موبائل فون پر نکاح کا حکم

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚موبائل فون پر نکاح کا حکم📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

سوال ..........:
السلام علیکم... کیا ٹیلفون پر نکاح ہو سکتا ہے. ..... جواب دینے کی زحمت فرمائیں۔
الــعــارض: محمد یوسف بہرائچی
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ 
جواب ..........:
فون پر نکاح کرنے سے شرعاً نکاح منعقد نہیں ہوتا اس لئے کہ انعقاد نکاح کے لئے ایک شرط یہ بھی ہے کہ لڑکا لڑکی یا ان کے وکیل اور نکاح کے گواہان ایک ہی مجلس میں ہوں۔ درمختار میں ہے " وَمِنْ شَرَائِطِ الْإِيجَابِ وَالْقَبُولِ: اتِّحَادُ الْمَجْلِسِ " اھ 
ترجمہ: نکاح کے درست ہونے کی شرائط میں یہ بھی ہے کہ (ایجاب وقبول کی) مجلس ایک ہو۔ اس کے تحت ردالمحتار میں ہے " قَالَ فِي الْبَحْرِ: فَلَوْ اخْتَلَفَ الْمَجْلِسُ لَمْ يَنْعَقِدْ " ترجمہ : البحر الرائق میں ہے کہ اگر مجلس مختلف ہو جائے تو نکاح منعقد نہیں ہو گا۔ " ( ردالمحتار مع درمختار ، کتاب النکاح ، ج : 3 ، ص : 14 ، دار الفكر , بيروت لبنان )
اور ایسا ہی فتاوی فیض الرسول میں ہے کہ " ٹیلیفون پر نکاح شرعا درست نہیں ۔ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ " من شروطه سماع الشاهدين كلاهما معا " اھ یعنی نکاح کے لئے دو گواہوں کا ساتھ میں ایجاب و قبول کے الفاظ کا سننا شرط ہے اور یہ ٹیلیفون پر کسی طرح ممکن ہے لیکن جب گواہ پردہ کے پیچھے ہو تو معتبر نہیں اس لئے کہ ایک آواز دوسری آواز سے مل جاتی ہے اور ٹیلیفون پر بولنے والے کی تعین میں عموما اشتباہ ہوتا ہے اس کے ذریعہ سننے والا گواہ نہیں بن سکتا اس لئے ٹیلیفون پر نکاح پڑھنا ہرگز صحیح نہیں فتاوی عالمگیری ، کتاب الشھادة میں ہے کہ " لو سمع من وراء الحجاب لا يسمعه ان يشهد لاحتمال ان يكون غيره اذ النغمة تشبه النغمة " اھ ( فتاوی فیض الرسول ج 1 ص 560 ) 

اور اگر تفصیل درکار ہو تو حضرت علامہ مولانا طفیل احمد مصباحی صاحب کی کتاب "موبائل فون کے ضروری مسائل" کا مطالعہ کریں ۔
و اللہ اعلم بالصواب

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

کتبـــه✍️ کریم اللّٰه رضوی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئ فون نمبر 7666456313
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے