مولانا قاضی محمد عبدالسبحان ہزاروی رحمۃ اللّٰه علیہ

📚     «  مختصــر ســوانح حیــات  »     📚
-----------------------------------------------------------
🕯مولانا قاضی محمد عبدالسبحان ہزاروی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

نام و نسب:
اسمِ گرامی: مولانا قاضی محمد عبدالسبحان ہزاروی علیہ الرحمہ۔
لقب: مناظر یگانہ، استاذ العلماء، فاضل متبحر۔
سلسلہ نسب اس طرح ہے: مولانا قاضی محمد عبد السبحان بن مولانا قاضی مظہر جمیل بن مولانا مفتی محمد غوث علیہم الرحمۃ والرضوان۔ 
آپ کے والد ماجد اور جد امجد اپنے دور کے اکابر علماء اور صوفیاء  میں سے تھے۔ خاندانی تعلق علوی و ہاشمی گھرانے سے ہے۔ آپ کے جدا مجد نے رد تقویۃ الایمان اور تاریخ وہابیہ وغیرہ کتب بھی لکھی تھیں۔ (تذکرہ علمائے اہل سنت:175)

تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1315ھ مطابق 1898ء کو موضع کھلا بٹ ضلع ہری پور ہزارہ میں ہوئی۔ اب یہ جگہ تربیلا ڈیم میں آگئی ہے۔ (تذکرہ اکابر اہل سنت:227)

ولادت سے قبل بشارت: آپ کی ولات سے پہلے آپ کی والدہ نے خواب دیکھا کہ میری گود میں ایک حسین وجمیل پھول پڑا ہے، اور کوئی صاحب کہہ رہے ہیں کہ بیٹی اس کو سنبھال لے۔ (تذکرہ علمائے اہل سنت:175)

تحصیلِ علم: کیمل پور میں کسی قاری سے ناظرہ قران مجید مکمل  کرکےابتدائی درسی کتب والد ماجد سے پڑھیں۔ اس کے بعد  مولانا علامہ سید برکات احمد ٹونکی سے مدرسہ خلیلیہ ٹونک میں علوم و فنون کا استفادہ کیا، مولانا قطب الدین غور غشتوی، اور مولانا حمید الدین مانسہروی آپ کے مشفق اساتذہ میں سے تھے، حدیث و تفسیر کا درس اپنے چچا اور خسر مولانا محمد خلیل محدث ہزاروی سے لیا۔ علیہم الرحمہ۔ (تذکرہ اکابر اہل سنت:227)

بیعت و خلافت: آپ سلسلۂ عالیہ قادریہ میں حضرت مولانا قاضی سلطان محمود قدس سرہ ( آوان شریف ) سے بیعت تھے۔

سیرت و خصائص: جامع المنقول والمعقول، فاضل ِ متبحر، بےمثل مناظر، جامع کمالات علمیہ و عملیہ، استاذ العلماء، رئیس الفضلاء، حامیِ اہل سنت، دافع اہل بدعت، قاطعِ نجدیت و وہابیت حضرت علامہ مولانا قاضی عبدالسبحان ہزاروی علیہ الرحمہ۔
آپ علیہ الرحمہ اپنے وقت کے فاضلِ کامل، ہرفن مدرس، اور بےمثال مناظر تھے۔ ساری زندگی دینِ متین اور مسلک حق اہل سنت و جماعت کی ترویج میں گزاری۔ آپ کاخاندانی تعلق ایک علمی و روحانی سے خانوادے سے تھا۔ آپ کے آباؤ اجداد اپنے علاقے میں اہل حق کی پہچان اور اہل باطل کےلئے سد سکندری تھے۔ انھوں نے مسلکِ حق اہل سنت و جماعت کی ترویج و اشاعت میں مصروفِ عمل رہے۔آپ کے آباؤ اجداد اور باالخصوص آپ کے عم محترم حضرت محدث زمانہ، فاضلِ یگانہ، حضرت علامہ مولانا محمد خلیل محدث ہزاروی رحمۃ اللّٰه علیہ اپنے وقت کے عظیم محدث تھے۔ ان کا فیضان عام ہے۔ نامور علماء کرام ان کے تلامذہ میں ہیں۔ اپنے آباؤ اجداد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے حضرت مولانا قاضی عبد السبحان رحمۃ اللّٰه علیہ نے تکمیل علوم کے بعد تمام زندگی درس و تدریس ، تصنیف و تالیف اور مسلک اہل سنت کی حمایت میں صرف فرمائی۔ 1936ء میں مدرسہ بیگم پورہ ( گجرات ) میں قریباً تین سال قیام پذیر رہے۔ بعد ازاں شرق پور شریف، احسن المدارس راولپنڈی اور دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ ہری پور میں بحیثیت صدر مدرس کام کیا۔ آخری دنوں میں اپنے گاؤں کھلابٹ میں تشریف لے گئے۔
آپ نے تصنیف و تالیف کی طرف بھی توجہ فرمائی۔ آپ کی تصانیف میں سے مواہب الرحمن رد جواہر القرآن اور انورا الاتقیاء فی حیاۃ الانبیا ء طبع ہو چکی ہیں، ان کے علاوہ آپ نے بخاری شریف، مشکوٰۃ شریف، شرح معانی الآثار، امام طحاوی قدس سرہ بیضاوی اور دیگر متعدد کتب درس نظامی پر شروح و حواشی لکھے جو زیادہ تر عربی میں ہیں اور ابھی تک غیر مطبوع ہیں۔ ابن تیمیہ حرانی کی کتاب الوسیلہ کا رد بھی  لکھا تھا۔ آپ کے کثیر التعداد تلامذہ پنجاب اور سرحد میں دینی خدمات انجا م دے رہے ہیں۔ آپ کو مناظرہ میں ید طولیٰ حاصل تھا۔ صرف ایک بات میں مد مقابل کو لا جواب کر دیتے تھے۔ بڑے بڑے مناظر آپ کا سامنا کرنے سے گھبراتے تھے۔ معاندین و مخالفین اہلسنت کو متعدد مقامات پر آپ نے زبردست شکستیں دیں۔ صلابت دینی میں بھی اپنی مثال آپ تھے مرض الموت میں ہری پور کے مشہور و معروف حکیم سے صرف اس لیے علاج نہیں کرایا، کہ وہ بدقسمتی سے دینِ دیوبند کا پیرو تھا۔
(تذکرہ علمائے اہل سنت:175)

تاریخِ وصال: آپ کا وصال 12/ شوال المکرم 1377ھ مطابق 2/مئی 1958ء کو واصلِ جنت ہوئے۔ افسوس کہ آپ کا مزار شریف تربیلا ڈیم میں آگیا ہے۔

ماخذ و مراجع: تذکرہ علمائے اہل سنت۔ تذکرہ اکابر اہل سنت۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے