📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯صاحبِ در مختار شیخ محمد بن علی حصکفی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
اسمِ گرامی: شیخ فقیہ محمد بن علی حصکفی۔
لقب: علاؤالدین حصکفی۔
سلسلہ نسب اسطرح ہے: محمد بن علی بن محمد بن علی بن عبد الرحمٰن بن محمد بن جمال الدین بن حسن بن زین العابدین۔ (علیہم الرحمہ)
حصکفی نسبت کی وجہ تسمیہ: دیارِ بکر میں ایک چھوٹا سا قصبہ "حصن کیفا" ہے۔ (جسے آجکل "شرناخ" کہا جاتا ہے) کی نسبت سے حصکفی کہا جاتا ہے۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت 1025ھ بمطابق 1616ء کو دمشق میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی، آپ کے والدِ گرامی اپنے وقت کے جید عالمِ دین تھے۔ علامۂ زمان امام محمد محاسنی خطیب دمشق سے درسِ حدیث لیا۔ اس کے بعد "رملہ" کی طرف تشریف لے گئے، وہاں شیخ الحنفیہ فقیہ خیر الدین رملی سے فقہ حاصل کی، ان کے علاوہ شیخ فخر بن زکریا مقدسی حنفی، شیخ صفی قشاشی، شیخ منصور بن علی السطوحی، شیخ ایوب خلوتی، شیخ عبد الباقی حنبلی (علیہم الرحمہ) سے استفادہ کیا۔
سیرت و خصائص: جامع معقول و منقول، فقیہ، محدث، عالم، حضرت شیخ محمد بن علی حصکفی رحمۃ اللہ تعالیٰ حصنی اثری المعروف بہ حصکفی: فقیہ محدث، عالم، فاضل، نحوی، حافظ الاحادیث و مرویات، طلیق اللسان، فصیح البیان، جید التقریر و التحریر، جامع معقول و منقول صاحبِ تصانیف کثیرہ اور مصنفِ کتبِ مفیدہ تھے۔
فقہ میں: در مختار، اور شرح ملتقی الابحر۔
اصول میں: شرح منار۔
نحو میں: شرح قطر۔
فتاویٰ میں: مختصر فتاویٰ صوفیہ۔
حدیث میں: تعلیقات بخاری تیس حصوں میں، اور تفسیر بیضاوی کا حاشیہ سورۂ بقر سے سورۂ اسرائیل تک اور حواشی درر وغیرہ رسائل انیقہ اور کتبِ نمیقہ تصنیف فرمائیں اور فتاویٰ ابن نجیم کو جو اس کے بیٹے اور تمر تاشی نے جمع کیا، آپ کی فضیلت و تحقیق کا خود آپ کے مشائخ اور ہم عصروں نے اقرار کیا یہاں تک کہ شیخ خیر الدین رملی آپ کے استاد نے آپ کی سند اجازت میں یوں لکھا ہے کہ محمد بن علی نے پہلے مجھ سے ایسے لطیف اور پاکیزہ سوال کیے جن سے میں ان کے کمال روایت اور وسعت ملکہ پر واقف ہوا اور ان کو ان کے جواب مختصر طور پر دیے پھر انہوں نے مجھ سے اعلیٰ درجہ کے نکات پوچھے چنانچہ میں نے ان کے جوابات بھی ویسے ہی دیے، پھر انہوں نے ان سے بھی اعلیٰ درجہ کے سوال کیے پس میں نے ان کے علم و فضل کے تو سن کو مضمار کمال میں نہایت سبقت لے جاتا ہوا اور وہاں سے نہایت راحت و آرام سے بغیر کسی طرح کے اضطراب واضطرار کے لوٹتا ہوا دیکھا پس نوبت یہاں تک پہنچی کہ میں نے ان سے اور انہوں نے مجھ سے حدیث کی روایت کی۔ (مقدمہ حاشیہ ابنِ عابدین:ص53)
وصال: 63/ سال کی عمر میں 10/شوال المکرم 1088ھ بمطابق 1677ء کو دمشق میں وصال فرمایا، اور مقبرہ بابِ صغیر میں دفن کیے گئے۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں