حضرت بابا یوسف شاہ تاجی رحمۃ اللّٰه علیہ

📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯حضرت بابا یوسف شاہ تاجی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

نام و نسب:
اسمِ گرامی: مولانا عبدالکریم المعروف حضرت بابا یوسف شاہ تاجی۔
والد کا اسمِ گرامی: سید لعل محمد علیہ الرحمہ۔ 

مقامِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت جے پور (ریاست راجستھان کا دارالحکومت، انڈیا) میں ہوئی۔

تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے محلہ کے مکتب میں ہوئی۔ وہیں اردو، فارسی، عربی کی چند کتب پڑھیں تھیں کہ معاشی تنگی نے مجبور کر دیا اور بچپن میں گھر کے اخراجات پورا کرنے کیلئے ملازمت اختیار کی۔ جب گھر کے حالا ت کچھ اچھے ہو ئے تو جےپور سے بریلی پہنچے تو خو ش قسمتی سے اعلی حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے مد رسہ میں داخلہ مل گیا، بچے کو ہو نہار دیکھ کر اعلی حضرت نے خصوصی توجہ فرمائی، جب مد رسہ سے نکلے تو ایک عظیم عالمِ دین اور مبلغ اسلام تھے۔

بیعت و خلافت: مولانا سید عبد الحکیم لکھنوی (جو شریعت و طریقت میں یگانہ روز گار تھے) نے آپ کو تعلیم و تربیت کے مخصوص مراحل طے کرائے اور ایک مدت تک اپنا قرب خاص عطا کیا، نیز سلاسل قادریہ، سہروردیہ میں خلافت و اجازت مرحمت فرمائی، نیز یہ بھی فرمایا کہ اب تمہاری اگلی منزل بابا تاج الدین ناگپوری کے پاس ہے، آپ بابا تاج الدین ناگپوری کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں آپ کو اجازت و خلافت کے ساتھ ساتھ اپنا جانشین بھی منتخب کیا۔

سیرت و خصائص: مبلغ اسلام، خطیبِ اسلام حضرت علامہ مولانا محمد یوسف شاہ المعروف تاجی بابا رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ علیہ الرحمہ حضرت بابا تاج الدین ناگپوری رحمہ اللہ کے اجلہ خلفاء میں سے ہیں، شیخ کے ہاتھ پر بیعت کر نے سے قبل آپ مولانا عبدالکریم کے نام سے مشہور تھے، آپ کا شمار نامور علماء خطباء میں ہوتا تھا، آپ جے پور کے ایک غر یب گھرانہ کے چشم و چراغ تھے، ابھی آپ چھ ماہ کے تھے کہ والدہ ماجدہ کا انتقال ہوگیا، آپ کی پرورش آپ کے والد سید لعل محمد نے کی، محلہ کے مکتب میں اردو، فارسی اور عر بی پڑ ھنے کے لئے داخل کر دیئے گئے، ابھی ابتدائی تعلیم پا رہے تھے کہ تنگی معاشی نے مجبور کر دیا، اس لئے بچپن ہی میں ریاستی ملازمت اختیار کرنی پڑی، جب گھر کے حالات کچھ اچھے ہوئے تو جےپور سے بر یلی پہنچے تو خوش قسمتی سے اعلی حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان کے مدرسہ میں داخلہ مل گیا، بچے کو ہونہار دیکھ کر اعلی حضرت نے خصوصی توجہ فرمائی، جب مدرسہ سے نکلے تو مسجد کے پیش امام نہ تھے بلکہ اسلام کے ولولہ انگیز مبلغ تھے، قدرت نے فصاحت کے جوہر زبان و بیان کی لذت آفرینی سے مالا مال کیا تھا، محافل عید میلا دالنبی ﷺ اور اعراس مقدسہ کی مجلس متبرکہ میں آپ اپنے مخصوص انداز میں دلوں کو گرماتے اور روحوں کو تڑپاتے تھے، یہی وجہ ہے کہ علماہ کرام اور مشا ئخ عظام آپ کی قدردانی کرتے تھے۔ حضرت مولانا عبدالسلام نیازی جیسے قلندرانہ مشرب رکھنے والے بزرگ جو کسی کو خاطر میں نہ لاتے تھے۔ اسی طرح مولانا عبد القادر نیازی، مولانا انوار الرحمن بسمل جےپوری مولانا محمد ایوب پانی پتی اور حکیم احسان الحق جیسی علمی شخصیات آپ کے گرد رہتی تھیں۔ بابا تاج الد ین نے ہی آپ کو یوسف شاہ کا نام عطا کیا، ایک مرتبہ بابا صاحب واکی سے شکردرہ تشریف لائے تو اپنے ہاتھ سے یہ تحریر لکھ کر آپ کو دی، یہ خلافت نامہ ہے تم میرے بیٹے ہو اور تمہارا نام محمد یوسف ہے، 26/محرم/1344 ھ مطابق 14/اگست/1925 ء کو جب بابا تاج الدین کا وصال ہوگیا تو بابا یوسف شاہ سلسلہ تاجیہ میں مرجع خلائق بن گئے وصال سے چند روز قبل آپ کو کراچی لے جایا گیا۔ آپ کے مریدین پاک و ہند میں کثیر تعداد میں ہیں۔

وصال: یکم ذوالحجہ/1366ھ، بمطابق اکتوبر/1947ء کو کراچی میں آپ کا وصال ہوا۔ آپ کا مرقد "میوہ شاہ قبرستان" کراچی میں ہے۔

ماخذ و مراجع: تذکرہ اولیائے سندھ۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے