کیا عورت نکاح پڑھا سکتی ہے

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚کیا عورت نکاح پڑھا سکتی ہے؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمتہ اللہ علیہ وبرکاتہ 
کیا عورت نکاح پڑھا سکتی ہے؟
مدلل جواب عنایت فرما دیں؟
سائل: قیصر سعودی عرب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
📝الجواب بعون الوہاب :
صورت مسئولہ کے متعلق سب سے پہلے یہ بات سمجھ لیں کہ مجلس نکاح میں اکثریت مردوں کی ہوتی ہے اور عورت کے لئے مردوں کے درمیان آنا یا نکاح پڑھانے میں پردہ ممکن نہیں ہے۔
⚡اس لئے کہ عورت کی آواز بھی عورت ہے لیکن عورت ایجاب و قبول کراسکتی ہے اس لئے کہ ایجاب وقبول رکن نکاح ہے اور دو گواہوں کا موجود ہونا ضروری ہے۔
📗درمختار میں ہے وینعقد بایجاب وقبول جلد ۴ صفحہ ۶۸ :

🔸اور اسی میں ہے شرط حضور شاہدین حرین او حر وحرتین مکلفین سامعین قولھما معا علی الاصح۔
⚜لہذا اس سے معلوم ہوا کہ ایجاب و قبول کرانا مردوں کے ساتھ خاص نہیں عورتیں بھی کرا سکتی ہے۔
📕فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد اول صفحہ ۵۳۸ ؛
🎗نکاح کوئی بھی پڑھا سکتا ہے البتہ نکاح خواں کا مسائل نکاح کا عالم اور باعمل ہونا مستحب ہے۔
🧩حضور اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ:
عقد کرنے والا دیندار اور مسائل نکاح سے واقف ہو کہ جاہل سے نادانستہ وقوع مخل کا اندیشہ تھا فاسق بددیانت پر اعتماد نہیں کہ جب وہ خود حلال وحرام کی تمیز نہیں رکھتا تو اوروں کے لئے کیا امید۔
📁فتاویٰ رضویہ جلد ۵ صفحہ ۱۲۵

واللہ اعلم بالصواب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

✍🏻از قلم: حضرت علامہ و مولانا مفتی محمـد مظہر علی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی و النورانی خادم التدریس مدرسہ غوثیہ حبیبیہ بریل دربھنگہ بہار۔
رابطه 918051028089+

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے