کی عبارتوں میں کفر کلامی موجود ہے۔فرقہ دیوبندیہ ان چارو ں کو اپنے مذہب کے اکابر اور مومن وصالح مانتا ہے۔

کلامی کفریات کوماننا بھی کفر کلامی ہے اور کافر کلامی کومومن ماننا بھی کفر کلامی ہے۔یہ سب کفریات کلامیہ فرقہ دیوبندیہ کے بنیا دی عقائد میں شامل ہیں۔


غیر مقلد وہابیہ کے کفرکلامی کا سبب دوم: 
دیوبندیوں کوکافر نہ ماننا  
 
مقلد وہابیہ کے بنیادی عقائد ہی میں کفر کلامی شامل ہے،اور غیر مقلد وہابیہ کے بنیادی عقائدمیں کفر کلامی شامل نہیں ہے،لیکن بعدکے متعدد غیر مقلد وہابیہ نے ختم نبوت سے متعلق ایسا عقیدہ اختیار کیا جو کفر کلامی ہے، دوسری بات یہ ہوئی کہ مقلدوہابیہ نے ختم نبوت سے متعلق کفرکلامی کا عقیدہ اختیار کیا تو غیر مقلدوہابیہ اسے کافر نہیں کہتے،بلکہ اسے عالم وفاضل اور ولی اللہ ثابت کرتے۔کافر کلامی کوکافر نہیں کہنے کے سبب وہ کافر ہو ئے۔

(1)مولانا حافظ بخش بریلوی نے قاسم نانوتوی کے بارے میں رقم فرمایا:

”ایک صاحب جو حاجی قاسم صاحب کے انداز تحریر سے واقف ہیں،یہ رائے دیتے ہیں کہ حاجی صاحب کومناظرہ میں اصلاً دخل نہیں۔ مستدل ومعترض میں فرق نہیں کرتے۔ 
اس قدر نہیں جانتے،کون بات خصم پر حجت ہوتی ہے۔کون لغو ٹھہرتی ہے۔مناظرہ کیا ہے، نقض ومنع کسے کہتے ہیں،کس طریق سے دعویٰ ثابت کرتے ہیں،جواب کس طرح دیتے ہیں، باایں ہمہ ہم وطنوں اور رشتہ داروں نے انہیں اڑایا ہے۔ 

علم وفضل وزہدوورع میں بے مثل ٹھہرایا ہے،اور جوکہ حاجی صاحب مولوی اسماعیل صاحب دہلوی کے معتقدین سے ہیں،اس وجہ سے وہابی بھی حضرت کو بڑافاضل اور ولی کامل بتاتے ہیں کہ یہ لوگ مولوی اسماعیل کے معتقد کو خواہ مخواہ عالم اجل وعارف اکمل بناتے ہیں۔ 

”پیراں نمی پرند ومریداں می پرانند“یہاں بہ نہج احسن صادق آتا ہے۔ انصاف کا تو بڑاخرچ ہے۔ہم مذہب کا عیب بھی ہنر ٹھہرایا جاتا ہے“۔
(تنبیہ الجہال بالہام الباسط المتعال:ص3-مطبع بہارستان کشمیر لکھنو)


توضیح:تاج الفحول حضرت علامہ عبد القادربدایونی(م۹۱۳۱؁ھ)اور امیراحمد سہسوانی (م۶۰۳۱؁ھ) کے درمیان شیخوپورہ(بدایوں) میں سال ۸۸۲۱؁ھ مطابق ۱۷۸۱؁ء میں مناظرہ ہوا۔ مناظرہ کے مباحث کو نذیر احمد سہسوانی (م۹۹۲۱؁ھ)نے کتابی شکل میں مناظرہ احمدیہ کے نام سے ۹۸۲۱؁ھ میں مطبع شعلہ طور کان پور سے شائع کیا۔اس میں اثر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی صحت کے قائلین میں محمداحسن نانوتوی کا بھی نام درج تھا۔

احسن نانوتوی(م۲۱۳۱؁ھ-۵۹۸۱؁ء) اس وقت بریلی شریف میں رہتا تھا۔اس سے استفسار ہوا تو اس نے قاسم نانوتوی سے استفتا کیا۔قاسم نانوتوی نے جواب میں تحذیر الناس نامی رسالہ لکھا اور غیر مقلدوہابیہ سے آگے بڑھ کر کسی نبی جدید کے امکان وقوعی کا قائل ہوا۔

 غیر مقلدوہابیہ نے اس کی تحسین کی اور اس کفر کلامی کو قبول کرلیا۔

(2)امام احمدرضا قادری نے مقلد اور غیرمقلدوہابیہ کو کفر میں برابر قراردیا،بلکہ غیر مقلدین کو ترک تقلید کے سبب دیوبندیوں سے بدتر قراردیا۔وجہ کفر بیان فرمایا کہ وہ مقلد وہابیہ کی تکفیر نہیں کرتے۔سوال وجواب مندرجہ ذیل ہیں۔

سوال دو م:دیوبندی مدعی تقلید وغیرمقلد مدعی اہل حدیث میں زیادہ کون ضلالت پر ہے،اور دونوں فرقوں کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟اور ان دونوں گروہوں پر علمائے حرمین شریفین کا کیا فتویٰ ہے؟(فتاویٰ رضویہ جلد یازدہم ص 72-رضا اکیڈمی ممبئ)

امام احمد رضاقادری نے جواب میں رقم فرمایا:

”دونوں میدانِ کفر میں کفرسی رہان ہیں۔ دونوں کے پیچھے نماز باطل محض،جیسے مسیح چرن یا گنگا دین کے پیچھے:کما حققناہ فی النھی الاکید عن الصلٰوۃ وراء عدی التقلید وغیرہ من کتبناوفتاوٰنا۔ 

فتح القدیر شرح ہدایہ میں ہے:روی محمد عن ابی حنیفۃ و ابی یوسف رضی اللّٰہ تعالی عنہم ان الصلٰوۃ خلف اھل الہواء لایجوز۔

بظاہر غیر مقلد دیوبندیہ سے بدتر ہیں کہ عقائد کفر و ضلال میں دونوں متحد، اور ان میں انکار تقلید و بدگوئی ائمہ زائد۔خود امام الدیابنہ رشید گنگوہی کے فتاوٰی حصہ دوم صفحہ 21میں 4 گروہ غیر مقلد میں نذیر حسین دہلوی کی نسبت ہے۔ ان کو مردود اور خارج اہل سنت سے کہنا بھی سخت بے جا ہے۔

عقائد میں سب متحد مقلداور غیر مقلد ہیں،اور مفتی سے اگر غیر مقلدین اور دیوبندیہ کے بارے میں سوال ہوگا تو دیوبندیوں پر حکم سخت تردے گا کہ اس کا مطمعِ نظر وصف عنوانی ہے۔ ترک تقلید و بدگوئی ائمہ کو دیوبندیہ کے ان اقوال سے کیا نسبت ہے جو سرگروہانِ دیابنہ گنگوہی،نانوتوی و تھانوی کے ہیں کہ ابلِیس کو علم غیب ہے اور رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے لیے مانے تو صریح مشرک:الخ“۔
(فتاویٰ رضویہ جلدیازدہم:ص 73-رضا اکیڈمی ممبئ)

(3) امام موصوف نے اسی فتویٰ میں رقم فرمایا:”علمائے کرام حرمین شریفین نے فتاوی الحرمین میں غیر مقلد پر یہ حکم فرمایا:ھو من اھل البدعۃ والنار۔وہ بدعتی جہنمی ہے۔اور حسام الحرمین شریف میں دیوبندیوں کی نسبت یوں ارشاد فرمایا:ھٰؤلاء الطوائف کلھم کفار مرتدون خارجون عن الاسلام۔یہ طائفہ سب کے سب کافر مرتد ہیں باجماع امت اسلام سے خارج ہیں۔

اور تحقیق یہ ہے کہ ان صریح جلی ملعون کفروں کے ایجاد میں دیوبندی پیش قدم ہیں اور ان کے تسلیم میں وہ اور غیر مقلد سب یکساں وہمدم ہیں۔ کوئی وہابی ان لعین کفروں اور اللہ و رسول کو شدید غلیظ گالیوں پر دیوبندیوں کی تکفیر نہ کرے گا،بلکہ اپنی چلتی ساتھ ہی دے گا اور علمائے کرام دیوبندیوں کو فرماچکے:
من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر۔جو ان کے کفر و عذاب میں شک کرے،خود کافر ہے۔

تو ملعون کفروں میں سب برابر ہوئے، اور اللہ و رسول جل و علا وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو ان سخت گندی دشناموں کے بعد اس پر کیا نظر کہ اُنہوں نے ائمہ کو بھی بُرا اور تقلید کو ناجائز کہا، اُن عظیم ملعون کفروں کے آگے یہ کیا قابلِ ذکر ہے لہٰذا دونوں گروہ کفر میں برابر اور سگِ زرد و شغال و سگِ سیاہ و خوک سے زیادہ باہم حقیقی برادر ہیں“۔
(فتاویٰ رضویہ جلد یازدہم:ص 75-رضا اکیڈمی ممبئ)


(4)امام احمدرضا قادری نے رقم فرمایا:”بے شک وہابیہ مقلدین وغیر مقلدین یقینا تمام عقائد کفر وضلال میں متحد ہیں“۔(فتاویٰ رضویہ جلد یازدہم ص127-رضا اکیڈمی ممبئ)



(5)امام احمد رضا قادری نے29:محرم الحرام ۹۳۳۱؁ھ کے سوال کے جواب میں وہابیہ کوکافر کلامی لکھا:

”طوائف مذکورین وہابیہ ونیچریہ وقادیانیہ وغیر مقلدین ودیوبندیہ وچکڑالویہ خذلہم اللہ تعالیٰ اجمعین ان آیات کریمہ کے مصداق بالیقین اور قطعا یقینا کفار مرتدین ہیں۔ان میں ایک آدھ اگر چہ کافر فقہی تھا اور صدہا کفر اس پر لازم تھے، جیسے (نمبر)۲: والا دہلوی، مگر اب اتباع واذناب میں اصلاً کوئی ایسا نہیں جو قطعاً یقینا اجماعاً کافر کلامی نہ ہو،ایسا کہ من شک فی کفرہ فقد کفر۔جو ان کے اقوال ملعونہ پر مطلع ہوکر ان کے کفر میں شک کرے، وہ بھی کافر ہے“۔(فتاویٰ رضویہ جلد ششم ص 90-رضا اکیڈمی ممبئ)

توضیح:منقولہ بالا عبارت میں صریح لفظوں میں وہابیہ کو کافر کلامی کہا گیا۔یہاں وہابیہ سے دیابنہ مراد نہیں،کیوں کہ دیابنہ کا مستقل ذکر موجود ہے،بلکہ امام احمدرضا قادری نے صریح لفظوں میں بیان فرمایا کہ اب اسماعیل دہلوی کے تمام متبعین کافر کلامی ہیں۔ دہلوی کے متبعین دیابنہ بھی ہیں اور وہابیہ بھی۔سوال میں غیر مقلد وہابیہ،دیابنہ،نیچریہ وغیرہ کے غلط عقائد کا ذکر ہے۔

(6)امام احمد رضا سے6:شوال ۹۳۳۱؁ھ کوسوال ہواکہ قادیانی،غیر مقلد،اہل قرآن،رافضی وغیرہ وغیرہ علاوہ سنیوں کے جتنے فرقے ہیں،ان کے ساتھ کھانا پینا،سلام علیک کرنا،نوکری کرنا جائز ہے یانہیں؟

امام احمدرضا قادری نے جواب میں رقم فرمایا:”یہ فرقے اور اسی طرح دیوبندی ونیچری غرض جو بھی ضروریات دین میں سے کسی شئ کا منکر ہو،سب مرتد کافر ہیں۔ان کے ساتھ کھانا پینا،سلام علیک کرنا،ان کی موت وحیات میں کسی طرح کا کوئی اسلامی برتاؤ کرنا سب حرام ہے“۔ (فتاویٰ رضویہ جلد ششم ص95:رضا اکیڈمی ممبئ)

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:30:جنوری 2021
٭٭٭٭٭

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے