-----------------------------------------------------------
🕯️ کــون صــدیق رضی اللّٰه عنہ🕯️
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 امام اہل سنت فرماتے ہیں:
وہ صدیق! جس کی نسبت ارشا دہوا اگر ابوبکر کا ایمان میری تمام امت کے ایمان کے ساتھ وزن کیا جائے تو ابوبکر کا ایمان غالب آئے۔ (1)
(1) تاریخ الخلفاء فصل فیما ورد من کلام الصحابۃ الخ دارصادربیروت ص ۷۸)(شعب الایمان حدیث۳۶ دارالکتب العلمیۃ بیروت ۱/ ۶۹)
وہ صدیق! کہ خود ان کے مولائے اکرم و آقائے اعظم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کا ہمارے ساتھ کوئی ایسا سلوک نہیں ہے جس کا ہم نے عوض نہ کردیا ہو سوا ابوبکر کے ، کہ ان کا ہمارے ساتھ وہ حسن سلوک ہے جس کا بدلہ ﷲ تعالی انہیں روز قیامت دے گا۔ (2)
(2) جامع الترمذی ابواب المناقب باب مناقب ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ امین کمپنی دہلی ۲/ ۲۰۷)
وہ صدیق! جس کی افضلیت مطلقہ پر قرآن کریم کی شہادت ناطقہ ہے کہ فرمایا : ان اکرمکم عند ﷲ اتقاکم ۔(3)
تم میں سب سے زیادہ عزت والا ﷲ کے حضور وہ ہے جو تم سب میں اتقی ہے۔
اور دوسری آیۃ کریمہ میں صاف فرمادیا ۔وسیجنبھ االاتقی ۔ (4)
قریب ہے کہ جہنم سے بچایا جائے گا وہ اتقی۔
(3) القرآن الکریم ۴۹/ ۱۳)
(4) القرآن الکریم ۹۲/ ۱۷)
اتقی سے مراد صدیق اکبر ہی ہے;
بشہادت آیت اولی ان آیات کریمہ سے وہی مراد ہے جو افضل و اکرم امت مرحومہ ہے، اور وہ نہیں مگر اہل سنت کے نزدیک صدیق اکبر، اور تفضیلیہ و روافض کے نزدیک یہاں امیر المومنین مولی علی رضی اللہ تعالی عنہ۔مگر ﷲ عزوجل کے لیے حمد کہ اس نے کسی کی تلبیس و تدلیس اور حق و باطل میں آمیزس و آویزش کو جگہ نہ چھوڑی، آیۃ کریمہ نے ایسے وصف خاص سے اتقی کی تعیین فرمادی جو حضرت صدیق اکبر کے سوا کسی پر صادق آہی نہیں سکتا۔
فرماتا ہے: و ما لاحدعندہ من نعمۃ تجزی ۔ (5)
اس پر کسی کا ایسا احسان نہیں جس کا بدلہ دیا جائے۔
(5) القرآن الکریم ۹۲/ ۱۹)
اور دنیا جانتی مانتی ہے کہ وہ صرف صدیق اکبر ہی ہیں جن کی طرف سے ہمیشہ بندگی و غلامی و خدمت و نیاز مندی اور مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی طرف سے براہ بندہ نوازی قبول و پذیرائی کا برتاؤ رہا یہاں تک کہ خودارشاد فرمایا کہ : بے شک تمام آدمیوں میں اپنی جان و مال سے کسی نے ایسا سلوک نہیں کیا جیسا ابوبکر نے کیا۔ (6)
(6) جامع الترمذی ابواب المناقب باب مناقب ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ امین کمپنی دہلی ۲/ ۲۰۷)
جب کہ مولی علی نے مولائے کل ، سید الرسل صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے کنار اقدس میں پرورش پائی، حضور کی گود میں ہوش سنبھالا، اور جو کچھ پایا بظاہر حالات یہیں سے پایا، تو آیۃ کریمہ ومالاحد عندہ من نعمۃ تجزی ۔(7)
(اس پر کسی کا ایسا احسان نہیں جس کا بدلہ دیا جائے) سے مولا علی قطعا مراد نہیں ہوسکتے بلکہ بالیقین صدیق اکبر ہی مقصود ہیں، اور اسی پر اجماع مفسرین موجود۔
(7) القرآ ن الکریم ۹۲/ ۱۹)
وہ صدیق! جنہیں حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرضیت حج کے بعد پہلے ہی سال میں امیر الحجاج مقرر فرمایا ا ور انہیں کو اپنے سامنے اپنے مرض المرت شریف میں اپنی جگہ امام مقرر فرمایا۔ حضرت مولی علی مرتضی کرم ﷲ تعالی وجہہ کا ارشاد ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بعد جب ہم نے غور کیا ( تو اس نتیجہ پر پہنچے ) کہ نماز تو اسلام کا رکن ہے اور اسی پر دین کا قیام ہے اس لیے ہم نے امور خلافت کی انجام دہی کے لیے بھی اس پر رضا مندی ظاہر کردی ، جسے رسول اﷲ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ہمارے دین کے لیے پسند فرمایا تھا، اور اسی لیے ہم نے ابوبکر کی بیعت کرلی۔ (8)
(8) الصواعق المحرقۃ الباب الاول الفضل الرابع دارالکتب العلمیۃ بیروت ص ۴۳)
(فتاوی رضویہ 29/363)
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
✍️ ابو الحسن محمد شعیب خان
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں