🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚ایک قبر میں دو میت دفن کرنا کیسا؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
سوال ..........:
کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کہ مکہ اور مدینہ شریف میں ایک قبرمیں دو مردے کو دفن کر دیتے ہیں
تو مسئلہ یہ ہے کہ ایک قبر میں دو مرے دفن کرنا کیساہے
حوالے ساتھ جواب عنایت فرمائے
المستفتی : جمیل احمد
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
الجواب ..........:
ایک قبر میں دو مردے دفن کرنا بلا ضرورت ناجائز ہے اور اگر ضرورت ہو تو کرسکتے ہیں مگر دو میتوں کے درمیان مٹی وغیرہ سے آڑ کر دیں جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ " لا يدفن اثنان او ثلاثة فى قبر واحد الا عند الحاجة فيوضع الرجل مما يلى القبلة ثم خلفه الغلام ثم خلفه الخنثى ثم خلفه المرأة و يجعل بين كل ميتين حاجز من التراب " اھ
یعنی دو یا تین افراد ایک قبر میں دفن نہ کئے جائیں لیکن حاجت کے وقت جائز ہے ایسی صورت میں مرد کو قبلہ کی طرف رکھیں اس کے پیچھے لڑکے کو اس کے پیچھے خنثی اس کے پیچھے عورت کو اور ایک دوسرے کے بیچ میں مٹی سے آڑ کر دیں " اھ ( الفتاوی الھندیہ ، کتاب الصلوة ، باب فی الجنائز ج 1 ص 183 )
اور ایسا ہی بہار شریعت میں ہے کہ " ایک قبر میں ایک سے زیادہ بلا ضرورت دفن کرنا جائز نہیں اور ضرورت ہو تو کر سکتے ہیں مگر دو میتوں کے درمیان مٹی وغیرہ سے آڑ کر دیں اور کون آگے ہو کون پیچھے ہو " اھ ( بہار شریعت ج 1 ص 846 )
واللہ اعلم بالصواب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
کتبــه✍️ کریم اللّٰه رضوی خادم التدریس دارالعلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی موبائل نمبر 7666456313
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں