برائی کو اچھائی قرار دینے اور نظریات تبدیل کرنے کی مہم جاری ہے بچ کر رہنا ہوگا

برائی کو اچھائی قرار دینے اور نظریات تبدیل کرنے کی مہم جاری ہے بچ کر رہنا ہوگا

از قلم مفتی علی اصغر

9 رجب المرجب 1443
بمطابق 11 فروری 2022 

بد عملی تو ہر دور میں ہوتی ہے چوری ڈاکے بھی ہر دور میں ہوتے رہے ہیں لیکن جب بد عملی نظریہ کی صورت اختیار کر لے تو پھر ایک خطرناک صورت حال ہو جاتی ہے ۔چوڑ ڈاکو کے بھی ضمیر کی آواز پر یہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ میں یہ جرم چھوڑ دوں گا توبہ کر لوں گا۔ احساس ندامت کو وہ کبھی نہ کبھی محسوس ضرور کرتا ہے۔لیکن اگر کوئی چور ڈاکو اس برائی کو نظریہ بنالے اور اچھا سمجھنے لگ جائے اور اچھا ہی نہیں بلکہ بہت اہم سمجھنے لگ جائے تو پھر اس کو چوری سے کوئی نہیں روک سکتا۔
میرے مسلمان بھائیوں ‼️آج کے دور کا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ برائیوں کو نظریہ بنا کر پیش کرنے کی مہم جاری ہے اور ایسے انداز میں جاری ہے کہ عام آدمی بالکل محسوس نہیں کر سکتا کہ وہ جو سن یا دیکھ یا پڑھ رہا ہے اس کا ایجنڈا کیا ہے❓
برائیوں کو اچھا قرار دینے کے لئے پوری طرح سے کوشش جاری ہے ۔ فحاشی زنا،لواطت،بے پردگی،کفرو شرک سے محبت اور نہ جانے کون کون سے برے کام ہیں جن سے متعلق یہ کوشش جاری ہے کہ لوگ ان کو اچھا سمجھنا شروع کر دیں ابھی مارچ کا مہینہ آئے گا تو بہت سارے لوگ آپ کو عورت کے نام پر حیاء سوز اور مذھبی تعلیمات کے برخلاف مطالبے کرتے نظر آئیں گے یہ اسی تحریک کی ایک شکل ہے جو مسلمانوں میں برائیوں کا احساس ختم کرنا چاہتی ہے۔
ایک اور مثال ملاحظہ فرمائیں 
کفر و شرک سے نفرت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہم مسلمان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جس کا خاتمہ ایمان پر نہیں ہوا بلکہ کفار کی کسی قوم سے اس کا تعلق تھا تو اللہ تعالی نے واضح فرمادیا کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جھنم میں جائے گا لھذا اس کے لئے دعائے مغفرت نہیں کی جا سکتی کیوں کہ دعائے مغفرت کا طلب گار ان آیات کا انکار کرنے والا کہلائے گا جن میں اللہ تعالی نے بیان کردیا کہ کفار کا ٹھکانہ جہنم ہے۔اور یہ کہ اللہ تعالی شرک کے سوا ہر گناہ معاف فرما دیتا ہے
جب وہ مغفرت کرنے والا رب عزوجل خود فرما دے کہ میں مغفرت نہیں کروں گا تو پھر کفار و مشرکین کے لئے مغفرت کی دعا کیسے کی جا سکتی ہے۔ لیکن ابھی تو ایک تصویر آپ نے دیکھی ہے یہ تصویر نہیں ایک سوچ کا حصہ کا ہے ایک تحریک ہے کہ ایمان و کفر کا فرق ختم ہو جائے العیاذ باللہ، العیاذ باللہ استغفر اللہ
اللہ تعالی ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے 
⭕اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ اور آپ کے گھر والے کفار کی اس تحریک سے محفوظ رہیں اور آپ خدانخواستہ ان لوگوں میں سے نہ ہو جائیں جو برائی کو اچھا سمجھنا شروع کر تو صرف دو کام شروع کر دیں 
پہلا کام
❌فلمیں اور ڈرامے دیکھنا بند کر دیں ہر فلم اور ڈرامے کے پیچھے ایک خفیہ سوچ کام کر رہی ہوتی ہے کہ اس فلم یا ڈرامے کے ذریعے اس برائی کو اچھا گمان کروا کر دلوں میں جگہ کروانی ہے۔ فلم یا ڈرامہ بلا شبہ کسی بھی موضوع پر ہو لیکن رائٹر اور پروڈیوسر جو کارڈ چاہیے کھیل سکتے ہیں ۔
⭕مثلا شراب نوشی مصیت اور پریشانی کا حل ہے یہ خاص کر غیر ملکی فلم اور ڈراموں کا دیا ہوا تصور ہے
⭕دشمن قتل کر دے تو معاملہ قاضی یا کورٹ میں لےجانے کے بجائے سامنے والے کے ڈبل بندے مارنے ہیں 
ہر فلم کا یہ ایک لازمی سبق ہے
⭕کس فلم میں عورت کا حسن کتنا ننگا ہوگا یہ وہ سوچ ہے جو فلم بنانے والے سب سے پہلے سوچتے ہیں وہ انسانی کمزوری کو ٹارگٹ کرتے ہیں جس کو سامنے رکھ کر فلم دیکھنے والوں کو متوجہ کیا جاتا ہے 
اور اب نیوز چینلز تک بڑے فخر سے آئیٹم سانگ کی خبریں چلا کر تفاخر کا مظاہرہ کر رہے ہوتے ہیں حالانکہ ان سب چیزوں میں ایک عورت ہی کی تذلیل ہے کہ اس کو ہوس پرستوں کی کمینی نگاہوں کو ٹھنڈا کرنے کے لئے نہ جانے کہا کچھ بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔
❌فلم ڈرامے اگر نہ چھوڑے گئے تو پھر ہماری سوچ ہماری اگلی نسل کی سوچ ہی تبدیل ہو جائے گی اور ہم کھوکھلے انسان بن کر رہ جائیں گے۔ ❌
دوسرا کام 
✅روزآنہ تلاوت قرآن پاک کیجے اور کم از کم تین آیات قرانیہ کو ترجمہ و تفسیر سے پڑھیں تا کہ ہمیں پتا چلے کہ ہمارے رب عزوجل نے ہم سے کیا فرمایا ہے  
اللہ تعالی ہمارے ایمانوں کی حفاظت فرمائے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے