مختصر کلمات
از قلم مفتی علی اصغر
22 جمادی الثانی 1443 بمطابق 26 جنوری 2022
1•••👈🌹اس ہستی کے کمالات کا کیا عالم ہوگا جن کو میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات میں ہی مسسجد نبوی میں اپنی غیر موجودگی میں امام مقرر کیا🌱
2•••👈🌹وہ ہستی جن کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے زیادہ فیضیاب کیا اور انہیں جوہر بے مثال اور باکمال بنا دیا🌱
3•••👈🌹وہ ہستی جو انبیاء کے بعد افضل البشر ٹھہری🌱
4•••👈🌹وہ ذات جو یار غار تھی بلکہ فدائے یار تھی کہ سانپ کا ڈنک خود سہہ کر محبوب کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نثار تھی۔🌱
5•••👈🌹وہ مبارک ذات جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارکہ میں آج بھی تشریف فرما ہیں اور یار مزار بھی ہیں 🌱
6•••👈🌹وہ ہستی کہ زائر مدینہ ،زائرہ روضہ منورہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں سلام پیش کرنے کے بعد ان پر سلام پیش کرتا ہے🌱
7•••👈🌹وہ ہستی جن کا پہلا نمبر ہے ،مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ہیں ،مقام و مرتبہ اور فضیلت میں تمام خلفاء راشدین اور تمام صحابہ کرام سے بڑھ کر ہیں 🌱
8•••👈🌹وہ ہستی جن سے کچھ دیر کے لئے بھی فراق رسول برداشت نہ ہوتی تھی اور رخ مصطفی کی زیارت جن کا سب سے محبوب کام تھا 🌱
9•••👈🌹وہ ذات جو مہاجر بھی ہیں تو بدری بھی، اصحاب کے حق میں آنے والی ہر فضیلت کے جو حق دار ہیں ، وہ جو ہر میدان میں ہر محاذ پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے رہے 🌱
10•••👈🌹وہ ذات جو خلیفہ بلا فصل ہیں🌱 👇
_
*انہیں کو ہم امیر المومنین خلیفةالمسلمین حضرت ابو بکر صدیق کہتے ہیں*_
رضی اللہ عنہ
علیہ رضوان من اللہ
انزل اللہ سکینتہ علی قبر المنور
اللہ تعالی ان کی برکات ہمیں نصیب فرمائے اور ان سے محبت میں مزید اضافہ فرمائے
_آج آپ کا یوم عرس ہے ان کا ذکر خیر کرنے کے ساتھ ساتھ ایصال ثواب کا اہتمام کیجے_
ڈاکٹر اقبال نے رسول پاک پر سب کچھ قربان کر دینے کے تناظر میں ایک واقعہ کی کیا خوب منظر کشی کی ہے ملاحظہ ہو 👇
اک دن رسُولِ پاک نے اصحاب سے کہا
دیں مال راہِ حق میں جو ہوں تم میں مالدار
ارشاد سُن کے فرطِ طرب سے عمَر اُٹھے
اُس روز اُن کے پاس تھے درہم کئی ہزار
دل میں یہ کہہ رہے تھے کہ صِدّیق سے ضرور
بڑھ کر رکھے گا آج قدم میرا راہوار
لائے غَرضکہ مال رُسولِ امیں کے پاس
ایثار کی ہے دست نِگر ابتدائے کار
پُوچھا حضور سروَرِ عالم نے، اے عمَر!
اے وہ کہ جوشِ حق سے ترے دل کو ہے قرار
رَکھّا ہے کچھ عیال کی خاطر بھی تُو نے کیا؟
مسلم ہے اپنے خویش و اقارب کا حق گزار
کی عرض نصف مال ہے فرزند و زن کا حق
باقی جو ہے وہ ملّتِ بیضا پہ ہے نثار
اتنے میں وہ رفیقِ نبوّت بھی آگیا
جس سے بِنائے عشق و محبّت ہے اُستوار
لے آیا اپنے ساتھ وہ مردِ وفا سرِشت
ہر چیز، جس سے چشمِ جہاں میں ہو اعتبار
مِلکِ یمین و درہم و دینار و رخت و جِنس
اسپِ قمر سم و شُتر و قاطر و حمار
بولے حضور، چاہیے فکرِ عیال بھی
کہنے لگا وہ عشق و محبّت کا راز دار
اے تجھ سے دیدۂ مہ و انجم فروغ گیر!
اے تیری ذات باعثِ تکوینِ روزگار!
🌹پروانے کو چراغ ہے، بُلبل کو پھُول بس
صِدّیق کے لیے ہے خدا کارسول بس🌹
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں