انزال بالید میں ملوث شخص کی امامت کا مسئلہ

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚انزال بالید میں ملوث شخص کی امامت کا مسئلہ📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
علمائے اہلسنت کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ اگر ایک امام مسجد سے بار بار ایک گناہ کبیرہ سرزد ہو جاتا ہے ایسا گناہ جو پوشیدہ ہے
 صرف اللہ تعالی کو اور اس امام کو معلوم ہے ( مشت زنی کا گناہ کرتا ہے یعنی انزال بالید) تو اس امام کیلیے اس صورت میں امامت کرنا جائز ہے یا نہیں؟ 
سائل: طاہر حسین راولپنڈی آف پاکستان
______❣♻️❣_______

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
جس شخص کے پاس نکاح کے وسائل اور طاقت موجود ہے اس کے باوجود فقط لذت اورقضائے شہوت کے واسطے انزال بالید کا مرتکب ہو تو اس کا یہ فعل مکروہ تحریمی ہےاور اگر شادی کے اسباب و وسائل موجود نہ ہوں اور شہوت ستاتی ہےتو اگر انزال بالید کرلیا تو امید ہے کہ اس پر مواخذہ نہ ہوگا

انوارالفتاوی میں ہے کہ 
جس شخص کے پاس نکاح کے وسائل اور طاقت موجود ہو اس کا محض حصول لذت اور قضائےشہوت کے لئے مشت زنی کرنامکروہ تحریمی ہےاور اگر نکاح کرنے کے اسباب اور وسائل نہ ہوں یا وسائل موجود ہوں مگر کوئی رکاوٹ ہو جس کی وجہ سے فی الفور نکاح کرنا دشوار ہو اور دوسری جانب شہوت کا غلبہ ہو جس کی وجہ سے کاموں میں خلل آتا ہو اور آدمی مشت زنی کا ارتکاب کرے تو علماء نے لکھا ہے کہ امید ہے کہ اس پر وبال نہیں ہوگا 
شارح ھدایہ حضرت علامہ ابنِ ھمام علیہ الرحمہ فرماتے ہیں " فان غلبۃ الشہوۃ ففعل ارادۃ تسکینھا بہ فالرجآء ان لا یعقب بہ "
( 📙فتح القدیر ج دوم ص 330)
ترجمہ آدمی پر اگر شہوت غالب ہو اور وہ اسے بجھانے کی غرض سے ایسا کرے تو امید ہے کہ شرعاً اس پر گرفت نہ ہوگی
زیر بحث استفتاء میں جس شخص کا تذکرہ کیا گیا ہے اگر وہ واقعتاً بلا رخصت شرعی اس کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ اللّٰہ عزوجل کی بارگاہ میں سچی توبہ کرے اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا عہد کرے اگر شخص مذکور کے پاس شادی کے وسائل اور طاقت موجود ہو اور اس کے باوجود وہ شادی نہ کرے

بلکہ-------------------!!!
آئندہ کی زندگی بھی حسب سابق گزارنے کا ارادہ ہو تو پھر اس پر لازم ہے کہ وہ امامت کے باوقار منصب سے سبکدوشی اختیار کرے اور مزید اس ممصب کی توہین نہ کرے اب تک جو نمازیں امام مذکور کے پیچھے ادا کی گئیں ان کے اعادہ کی حاجت نہیں

البتہ---------------------!!!
آئندہ اس کی امامت جاری رہنا سچی توبہ کرلینے پر موقوف ہے
(📚انوارالفتاوی جلد اوّل عبادات کا بیان صفحہ 242ناشرفریدبک اسٹال اردو بازار لاہور )

صورت مسئولہ میں امام مذکور اگر نکاح کے وسائل اور طاقت کے باوجود ایسا (یعنی انزال بالید) کرتا ہے تو اس کا یہ فعل مکروہ تحریمی ہے اللّٰہ تبارک و تعالیٰ جل شانہ کی بارگاہ میں سچی توبہ کرے اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا پکا عہد کرے 
رہا امامتی اور اس کے پیچھے نماز کا سوال تو اگراس فعل سے سچی توبہ کرلے تو اس کو امام بناسکتے ہیں اور نماز کے اعادہ کی حاجت نہیں
اور اگر رخصت شرعی ہے تو اس پر کچھ مواخذہ نہیں جیساکہ متذکرہ حوالہ بالا سے ظاہر ہے

🔹واللہ اعلم و رسولہ🔹
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــہ:
حضرت علامہ مولانا ابوالاحسان محمد مشتاق احمد قادری رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی مہاراشٹر۔

✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت مفتی محمد شرف الدین رضوی صاحب قبلہ کلکتہ۔

ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے