-----------------------------------------------------------
*📚حمل کی مدت کم از کم کتنی ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ،
سوال بچہ کی پیدائش کم سے کم کتنے دنوں میں ہو سکتی ہے؟
*المستفتی: نصرالحق مظفر پور*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوہاب:*
حمل کی اقل مدت چھ ماہ ہے ( یعنی بعد نکاح چھ ماہ کے بعد بچہ پیدا ہوا تو ثابت النسب ہے اور چھ ماہ سے پہلے ہوا تو مجہول النسب ہے ) اور اکثر مدت دو سال ہے
جیساکہ شرح وقایہ جلد دوم صفحہ ١٤٥ پر ہے *" اکثر مدة الحمل سنتان و اقلھا ستة اشھر"*
اور در مختار مع شامی جلد دوم ٦٣٩ پر ہے *" اقلھا ستة اشھر اجماعا "* یعنی تمام علمإ کا اس بات پر اتفاق ہیکہ حمل کی مدت کم سے کم چھ ماہ ہے
*(📒 ماخوذ فتاوی فقیہ ملت جلد دوم باب ثبوت النسب صفحہ ٧٠)*
اور جوہرہ نیرہ میں ہے ۔۔۔
*" إذَا جَاءَتْ بِالْوَلَدِ لِسِتَّةِ أَشْهُرٍ فَصَاعِدًا بَعْدَ النِّكَاحِ ثَبَتَ نَسَبُهُ وَيَرِثُ مِنْهُ وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ لِأَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ لَا يَثْبُتُ نَسَبُهُ وَلَا يَرِثُ مِنْهُ كَذَا فِي الْوَاقِعَاتِ "*
جب بعد نکاح چھ مہینےمکمل ہونےکےبعد بچےکی پیدائش ہوجاۓ پس اس کانسب ثابت ہوگیا اور اپنےوالدکاوارث بھی ہوگیا اور اگر چھ مہینےسے قبل پیدائش ہوٸی تو اسکا نسب ثابت نہیں ہوگا اور نہ وہ وارث ہوگا
*(📕المجلدالثانی ۔ کتاب العدة ، ص ١٠٧ )*
*واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــه:*
*حضرت مولانا عبید اللہ حنفی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس جامعہ عربیہ فیض الرسول وامام سنی رضا جامع مسجد قصبہ رچھا ضلع بریلی شریف۔*
*✅ الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور ۔*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں