*کیا فرماتے ہیں علماےدین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں*
*قبرستان کا ہرا گھانس بیچا جاسکتاہے؟*
*🖌️سائل:- شمس تبریز ہوڑہ بنگال...*
*🔳___________🟫🤍🟫___________🔳*
*🟩️""'''"""""""""""""""""""🟩*
*⚪وعليكم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ⚪*
*(((🕋)))باسمہ تعالی وتقدس(((🕋)))*
*✍️الجواب، بعون الملک الوھاب،اللھم ھدایۃ الحق والصواب👇*
*📌شریعت مطہرہ میں حکم یہ ہے کہ قبرستان کی گھاس جب تک تر و تازہ رہے تو اسے کاٹنے اکھیڑنے کی اجازت نہیں ہے. لیکن جب خشک{سوکھ} ہو جائے تو اسے کاٹنے اکھیڑنے میں کوئی حرج نہیں.*
*📜جیساکہ علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں👇*
*"یکرہ ایضاقطع النبات الرطب والحشیش من المقبرۃدون الیابس"*
*🖌️{ترجمہ}:- قبرستان سےترنباتات اور تر گھاس کاٹنامکروہ ہےاور خشک ہو تو کاٹنا مکروہ نہیں.*
*📓ردالمحتار،جلدسوم.صفحہ۱۸٤.{مطبوعہ پشاور}...*
*📃اسی نوعیت کے ایک سوال کے جواب میں اعلحضرت علیہ رحمۃالرحمن تحریر فرماتے ہیں👇*
*" قبرستان میں جو گھاس اگتی ہے جب تک سبز ہے اسے کاٹنے کی اجازت نہیں۔ جب سوکھ جائے تو کاٹ کر جانوروں کے لیے بھیج سکتے ہیں، مگر جانوروں کا قبرستان میں چرانا کسی طرح جائز نہیں، مطلقاً حرام ہے کہ قبروں کی بے ادبی ہے، مذہب اسلام کی توہین ہے، کھلی مذہبی دست اندازی ہے"*
*📔الفتاویٰ الرضویۃ{مترجم}جلد ۱۶ صفحہ ۹۱*
*👈ہاں اگر قبرستان میں ضرورت سے زائد تر گھاس اُگ گئے ہوں جس سے زائرین کو آنے جانے میں دشواریاں ہوتی ہوں یا موذی جانوروں کی وجہ سے نقصان ہونے کا ظن غالب ہو تو زائد تر گھاس کو معقول عذر کی بنیاد پر کاٹنے کی اجازت ہے.مگر یاد رہے کہ قبر کے اوپر جوگھاس ہے اسے چھوڑ کر کاٹا جاسکتاہے*
*پھر اگر وہ قبرستان موقوفہ{وقف کیاہواہے} ہے تو اس کی قیمت کا مصرف{خرچ}وہی قبرستان ہے،{یعنی اس گھاس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو اُسی قبرستان کے مصارف میں خرچ کریں.*
*🟦___________🗯️🟣🗯️___________🟦*
*🔳""'''"""""""""""""""""""🔳*
*🕋واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم🕋*
*🔲""'''"""""""""""""""""""""🔲*
*(((((((✍️شرف قلم )))))))))👇*
*عبدہ العاصی الفقیر محمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ بحمدہ المصطفی ﷺ*
*خطیب و امام چھکو جامع مسجد، وخادم التدریس والافتاء مدرسہ غوثیہ نظامیہ بھوٹ بگان لین گھسڑی ہوڑہ،،*
*🗓️۲۳/شعبان المعظم ۱۴۴۳ھ بمطابق ۲۷/مارچ/ ۲۰۲۲ء*
*📲موبائل نمبر👈8777891405*
*🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍*
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں