-----------------------------------------------------------
*📚لفظ "اُمِّيْ" کا معنی و مفہوم کیا ہے؟ جو حضورﷺ کو ان پڑھ کہے یا کہےکہ حضور پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے، اس کا کیا حکم ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*السلام علیکم ورحمۃ اللٰہ تعالیٰ وبرکاتہ*
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے متعلق کہ
ہمارے شہر ہبلی ضلع دھاروڑ کرناٹک میں
غالباً حیدرآباد کے منورالزماں نام کا انگلش ٹیچر
انجمن السلام ہبلی کےزیر اہتمام کالج میں کئ سال قبل ٹیچر تھے
وہ ٹیچر بموقعہ عید عیدگاہ میں خطاب کرتے ہوئے حضور کی شان اقدس پہ یہ جملہ کہاکہ معاذاللٰہ حضور کولکھنا پڑھنانہیں آتا تھا آپ امی ہیں بچپن ہی سے حضور کولکھنا نہیں آیا
اس پرعیدگاہ کے امام اور دیگر غیور افرادنے اسے توبہ کروایا
پروہ توبہ پرراضی نہیں ہوئے توہاں سے انجمن کےکچھ افرادان کوبچے بچائے ہوئے چھپاکے رکھا تھا
اب پھرکئی سال کے بعد بذریعہ کوٹ انجمن اسلام کے نام لیٹرلکھا ہے کہ میں حدیث وقرآن سے کورٹ میں ثابت کرونگا کہ حضور صلیٰ اللٰہ علیہ وسلم کولکھنا نہیں آتا تھا
اب دریافت طلب امر یہ کہ کیا ایسا جریح وبیباک شخص دائرۂ اسلام میں ہے یاخارج ازاسلام کیا وہ مرتد کےحکم میں ہے ؟؟؟اور جب یہ بذریعہ کورٹ کےوہ مناظرہ کاچیلنج دیکراہل ایمان کی غیرت کوللکارے تواس کا چیلنچ قبول کرنا اہل ایمان پر واجب ہے یانہیں ؟؟؟؟برائے کرم بحوالہ مدلل جواب عنایت فرماکر اس مصیبت سے ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائیں
*سائل: محمد وسیم اختر رضوی، ہبلی، کرناٹک الھند۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
*" أُمِّيْ " ہونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظیم و جلیل صفت مبارکہ ہے ، اللہ رب العزت نے خود اپنے محبوب اکبر صلی اللہ علیہ وسلم کو اس صفت مبارکہ سے سرفراز فرمایا*
چنانچہ اللہ تبارک وتعالی ارشاد فرماتاہے:
*🖋️" اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَهٗ مَكْتُوْبًا عِنْدَهُمْ فِی التَّوْرٰىةِ وَ الْاِنْجِیْلِ٘ -یَاْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهٰىهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُحِلُّ لَهُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبٰٓىٕثَ وَ یَضَعُ عَنْهُمْ اِصْرَهُمْ وَ الْاَغْلٰلَ الَّتِیْ كَانَتْ عَلَیْهِمْؕ-فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِهٖ وَ عَزَّرُوْهُ وَ نَصَرُوْهُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ مَعَهٗۤۙ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۠(۱۵۷)"*
*(📘القرآن الکریم ، سورۃ الاعراف ، ۱۵۷)*
ترجمہ: وہ جواس رسول کی اتباع کریں جو غیب کی خبریں دینے والے ہیں ،جو کسی سے پڑھے ہوئے نہیں ہیں ، جسے یہ (اہلِ کتاب ) اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ، وہ انہیں نیکی کا حکم دیتے ہیں اور انہیں برائی سے منع کرتے ہیں اور ان کیلئے پاکیزہ چیزیں حلال فرماتے ہیں اور گندی چیزیں ان پر حرام کرتے ہیں اور ان کے اوپر سے وہ بوجھ اور قیدیں اتارتے ہیں جو ان پر تھیں تو وہ لوگ جو اس نبی پر ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اس کی مدد کریں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں
*مگر اس عظیم الشان لفظ کا ترجمہ " ان پڑھ " وغیرہ کرنا بالکل درست نہیں ، کیونکہ اس کا معنی " پڑھنا لکھنا نہ جاننے والا " ہی نہیں بلکہ اور دیگر معانی بھی ہیں*
چنانچہ امام ابوعبداللہ محمد بن احمد بن ابی بکر قرطبی متوفی ۶۷۱ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" «الأمی؟ هو منسوب إلى الأمة الأمية، التي هي على أصل ولادتها ، لم تتعلم الكتابة ولا قراءتها ۔۔۔۔ وقيل : نسب النبي ﷺ إلى مكة أم القرى "*
*(📕الجامع لاحکام القرآن المعروف بتفسیرقرطبی ، سورۃ الاعراف ۱۵۷ ، ۹/۳۵۳,۳۵۴ ، مطبوعۃ: مؤسسۃالرسالۃ بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۷ھ)*
یعنی،أمي بےپڑھی قوم کی طرف منسوب ہے جو اپنی اصلی پیدائشی حالت پر ہو پڑھنا لکھنا نہ سیکھا ہو ۔۔۔۔ اور ایک قول یہ ہےکہ ام القری مکہ معظمہ کی طرف کرکے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو امی فرمایا گیا ہے
اور امام ابواسحاق احمد ثعلبی متوفی ۴۲۷ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" واختلف العلماء في معنى الأمی ، فقال ابن عباس: هو منكم كان أميا لا يكتب ولا يقرأ ولا يحاسب قال الله تعالى (وما كنت تتلو من قبله من كتاب ولا تخطه بيمينك»وقال ﷺ «إنا أمة أمية لا نكتب ولا تحاسب» وقيل : هو منسوب إلى أمته كأن أصله أمتي فسقطت الناء من النسبة كما سقطت من اليكي والمدى .وقيل : منسوب إلى أم القرى وهي مكة أم القرى "*
*(📗تفسیر ثعلبی ، سورۃ الاعراف ۱۵۷ ، ۴/۲۹۱,۲۹۲ ، دار احیاء التراث العربی بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۲ھ)*
یعنی، لفظ امی کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے ، حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ وہ تم ہی میں سے امی ہیں نہ پڑھتے ہیں نہ لکھتے ہیں نہ حساب کرتے ہیں ، اور ایک قول یہ ہےکہ اپنی " امت " کی طرف منسوب ہیں ، امت تاء ویسے ہی ساقط ہوگئی ہے جیسےکہ یکی اور مدی میں ساقط ہوئی ہے ، اور ایک قول یہ ہےکہ ام القری یعنی مکہ مکرمہ کی طرف منسوب ہیں
اور امام ابوحیان محمد بن یوسف اندلسی متوفی ۷۴۵ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" لان ھذا النبی مقصد للناس و موضع ام وقال ابوالفضل الرازی وذالک مکۃ فھو منسوب الیھا "*
*(📙تفسیر البحر المحیط ، سورۃ الاعراف ۱۵۷ ، ۴/۴۰۲ ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۱۳ھ)*
یعنی ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو امی اسلئے کہاگیاکہ حضور لوگوں کا اور اصل جگہ یعنی مکہ مکرمہ کا مقصود ہیں تو حضور اسی کی طرف منسوب ہیں
*مفسرین کرام رحمھم اللہ کی ان تصریحات سے معلوم ہواکہ " امی " کا معنی " بے پڑھا بھی ہے اور ام القری یعنی مکہ والا بھی ، امت والا بھی ہے اور مقصود کائنات بھی ،*
*شاید اسی لئے دیوبندیوں کے جیدترین عالم شبیراحمد عثمانی متوفی ۱۳۶۹ھ نے لکھاہے*
*" لفظ امی کی تشرح : امی یا توام ( معنی والدہ ) کی طرف منسوب ہے ۔ جس طرح بچہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتا ہے اور کسی کا شاگرد نہیں ہوتا نبی کریم ﷺ نے ساری عمر کسی مخلوق کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ نہیں کیا۔ اس پر کمال یہ ہے کہ جن علوم و معارف اور حقائق واسرار کا آپ نے افاضہ فرمایا۔ کسی مخلوق کا حوصلہ نہیں کہ اس کا عشر عشیر پیش کر سکے ۔ پس یہی امی کا لقب اس حیثیت سے آپ کے لئے مایہ سد افتخار ہے اور یا امی کی نسبت " ام القری کی طرف ہو جو مکہ معظمہ کا لقب ہے جو آپ کا مولد شریف تھا "*
*(📔تفسیر عثمانی ، سورۃ الاعراف ۱۵۷ ، ص۶۸۱ ، نورہدایت org)*
*اور تھانوی صاحب کے معتمد اور دیوبندیوں کے ممدوح ایک بڑے مفسر ابومحمد عبدالحق حقانی دہلوی متوفی ۱۳۳۶ھ لکھتے ہیں:*
*" امی بضم ہمرہ منسوب بطرف ام یعنی اصل اعنی یہ شخص جس اصل فطرت پر پیدا ہوا ہے اس پر قائم ہے ،یا امۃ عرب کی طرف منسوب ہے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے نحن امۃ امیة لانکتب ولانحسب ۔ یا ام القری مکہ کی طرف منسوب ہیں اور بفتح ہمزہ بھی آیا ہے یعنی قصد کیونکہ آپ مقصود ہیں مگر باوجود اس کے آپ کو خدا تعالی نے وہ علوم عطا کئے تھے جو کسی کو بھی نہیں دیے گئے ۔ پھر آپ کو امی کہنا اور یہود سے پو چھنے کا محتاج ثابت کرنا جیساکہ بعض خفیہ کرسٹین لکھ چکے ہیں صریح کفر ہے ۔۲امنہ ، "*
*(📘تفسیرحقانی مع حاشیہ ، الاعراف ، ۴/۱۸۴ ، الفیصل ناشران و تاجران کتب لاہور ، طبع:۲۰۰۹ء)*
*اور مسٹر ابوالکلام آزاد متوفی ۱۹۵۸ء نے لکھا:*
*" پیغمبر اسلام کو بھی الامی فرمایا کیونکہ ظاہری تعلیم وتربیت کا ان پر سایہ بھی نہیں پڑا تھا۔ جو کچھ تھا سر چشمہ وحی کا فیضان تھا "*
*(📕تفسیرترجمان القرآن ، الاعراف ، ۲/۹۰ ، اسلامی اکیڈمی الفضل مارکیٹ لاہور)*
مشہور دیوبندی عالم محمد سرفراز خان صفدر متوفی ۱۴۳۰ھ نے " امی " کا یہ معنی لکھاہے:
*" جو اتباع کرتےہیں اس رسول کا جو نبی ہے کہ اس نے کسی سے پڑھا نہیں ہے "*
*(📔ذخیرۃالجنان فی فھم القرآن، سورۃالاعراف ۱۵۷ ، ۷/۲۷۹ ، گوجرانوالہ)*
*فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:*
*" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے لکھنا پڑھنا نہیں سیکھا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی استاذ نہیں تھا؛ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو امی کہا جا تا ہے اور یہ کہنا درست ہے، لیکن اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کواتنے علوم عطا فرمائے تھے کہ دنیا میں کسی کو بھی اتنے علوم لکھنا پڑھنا سیکھنے کے باوجود حاصل نہیں ہو سکے؛ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے عالم ومعلم ہوۓ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جاہل کہنا خلاف واقعہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سے پڑھے ہوئے نہ تھے؛ اس لئے انپڑھ کہنا درست نہیں ہے "*
*(📙فتاوی دارالعلوم دیوبند (وقف) باب سیرت النبی ، ۲/۲۰۸ ، حجۃالاسلام اکیڈمی دیوبند ، الطبعۃالاولی: ۱۴۴۲ھ)*
*(نوٹ) ہم نے اکابر مفسرین کرام رحمہم اللہ کی تصریحات کے بعد دیوبندی مفسرین و مفتیان کی عبارتیں اسلئے پیش کی ہیں تاکہ کوئی معاند بریلویت کا الزام لگاکر ہماری بات کو رد نہ کرسکے اور اپنے گھر کی ٹھوس شہادتوں پر مطمئن ہوجائے*
*منورزماں مذکور کا غالی قسم کا وہابی ہونا جگ ظاہر ہے اور چند سال پہلے اہل ہبلی پر بھی اس کی وہابیت آشکار ہوچکی ہے ، فلہذا اتنے بہترین معانی کے باجود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے اس کا " ان پڑھ ، پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے ، پڑھے لکھے نہیں تھے " وغیرہ الفاظ و جملے استعمال کرنا یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کے طور پر ہے ، اور اس گستاخی کا پتہ خود اس کے عمل سے ظاہرہےکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے لکھنا پڑھنا نہ جاننے کو ثابت کرنے کیلئے اس نے کورٹ میں مقدمہ دائر کیاہے (جیساکہ مقدمہ کی کاپی ہم خود دیکھاہے) ساتھ ہی انجمن اسلام ہبلی کرناٹک کو چیلنج بھی کیاہے*
*فلہذا اولا تو وہ پہلے ہی وہابی ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کیلئے " پڑھے لکھے نہیں تھے " کے استعمال پر اصرار شان اقدس میں اس کی گستاخی اور توہین کو ثابت کرتی ہے، اور توہین رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا مرتکب باجماع ائمہ دین کافر و مرتد ہے*
علامہ شیخ نظام الدین برہانپوری حنفی متوفی ۱۰۹۲ھ و جماعت علمائے ہند فرماتے ہیں:
*🖋️" قال : جامه پیغمبر ربمناك بود أو قال : قد كان طويل الظفر فقد قيل يكفر مطلقاً وقد قيل يكفر إذا قال على وجه الإهانة "*
*(📘فتاوی عالمگیری ، کتاب السیر ، باب احکام المرتدین ، منھا مایتعلق بالانبیاء علیھم الصلاۃ والسلام ، ۲/۲۸۵ ، دارالکتب العلمیۃ ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۱ھ)*
یعنی اگر کسی نےکہاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کرتا مبارک گندہ تھا یا کہاکہ حضور لمبے ناخن والے تھے تو ایک قول یہ ہےکہ مطلقا کافر ہوجائےگااور ایک قول یہ ہےکہ جب توہین کی نیت سے کہاہوتوکافرہوگا
*جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کرتہ مبارک کو گندہ کہنےپر آدمی کافر ہوجاتاہے تو اگر کوئی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ان پڑھ کہے تو یقینا بدرجہ اولیٰ کافر ہوگا*
چنانچہ علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" وأيما رجل مسلم سب رسول اللہ ﷺ أو كذبه أو عابه أو تنقصه فقد كفر بالله تعالى وبانت منه امرأته "*
*(📗ردالمحتار المعروف بفتاوی الشامی ، کتاب الجہاد ، باب المرتد ، مطلب مھم فی حکم ساب الانبیاء ، ۶/۳۷۳ ، دارعالم الکتب ریاض ، طبعۃخاصۃ ۱۴۲۳ھ)*
یعنی، جس کسی نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دی ، یا انہیں جھوٹاکہا ، یا انہیں عیب لگایا ، یا ان کی تنقیص کی تو اس نے اللہ تعالیٰ کےساتھ کفر کیا ، اور اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی
فتاوی دارالعلوم دیوبند میں بھی ہےکہ:
*🖋️" اگر عیاذا باللہ اہانت کے لئے اس جملہ کو استعمال کیا تو وہ بلاشبہ مرتد ہو جاۓ گا "*
*(📔فتاوی دارالعلوم دیوبند ، ۲/۲۰۹)*
*فلہذا شخص مذکور یقینا کافر و مرتد ہے ،*
*اور چونکہ وہ جاہل بلکہ پڑھالکھا جاہل ، معاند و متعصب ہے اس لئے اس کےساتھ مناظرہ بھی بےسود*
امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں:
*" وجوب مناظرہ کے لئے شرائط ہیں ، اگر وہ سب پاۓ جاتے ہیں تو مناظرہ لازم ہے اور اس کا ترک مضر مذہب۔ اور اگر ان میں سے ایک بھی منتفی ہے مثلا طرف مقابل جاہل ہے یا متعصب معاند ہے جس سے قبول حق کی امید نہیں یا مناظرہ میں فتنہ ہو تو کچھ ضرور نہیں "*
*(📕فتاوی رضویہ ، کتاب الحظروالاباحۃ ، علم و تعلیم کا بیان ، ۲۳/۶۹۲ ، رضافاؤنڈیشن لاہور)*
*اس کا علاج یہاں ہندستان میں یہی ہےکہ مسلمان اس کا مکمل بائیکاٹ کریں ، اور خصوصاً ہبلی کے مسلمان حتی الامکان اسے ہبلی میں قدم نہ رکھنے دیں*
*ھذا ماظھرلی والعلم الحقیقی عندربی*
*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*✍🏻کتبــــہ:*
*محمد شکیل اختر قادری برکاتی، شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلی حضرت صدرصوفہ ہبلی کرناٹک الہند*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: محمد شرف الدین رضوی شیخ الحدیث دارالعلوم حبیبیہ قادریہ فیلخانہ ہوڑہ کلکتہ الھند۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح٫ عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی عفی عنہ ٫خادم الحدیث والافتاء بجامعۃ النور٫ جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح,عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحيح والمجيب نجيح: محمد شبیراحمدصدیقی ، قاضی شرع احمدآباد گجرات الھند۔*
*✅صح الجواب: محمد شمیم القادری النعیمی ،خادم دارالعلوم صمدیہ ، داونگیرے کرناٹک الھند۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: خواجہ مسعود رضا عفی عنہ دارالعلوم حبیبیہ قادریہ فیلخانہ ہوڑہ کلکتہ۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب مثاب: فقیر محمدشہروزعالم عفی عنہ دارالعلوم حبیبیہ قادریہ فیلخانہ ہوڑہ کلکتہ۔*
*✅الجواب صحیح: افقرالوری محمد صادق رضا پورنوی عفی عنہ خادم شاہی جامع مسجد پٹنہ سیٹی ۸ ( بہار)*
*✅الجواب صحیح: منظور احمد یارعلوی ارشدی دارالافتاء جوگیشوری ممبئی۔*
*ماشآءاللہ*
*✅الجواب صحیح: خادم العلماء ، سیدمحمدشفیع عالم ساحلؔ/ رکن: مرکزی تنظیم علماءاہل سنت احمدآباد گجرات۔*
*✅الجواب صحیح: عبدہ الاثیم احوج الناس الی شفاعة سید الانس والجان فقیر مُحَمَّد قاسم القادری اشرفی نعیمی غفر اللہ لہ والدیہ شیش جراہ ببلدة برلی الشریفہ و خادم غوثیہ دار الافتا کاشی پر اتراکھنڈ الھند۔*
*✅الجواب ھوالجواب والمجیب مصیب و مثاب واللہ تعالی اعلم بالصواب: محمد مجاھد رضا قادری مصباحی، خادم التدريس دارالعلوم نوری اندور۔*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں