کیا کافر کو قربانی کا گوشت دے سکتے ہیں ؟

سوال:: کیا کافر کو قربانی کا گوشت دے سکتے ہیں ؟؟
      اگر گوشت غیرمسلم کو دے دیا تو قربانی ہو گی یا نہیں ؟؟
      نیز کافر کی کتنی اور کون کونسی قسمیں ہیں؟؟

جواب::
        یہاں کافر کو قربانی کا گوشت یا کسی بھی قسم کا صدقہ دینا جائز نہیں- اگر دے دیا تو قربانی ہو جائے گی مگر گنہگار ہو گا اور توبہ بھی کرے-

پہلے چند باتیں بطورِ تمہید سمجھ لیں.

کافر کی تین قِسمیں ہیں...... (1)حربی (2)مستامن (3)ذِمی

حربی::
           "وہ کافر جس نے مسلمانوں سے جزیہ کے عِوَض عقد ذمہ ( یعنی اپنی جان اور مال کی حفاظت کا عہد) #نہ کیا ہو"

[ الموسوعۃ الفقہیة، جلد7، صفحہ 104، مطبوعہ بیروت ]

مستامن::
             "وہ جو غیر قوم کی سلطنت میں اَمَان لیکر گیا جیسے حربی دار الاسلام میں اَمَان لیکر گیا تو مستامن ہے"

[الدُّر المختار، کتاب الجھاد، بابُ المستامن، جلد 6، صفحہ 262، مطبوعہ بیروت]

[بہارِشریعت، جلد 2، صفحہ 443,، مطبوعہ مکتبة المدینہ کراچی شریف]

 *ذِمی::*
          "اس کافر کو کہتے ہیں جس کی جان و مال کی حفاظت کا بادشاہِ اسلام نے جزیہ کے بدلے ذِمہ لیا ہو"

*[فتاویٰ فیضُ الرّسول، جلد 1،صفحہ 501، مطبوعہ شبیر برادرز لاھور]*

ان میں سے صرف ذِمی کو گوشت دینا جائز ہے جیسا کہ فتاویٰ ھندیہ میں ہے:
    "یھب منھا ماشاء للغنی والفقیر والمسلم و الذِمی"
*[فتاویٰ عالمگیری، جلد5، صفحہ 264، مطبوعہ مصر]*

ذِمی کو گوشت دینا جائز ہے- پاکستان دار اسلام ضرور ہے مگر یہاں کے سارے کافر شرائط مفقود ہونے کی وجہ سے حربی ہیں کوئی بھی کافر ذِمی نہیں لہذا ان حربی کافروں کو قربانی گوشت دینا جائز نہیں

میرے امام سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ:

   "یہاں کے کافروں کو گوشت دینا جائز نہیں وہ خاص مسلمانوں کا حق ہے

الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ ۖ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ--""

*[فتاویٰ رضویہ، جلد 20، صفحہ 457، مطبوعہ رضا فاؤنڈیش لاھور]*
*[تلخیص فتاویٰ رضویہ، صفحہ 307، ناشر اکبربکسیلز لاھور]*

مزید لکھتے ہیں کہ:

لہذا انہیں(گوشت) دینا خلافِ مستحب ہے اور اپنے مسلمان بھائی کو چھوڑ کر کافر کو دینا حماقت ہے--واللہ تعالٰی اعلم...!

*[فتاویٰ رضویہ، جلد 20، صفحہ 456، مطبوعہ رضا فاؤنڈیش لاھور]*

*[تلخیص فتاویٰ رضویہ، صفحہ 307، ناشر اکبربکسیلز لاھور]*

ایک اور جگہ فرماتے ہیں کہ :

          ”کسی کافر کو اصلاً نہ دے کہ یہ کفّار ذِمی نہیں تو ان کو دینا قربانی ہو خواہ کوئی صدقہ اصلاً کچھ ثواب نہیں رکھتا جیسا کہ دُرِّ مختار میں ہے : امّا الحربی ولو مستامنا فجمیع الصدقات لا تجوز لہ اتّفاقاً بحر عن الغایة وغیرھا.....الخ“

*[فتاویٰ افریقہ، صفحہ 19,20 ، مطبوعہ مکتبہ نوریہ رضویہ لاھور]*

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ:

"قربانی کا گوشت کافر کو نہ دے کہ یہاں کے کفار حربی ہیں"

*[بہارِ شریعت، جلد 3، صفحہ 345، مطبوعہ مکتبة المدینہ کراچی شریف]*

فتاویٰ حنفیہ میں ہے کہ:

"قربانی کا گوشت کافر کو دینا جائز نہیں"

*[فتاویٰ حنفیہ، صفحہ 261، اکبر بُکسیلرز لاھور]*

اسی طرح فقیہِ ملت میں ہے:

"یہاں کافر کو قربانی کا گوشت دینا جائز نہیں" (ملخصاً)

*[فتاویٰ فقیہِ ملت، جلد 1، صفحہ501، مطبوعہ شبیر برادز لاھور]*

یہی بات فتاویٰ امجدیہ میں مرقوم ہے:

"غیر مسلم کو قربانی کا گوشت دینا ناجائز ہے"(ملخصاً)

*[فتاویٰ امجدیہ، جلد 3، صفحہ 318، مطبوعہ شبیر برادرز لاھور]*

فقیہِ ملت حضرت مفتی جلال الدین امجدی رحمۃ اللّٰہ علیہ لکھتے ہیں کہ:

“قربانی کا گوشت کافر کو دینا شرعاً جائز نہیں“

*[فتاویٰ فیضُ الرّسول، جلد 2، صفحہ 457, 468، مطبوعہ شبیر برادرز لاھور ]*

مجموعہ فتاویٰ بریلی شریف میں درج ہے کہ:
"انما ینھٰکم اللہ عن الذین قتلوا کم"
(سورة الممتحنہ:9)
اسکے بعد لکھا ہے کہ
انہیں قربانی کا گوشت دینا جائز نہیں"

[مجموعہ فتاویٰ بریلی شریف، صفحہ 251، مطبوعہ اکبر بکسیلرز لاھور]

حاصل کلام::
                      قربانی کا گوشت غیر مسلموں کو نہیں دے سکتے.(جنکو دے سکتے ہیں وہ قسم پائی ہی نہیں جاتی لہذا ان حربیوں کو دینا ناجائز ٹہرا) ..ہاں اگر کافر مسلمان کا نوکر ہے اور اسکی اجرت میں قربانی کا گوشت دے دے تو حرج نہیں کہ وہ اسکے اپنے ہی صرف میں آیا ہے-
      یونہی اگر اسے بطورِ انعام اس اُمید پر دے کہ مزدور خوش دل کندکار بیش تو حرج نہیں-
[ماخوذ، فتاویٰ مصطفویہ، صفحہ 450، مطبوعہ شبیر برادرز لاھور]

واللہ تعالٰی اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے