حکیم الامت مفتی احمد یار خاں نعیمی تجارت کی اہمیت و ضرورت کو بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:
تجارت انبیاء کا پیشہ ہے۔ اس کے بے شمار فضائل ہیں، حدیث شریف ہے: کہ رب تعالیٰ نے رزق کے دس حصے کیے، نو حصے تاجر کو دیے، اور ایک حصہ ساری دنیا کو۔تاجر در حقیقت تاجور ہے ۔تجارت سے دنیا کا قیام ہے۔ تجارت سے بازاروں کی رونق، ملکوں کی آبادی، انسان کی زندگی قائم ہے مرتے جیتے تجارت کی ضرورت ہے۔۔۔۔سلطنت کا مدار تجارت پر ہے ۔آج ملکی جنگیں تجارت کے لیے ہوتی ہیں۔تعمیر مسجد کا جملہ سامان،غلاف کعبہ،ستر پوشی کے لیے کپڑا،افطاری کا سامان اور قرآن و حدیث چھاپنے کے لیے کاغذ وغیرہ سارا کا سارا سمان تاجر سے ہی ملتا ہے ۔غرض تجارت دین و دنیا کے لیے ضروری ہے ۔مگر افسوس!! ہندوستان کے مسلمان اس سے بے بہرہ ہیں۔ ہندوستان میں مسلمانوں کا کروڑوں روپیہ یومیہ غیروں کی جیب میں جاتا ہے۔
کاش!اگر اس قوم کا آدھا روپیہ بھی اپنی قوم میں رہتا تو آج ہماری قوم کے دن پھر جاتے۔یہ سب برکتیں تجارت سے دور رہنے کی ہیں۔ہم حج کو جائیں،عید منائیں کچھ بھی کریں جئیں مریں جیب غیروں کی بھریں۔اس لیے اٹھو!!!! تجارت میں کود پڑو۔ آہستہ آہستہ منڈیوں پر قبضہ کر لو۔ اور اپنے قبضہ کا کام کرو۔۔کیوں کہ دیانتدار اور خیر خواہ آدمی نہیں ملتے ہر شخص اپنا الو سیدھا کرنا چاہتا ہے۔ ملخصاً
از:اسلامی زندگی
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں