📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯️ڈھائی ہاتھ کے جوتے🕯️
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 ایک بادشاہ نے اپنے وزیراعظم سے پوچھا کہ کسی چیز کی عام شہرت اور مقبولیت کیسے ہوتی ہے ؟ وزیراعظم نے کہا کہ حضور دیکھا دیکھی ، سنی سنائی اور بازاری افواہ سے۔
بادشاہ نے کہا وہ کیسے ؟ وزیر اعظم نے کہا کہ حضور انتظار کیجئے وقت آئیگا تو بتا دونگا۔
وزیر اعظم نے اس بات کو ذہن میں رکھا اور کچھ دنوں کے بعد ایک موچی کے پاس گیا اور کہا کہ مجھے ڈھائی ہاتھ کے جوتے چاہئے چنانچہ موچی نے جوتے بنا دیئے۔ وزیر اعظم نے تاکید کردی کہ یہ راز کسی کو مت بتانا۔ اور وہ ان جوتوں کو قبل طلوع فجر جامع مسجد کے دروازے پر چپکے سے رکھ دئیے۔ جب مؤذن مسجد پہنچا تو دروازے کے بیچوں بیچ ڈھائی ہاتھ کے لمبے جوتے دیکھ کر حواس باختہ ہوگیا پسینہ سے شرابور سر تھام کر بیٹھ گیا اور سوچنے لگا کہ اس وقت اتنا لمبا پیر کسی کا بھی نہیں ہوسکتا پھر یہ اتنے لمبے جوتے کس کے ہوسکتے ہیں ؟ ہو نہ ہو کسی "جن ولی" کےجوتے ہونگے ، نماز پڑھنے آئے ہونگے اور بھول کر چلے گئے ہیں ، یہی بات مؤذن کے ذہن میں بیٹھ گئی ، اٹھا اور فرط عقیدت و محبت سے ان جوتوں کو سر پر رکھا ، آنکھوں سے لگایا اور بوسہ دیکر بڑے احترام سے اپنے رومال میں لپیٹ کر رکھ دیا۔
اذان ہوئی لوگ نماز کے لیے حاضر ہوئے بعد نماز مؤذن نے تمام لوگوں کو روک کر ماجرا سنایا پھر تو سارے لوگ ان جوتوں کو چومنے لگے اور شدہ شدہ یہ خبر پورے علاقے میں مشہور ہوگئی کہ فلاں مسجد میں جن ولی کے جوتے ہیں۔
جوتوں کی زیارت کے لئے لوگوں کا سیلاب امڈ پڑا۔ شاہی محل تک خبر پہنچ گئی۔ بادشاہ نے وزیر اعظم سے کہا کہ سنا ہے کہ فلاں مسجد میں *جن ولی* کے جوتے ہیں چلو زیارت کر آئیں چنانچہ بادشاہ اپنے وزراء ، مصاحبین اور درباریوں کی جھرمٹ میں جوتوں کی زیارت کو آۓ اور خوب چوما چاٹا اور عقیدت کا اظہار کیا اور ریشمی کپڑوں میں لپیٹ کر شاہی محل میں لانے کا حکم دیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حضور کچھ روز پہلے آپ نے ایک سوال کیا تھا کہ کسی چیز کی عام شہرت اور مقبولیت کیسے ہوتی ہے؟ تو سنئے حضور ان جوتوں کی طرح۔ بادشاہ نے کہا ، کیا مطلب؟ وزیر اعظم نے سارا ماجرا سنایا اور بادشاہ ہنستے ہنستے پاگل سا ہوگیا۔
درس: دوستو ! جی ہاں بعض چیزیں اور شخصیتیں بازاری افواہ اور بے سرو پا اخباری بیان کے ذریعے شہرت کے بام عروج تک پہنچ جاتی ہیں حالانکہ معاملہ اور حقیقت بر عکس ہوتے ہیں۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجـدی، ممبر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 7798520672
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں