نماز کے بعد مصلے کا کونا الٹ دینا

اعلی حضرت نے جو اس مسئلہ پر روایات دیں ان کی اسنادی حیثیت کیسی ہے؟

نماز کے بعد مصلے کا کونا الٹ دینا

سیدی امام اہل سنت سے سوال ہوا
*سوال* اکثر دیہات میں نماز پڑھ کر جب اُٹھتے ہیں کونا مصلّی کا اُلٹ دیتے ہیں اس کا شرعاً ثبوت ہے یا نہیں؟

امام اہل سنت نے فرمایا: 
*الجواب* ابن عساکر نے تاریخ میں جابر بن عبدﷲ رضی ﷲ تعالٰی عنہما سے روایت کی ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
*الشیاطین یستمتعون بثیابکم فاذا نزع احدکم ثوبه فلیطوہ حتی ترجع الیھا انفاسھا فان الشیطان لایلبس ثوبا مطویا*

شیطان تمہارے کپڑے اپنے استعمال میں لاتے ہیں تو کپڑا اتار کر تہہ کر دیا کرو کہ اس کا دام راست ہوجائے کہ شیطان تَہہ کئے کپڑے نہیں پہنتا۔

(کنز العمال بحوالہ ابن عساکر عن جابر الباب الثالث فی اللباس منشورات مکتبۃ التراث الاسلامی حلب بیروت ۱۵/ ۲۹۹)

معجم اوسط طبرانی کے لفظ یہ ہیں: *أطووا ثیابکم ترجع الیھا ارواحھا،فان الشیطان اذا وجد الثوب مطویا لم یلبسه، وان وجدہ منشورا لبسه*

کپڑے لپیٹ دیا کرو کہ ان کی جان میں جان آجائے اس لئے کہ شیطان جس کپڑے کو لپٹا ہوا دیکھتا ہے اسے نہیں پہنتا اور جسے پھیلا ہوا پاتا ہے اسے پہنتا ہے۔(ت)

(العجم الاوسط حدیث نمبر ۵۶۹۸ مکتبہ المعارف ، الریاض ۶/ ۳۲۸)

ابن ابی الدنیا نے قیس ابن ابی حازم سے روایت کی:
*قال ما من فراش یکون مفروشا لاینام علیه احد الا نام علیه الشیطان*

فرمایا جہاں کوئی بچھونا بچھا ہو جس پر کوئی سوتا نہ ہو اس پر شیطان سوتا ہے۔(ت)
( ابن ابی الدنیا)

*ان احادیث سے اُس کی اصل نکل سکتی ہے اور پورا لپیٹ دینا بہتر ہے۔*
وﷲ تعالٰی اعلم۔

(فتاوی رضویہ جلد 6 صفحہ 51 )

ابوالحسن محمد شعیب خان 
30 جنوری 2020

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے