دُرود شریف کی فضیلت
امیر المؤمنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے فرماتےہیں کہ میں بارگاہ رسالت میں موجود تھا کہ ایک شخص نے حاضر ہوکر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کوسلام کیا۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس کے سلام کاجواب ارشاد فرمایا۔اسے دیکھ کر آپ کا رخ انور نکھر گیا،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اسے اپنے پہلو میں بٹھالیا۔جب اس شخص کی حاجت پوری ہوگئی تو وہ اٹھ کر چلاگیا۔اللہ کے محبوب، دانائے غُیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا۔
اے ابوبکر! یہ وہ شخص ہےجسکی ایک نیکی روزانہ آسمان کی طرف بلند کی جاتی ہے جو تمام زمین والوں کی نیکی کی مثل ہے۔میں نےعرض کیا۔یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا۔یہ شخص روزانہ مجھ پر ایک ایسا درود پڑھتا ہے جو تمام مخلوق کے برابر ہو جاتاہے۔میں نے عرض کیا۔یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! وہ کون سادرودہے؟فرمایا وہ یہ کہتا ہے۔ *اللهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدِنِ النَّبِيِّ عَدَدَ مَنْ صَلّٰى عَلَيْهِ مِنْ خَلْقِكَ، وَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدِنِ النَّبِيِّ كَمَا يَنْبَغِىْ لَنَا أَن نُّصَلِّيَ عَلَيْهِ وَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدِنِ النَّبِيِّ كَمَا أَمَرْتَنَا اَن نُّصَلِّيَ عَلَيْهِ۔*
یعنی اے اللہ! محمد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)پر اس مخلوق کی تعداد کےبرابر درود بھیج جوان پر درود بھیجتی ہے۔ان پر ایسا درود بھیج جیسا ہمیں بھیجنا چاہیے۔محمد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) پر ایسا درود بھیج جیسا تونے ہمیں درود بھیجنے کا حکم ارشاد فرمایا۔
[الدر المنثور، پ21،الاحزاب56،ج6،ص648]
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں