شب برأت اوراحادیث مبارکہ
اللّٰہ رب العزت نے بعض دنوں کو عام دنوں پرفضیلت دی ہے ، یومِ جمعہ کو ہفتہ کے تمام ایام پر ، ماہ صیام کو تمام مہینوں پر ،ساعت قبولیت کو تمام ساعتوں پر، لیلۃ القدر کو تمام راتوں پر ۔
صحابہ اکرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین سے چنداحادیث درج ذیل ہیں جن میں نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلّم نے اس رات کی فضیلت بیان فرمائی ہیں ۔
ان احادیثِ مبارکہ سے اس بابرکت رات کی جو فضیلت و خصوصیت ثابت ہے اس سے مسلمانوں کے اندر اتباع وطاعت اور کثرتِ عبادت کا ذوق و شوق پیدا کرنے کی ترغیب ملتی ہے ۔
احادیث مبارکہ میں ’’لیلۃ النصف من شعبان‘‘ یعنی شعبان کی 15ویں رات کو شب برات قرار دیا گیا ہے ، اس رات کو برأت سے اس لئے تعبیر کیا جاتا ہے کہ اس رات عبادت کرنے سے اللہ تعالیٰ انسان کو اپنی رحمت سے دوزخ کے عذاب سے چھٹکارا اور نجات عطا فرماتا ہے ۔
پندرہ شعبان کی رات یعنی شبِ برات کو اللہ تعالیٰ تمام لوگوں کی بخشش فرما دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے ۔ (سِلسِلۃ الاحادیث صحیحہ صفحہ نمبر 135 شیخ ناصر البانی لکھتے ہیں یہ حدیث صحیح ہے)
*مکمل حدیث پاک یوں ہے*
*عَنْ اَبِیْ مُوسیٰ الاشْعَرِیِّ عَنْ رسولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: اِنَّ اللّٰہَ لَیَطَّلِعُ فی لَیْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَیَغْفِرُ لِجَمِیْعِ خَلْقِہ اِلاَّ لِمُشْرِکٍ او مُشَاحِنٍ․ (سنن ابن ماجہ ص۹۹، شعب الایمان للبیہقی ۳/۳۸۲)*
ترجمہ : حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بے شک اللہ تعالیٰ نگاہ (رحمت)فرماتا ہے نصف شعبان کی رات میں ، پس اپنی تمام مخلوق کی مغفرت فرمادیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ پرور کے ۔
”مشاحن“ کی ایک تفسیر اس شخص سے بھی کی گئی ہے جو مسلمانوں کی جماعت سے الگ راہ اپنائے (مسند اسحاق بن راہویہ ۳/۹۸۱، حاشیہ ابن ماجہ ص۹۹) حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کی روایت میں ”زانیہ“ بھی آیا ہے اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک روایت میں ”رشتہ داری توڑنے والا، ٹخنوں سے نیچے ازار لٹکانے والا ، ماں باپ کا نافرمان اور شراب کا عادی“ بھی آیا ہے اور بعض روایات میں عشّار، ساحر، کاہن، عرّاف اور طبلہ بجانے والا بھی آیا ہے ۔ گویا احادیث شریفہ سے یہ بات معلوم ہوئی کہ عام مغفرت کی اس مبارک رات میں چودہ (14) قسم کے آدمیوں کی مغفرت نہیں ہوتی ؛
*لہٰذا ان لوگوں کو اپنے احوال کی اصلاح کرنی چاہیے* (1) مشرک (2) بغیر کسی وجہ شرعی کے کسی سے کینہ اور دشمنی رکھنے والا (3) اہل حق (یعنی اہل سنت وجماعت) سے الگ رہنے والا (4) زانی وزانیہ (5) رشتے داری توڑنے والا (6) ٹخنوں سے نیچے اپنا کپڑا (برائےتکبر)لٹکانے والا (7) ماں باپ کی نافرمانی کرنے والا (8) شراب یا کسی دوسری چیز کے ذریعے نشہ کرنے والا(جسے شریعت مطہرہ نے ناجائز وحرام قرار دیا ہے) (9) اپنا یا کسی دوسرے کا قاتل (10) جبراً ٹیکس وصول کرنے والا (11) جادوگر (12) ہاتھوں کے نشانات وغیرہ دیکھ کر غیب کی خبریں بتانے کا دعویٰ کرنے والا (13) ستاروں کو دیکھ کر یا فال کے ذریعے خبر دینے والا (14) طبلہ اور باجا بجانے والا۔ (شعب الایمان ۳/۳۸۲، ۳۸۳، الترغیب والترہیب ۲/۷۳، مظاہر حق جدیث ۲/۲۲۱، ۲۲۲)(مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات جب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی تلاش میں میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جنت البقیع میں تشریف فرما ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا کیا تمھیں یہ خوف ہے کہ اللّٰہ و رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم) تمھارے ساتھ زیادتی کریں گے میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا مولیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمان دنیا پر ( اپنی شان کے مطابق ) جلوہ گر ہوتا اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بال سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے ۔ (ترمذی ، صفحہ 156، ابن ماجہ صفحہ 100 ، مسند احمد جلد 6 صفحہ 238 مشکوۃ صفحہ 277 ، مصنف ابن ابی شیبہ ، جلد 1 صفحہ 237 شعب الایمان للبقیہی جلد 3 صفحہ 379،چشتی)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو ماہ رمضان کے علاوہ شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے نہیں دیکھا ۔ ( بخاری مسلم مشکوۃ صفحہ 441) ایک اور روایت میں فرمایا ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم چند دن چھوڑ کر پورے ماہ شعبان کے روزے رکھتے تھے ۔
آپ ہی سےمروی ہے کہ سرکاردو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری اُمت کا مہینہ ہے ۔ (ماثبت من السنہ ، صفحہ 188)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا’’ کیا تم جانتی ہو کہ شعبان کی پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے ؟‘‘ میں نےعرض کی یا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم آپ فرمایئے ۔ ارشاد ہوا کہ ’’آئندہ سال میں جتنے بھی پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ سب اس شب میں لکھ دیئے جاتے ہیں اور جتنے لوگ آئندہ سال مرنے والے ہوتے ہیں وہ بھی اس رات میں لکھ دیئے جاتے ہیں اور اس رات میں لوگوں کے (سال بھر کے)اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور اس میں لوگوں کو مقررہ رزق اتاراجاتا ہے ۔ (مشکوۃ صفحہ 277)
ایک روایت کے مطابق حضرت مولا علی کرم ﷲ وجہہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا، ’’جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو تم اس کی رات کو قیام کیا کرو اور اس دن روزہ رکھا کرو، بے شک اﷲ تعالیٰ اس رات اپنے حسبِ حال غروب آفتاب کے وقت آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتا ہے ۔ (ابن ماجه، السنن، 1: 444، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء فی ليلة النصف من شعبان، رقم: 1388)
اس شب میں نفلی عبادت جس قدر ہوسکے پڑھی جائیں۔ قرآن کریم تلاوت کریں ، تسبیح پڑھیں دعائیں کریں اپنے رب کی بارگاہ میں روئیں گڑگڑائیں التجا کریں بے شک اللّٰہ تواب وجواد،رحمن ورحیم ہے ۔
*الانتباہ*۔ جن کے ذمہ فرض باقی ہو ان پر لازم ہے کہ نوافل کے بدلے فرض کی قضا کریں کیونکہ بغیر ادائے فرض نوافل قبول نہیں ہوتیں (فتاویٰ رضویہ)
اس مبارک رات میں بعض لوگوں کی کم نصیبی کایہ حال ہوتا ہے کہ اس مقدس رات میں فکر آخرت اور عبادت ودعا میں مشغول ہونے کے بجائے مزید لہو ولعب میں مبتلا ہوجاتے ہیں آتش بازی اور پٹاخے اور دیگر نا جائز امور میں مبتلا ہوکر وہ اس مبارک رات کا تقدس پامال کرتے ہیں ، حالانکہ آتش بازی اور پٹاخے نہ صرف ان لوگوں اور ان کے بچوں کی جان کا خطرہ ہیں بلکہ اردگرد کے لوگوں کے لئے بھی خطرے کا باعث بنتا ہے ، ۔ ہمیں چاہیئے کہ ایسی واہیات افعال سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں اور نامۂ اعمال میں نیکیوں کا اصافہ کریں، حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ، آتشبازی بے شک حرام ہے اس میں مال کا ضیاع ہے ۔ قرآن مجید میں ایسے لوگوں کو شیطان کے بھائی فرمایا گیا ہے ارشاد ہوا ’’اور فضول نہ اڑا بے شک مال اڑانے والے شیطان کے بھائی ہیں’’ (بنی اسرائیل) (فتاویٰ رضویہ) ۔ مذکورہ احادیث سے جس طرح اس مبارک رات کے بیش بہا فضائل و برکات معلوم ہوئے اسی طرح یہ بھی معلوم ہوا کہ مسلمانوں کیلئے اس رات کی بے پناہ فضیلت ہے ، اس رات مسلمانوں کو چاہیئے اپنے گناہوں سے توبہ استغفار کے لئے اللہ عزّ و جل کے حضور سر بسجود ہوں اور دعائیں کریں ۔
*فقط*
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں