دو نمازوں کو ایک وقت میں جمع کرنے کی کیا صورت ہے

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚دو نمازوں کو ایک وقت میں جمع کرنے کی کیا صورت ہے؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ
علماء کرام کی بارگاہ میں ایک مسئلہ دریافت طلب ہے کہ کیا کوئی ایسی بھی صورت ہے کہ بوجہ مجبوری ظہر عصر ایک ساتھ اور مغرب عشاء ایک ساتھ پڑھ سکتے ہیں کچھ لوگوں نے کہا کہ کویت میں شدید بارش کے موسم میں اور آندھی طوفان ہوتا ہے تو وہاں کے سنی علماء کرام ظہر و عصر ایک ساتھ اور مغرب عشاء ایک ساتھ پڑھتے ہیں اور وہ بتاتے ہیں یہ سنت ہے اور اس پر عمل کرنے کا موقع ملتا ہے تو کیوں چھوڑے تو ہم لوگ اس پر بھی عمل کر لیتے ہیں برائے مہربانی اس مسئلہ کا جواب عنایت فرمائیں
سائل: محمد افضل رضا نظامی مظفر پوری۔
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
سفر وغیرہ کسی عذر کی بنیاد پر ظہر و عصر ایک ساتھ اور مغرب و عشاء ایک ساتھ پڑھ سکتے ہیں مگر جمع صوری کے ساتھ نہ کہ جمع حقیقی کے ساتھ جمع حقیقی عرفہ و مزدلفہ کے علاوہ روا نہیں اور جمع صوری یہ ہے کہ پہلی نماز کو یعنی ظہر کو اس کے آخری وقت میں پڑھا جائے اور دوسری یعنی عصر کو اس کے اول وقت میں کہ حقیقۃ دونوں اپنے اپنے وقت میں ادا ہو جائیں یوں ہی مغرب اور عشاء کو بھی پڑھ سکتے ہیں کہ مغرب اس کے آخری وقت میں پڑھی جائے اور عشاء اس کے اول وقت میں 

جیسا کہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ امجد علی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: 
 سفر وغیرہ کسی عذر کی وجہ سے دو نمازوں کا ایک وقت میں جمع کرنا حرام ہے خواہ یوں ہو کہ دوسری کو پہلی ہی کے وقت میں پڑھے یا یوں کہ پہلی کو اس قدر مؤخر کرے کہ اس کا وقت جاتا رہے اور دوسری کے وقت میں پڑھے مگر اس دوسری صورت میں پہلی نماز ذمہ سے ساقط ہوگئی کہ بصورت قضاء پڑھ لی اگرچہ نماز کے قضا کرنے کا گناہ کبیرہ سر پر ہوا اور پہلی صورت میں تو دوسری نماز ہوگی ہی نہیں اور فرض ذمہ پر باقی ہے ہاں اگر عذر سفر و مرض وغیرہ سے صورت جمع کرے کہ پہلی کواس کے آخر وقت میں اور دوسری کو اس کے اول وقت میں پڑھے کہ حقیقتا دونوں اپنے اپنے وقت میں واقع ہوں تو کوئی حرج نہیں 
(📓بہار شریعت جلد ۱ حصہ ۳ صفحہ نمبر ۴۵۳ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )

اب رہی کویت کے علماء کی بات اگر وہ آندھی طوفان یا کسی عذر کی بنیاد پر ظہر ؛ عصر و مغرب ؛ عشاء میں جمع صوری کرتے ہیں تو یہ جائز ہے مگر ان کا اس کو سنت بتانا یہ بے اصل اور بلا دلیل ہے اور اگر انہوں نے ایسا نہیں کہا ہے تو ان پر بہتان ہے

 لہذا جمع صوری کی بوجہ عذر اجازت ہے مگر جمع حقیقی حرام

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ:
حضرت مولانا محمد ساجد چشتی صاحب قبلہ مدظلہ العالی خادم مدرسہ دار ارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف۔

✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : محمد مقصود عالم فرحت ضیائ خلیفئہ حضور تاج الشریعہ و محدث کبیر و خادم فخر ازہر دارالافتاء و القضاء و سرپرست اعلیٰ جماعت ر ضائے مصطفی ہاسپیٹ۔وڈو وکمپلی ضلع وجئے نگر کرناٹک الھند۔
✅صح الجواب: حضرت مفتی ذوالفقار خان نعیمی ککرالوی عفی عنہ۔
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے