مسلم قیادت اور فتح وشکست
بھارتی مسلمانوں کی جان ومال اور عزت وعصمت کی حفاظت کے لئے اور بے شمار دنیاوی ضرورتوں کے لئے قوی ومستحکم مسلم قیادت کا وجود ضروری ہے۔انتخابات میں شکست وناکامی سے دل برداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں
وہ طفل کیا گرے گا جو گھٹنوں کے بل چلے
مسلم سیاسی پارٹی کو اپنے اندر ہمہ گیری کا رنگ ڈھنگ پیدا کرنا چاہئے۔پارٹی میں ہر قوم کے لوگوں کو واضح نمائندگی دی جائے,تاکہ ان قوموں کے عوام کا رجحان اس سیاسی پارٹی کی جانب ہو۔
ابتدائی مراحل میں انتخابات میں فتحیابی نہ بھی ہو سکے تو بھی کم از کم مسلمانوں میں سیاسی شعور ضرور جاگے گا اور پھر ان کے درمیان گم شدہ عبقری اور مستقبل شناس قلوب واذہان قوم کی بھلائی کی خاکہ نویسی کریں گے۔
در اصل عمدہ آئیڈیا لوجی اور حالات حاضرہ کی نباضی کے سبب کوئی پارٹی عوام وخواص میں قبولیت حاصل کر لیتی ہے اور پھر وہ قسمت کا سکندر بن جاتی ہے۔
آزادی ہند کے بعد سے ایمرجنس(1975-1977)کے عہد تک کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ بھارت میں کانگریس کے علاوہ کسی دوسری پارٹی کی حکومت بن سکتی ہے,لیکن ایمرجنسی کے بعد کے الیکشن میں کانگریس پارٹی ہار گئی اور جنتا پارٹی کی حکومت قائم ہوئی۔
قوم مسلم آج ایک سیاسی پودا لگائے,ان شاء اللہ تعالی مستقبل میں وہ ایک تناور درخت بن کر باشندگان ملک کو راحت بخش سایہ فراہم کرے گا۔اس کا خوش ذائقہ پھل اہل وطن کو لطف ومسرت سے آشنا کرے گا۔
اٹھ باندھ کمر کیوں ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:21:مارچ 2022
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں