کیا جنازہ کی نماز میں دعا کے علاوہ سورہ فاتحہ یا سورہ اخلاص پڑھنا درست ہے؟

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚کیا جنازہ کی نماز میں دعا کے علاوہ سورہ فاتحہ یا سورہ اخلاص پڑھنا درست ہے؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
نماز جنازہ میں دعاۓ میت کے علاوہ سورۂ اخلاص یا سورۂ فاتحہ پڑھنا کیسا ہے؟
سائل ۔ مجیب الرحمٰن اسمعیلی۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
نماز جنازہ میں قرات قرآن منع ہے
امام علاؤالدین کاسانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
" ولا یقرا فی الصلاۃ علی الجنازۃبشیئ من القرآن "

(📕بدائع الصنائع ج2ص342 ، دارالکتب العلمیۃ)

کہ نماز جنازہ میں بالکل بھی قرآن نہیں پڑھاجائےگا

امام تمرتاشی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں

" ولاقراۃ ولا تشھد فیھا "

(📗تنویر الابصار ص34 ، مکتبۃنبویۃ)

کہ نماز جنازہ میں نہ تو قرات ہے نہ تشہد

البتہ آیات دعائیہ و ثنائیہ بہ نیت دعا و ثنا پڑھنا جائز ہے

علامہ علاء حصکفی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں

" وعندنا تجوز بنیۃ الدعاء ، وتکرہ بنیۃ القراءۃ "

(📕الدرالمختار ص120 ، دارالکتب العلمیۃ)

کہ ہمارے نزدیک سورہ فاتحہ بہ نیت دعا پڑھنا جائز ہے اور بہ قرات مکروہ

علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں

"فی البحر عن التجنیس والمحیط ، لایجوز لانہامحل الدعاءدون القراءۃ،اھ ، ومثلہ فی الولوالجیۃ والتاترخانیۃ ، و ظاھرہ ان الکراھۃ تحریمیۃ "

(📙ردالمحتار ج3ص111 ، دارعالم الکتب ریاض)

فلہذا اگر دعائے میت کے علاوہ سورہ فاتحہ بہ نیت دعا پڑھے تو حرج نہیں ، اور اگر بہ نیت قرات قرآن پڑھے تو ناجائز

مگر سورہ اخلاص اگر " قل " کے ساتھ ہوتو بہ نیت ثنا پڑھنا بھی درست نہیں کہ لفظ " قل " کی وجہ سے اس کی قرآنیت متعین ہوگی اور نیت ثنا کرنا کچھ مفید نہ ہوگا ، اوراگر لفظ " قل " چھوڑ کر بہ نیت ثنا پڑھے تو حرج نہیں

سرکار اعلیحضرت محقق بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں

" بعض آیتیں یا سورتیں ایسی ہی دعا و ثنا ہیں کہ بندہ ان کی انشاء کرسکتاہے ، بلکہ بندہ کو اسی لئے تعلیم فرمائی گئی ہیں ، مگر ان کے آغاز میں لفظ قل ہے ، جیسے تینوں قل ، اور آیہ کریمہ قل اللھم ملک الملک ، ان میں سے یہ لفظ چھوڑ کر پڑھے ، کہ اگر اس سے امر الہی مراد لیتاہے تو وہ عین قرات ہے ، اور اگر یہ تاویل کرے کہ خود اپنے نفس کی طرف خطاب کرکے کہتاہے قل ، اس طر کہہ ، یوں ثنا ودعا کر ، تو یہ امر بدعا س ثنا ہوا ، نہ دعا و ثنا ، اور شرع سے اجازت اس کی ثابت ہوئی ہے نہ اس کی "

(📘فتاوی رضویہ مترجم ج1ص1115 ، رضافاؤنڈیشن)

ھذا ماظھرلی والعلم الحقیقی عندربی
واللہ تعالی اعلم بالصواب
 _______________________________

✍️ کتبـــــــــــــــــــه:
محمد شکیل اختر قادری برکاتی صاحب شیخ الحدیث بمدرسةالبنات مسلک اعلی حضرت صدر صوفہ ھبلی کرناٹک۔
رابطہ؛☎7795812191)

✅ صح الجواب: فقیر محمد امین صدیقی خادم التدریس والافتاء مراد آباد یوپی انڈیا۔
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے