*بسم اللہ الرحمن الرحیم*
*📝سوال :- کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں*
*کہ ھندہ سے جوانی میں روزہ چھوٹ گیا اور وہ سوچتے سوچتے آج کل کرتے بوڑھی ہوگئی ہے اب وہ روزہ نہیں رکھ سکتی ہے یعنی کمزور ہوگئی ہے تو اب کیا کرے؟*
*شریعت کی طرف سے اس کو بھرپائی کی کوئی صورت ہے یا نہیں؟ اور شریعت کا اس پر کیا حکم ہے*
*📖بحوالہ عندالشرع جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی.*
*🖌️المستفتی:- محمد احسان الحق مقام چورامن چک بھٹولیاضلع گوپال گنج بہار*
*🔳___________🟫🤍🟫___________🔳*
*🟩️""'''"""""""""""""""""""🟩*
*⚪وعليكم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ⚪*
*(((🕋)))باسمہ تعالی وتقدس(((🕋)))*
*✍️الجواب، بعون الملک الوھاب،اللھم ھدایۃ الحق والصواب👇*
*💠صورت مسئولہ میں حکم شرع یہ ہے کہ ہندہ جو کہ اپنی جوانی میں روزے کو ترک کی ہیں تو ان روزے کی قضاء کرنا لازم وضروری ہے.*
*تو اگر ہندہ گرمیوں میں روزے نہیں رکھ سکتیں تو سردیوں میں رکھ لیں اور اگر اکھٹے نہیں رکھ سکتیں تو الگ الگ رکھ لیں اور اگر بالکل ہی کبھی بھی روزہ نہ رکھنے کی امید ہو کہ بدن کی حالت و کیفیت ایسی ہوچکی ہے کہ ضعف{کمزوری} میں دن بدن اضافہ ہی ہوگا اور نہ تو اب روزہ رکھنے کی طاقت ہے نہ آئندہ اس کی امید تو اب کفارے کی اجازت ہے.*
*پھر اگر فدیہ دینے کے بعد ہندہ کی صحت روزہ رکھنے کے قابل ہوجاے تو فدیہ کا حکم ختم ہوجاےگا.اور ہندہ کو ان روزوں کی قضاء کرنا لازم و ضروری ہوگا.اور ایک روزے کا فدیہ ایک فقیر کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا یا ایک صدقہ فطر کی مقدار رقم فقیر شرعی کو دینا ہوگا.*
*📜جیساکہ اللہ رب العزت "القرآن الکریم" میں رہنمائی کرتے ہوے فرماتاہے👇*
*" فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-وَ عَلَى الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَهٗ فِدْیَةٌ طَعَامُ مِسْكِیْنٍؕ "*
*🖌️{ترجمہ کنزالایمان}:- تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو وہ بدلہ دیں ایک مسکین کا کھانا...*
*📜اسی آیت کریمہ کے تحت مفتی احمدیارخان نعیمی علیہ رحمۃالرحمن تحریر فرماتے ہیں👇*
*" اس سے مراد وہ شخص ہے جس میں اب بھی روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو اور آئندہ آنے کی امید نہ ہو.جیسے بہت ضعیف بوڑھا یا مرض موت میں مبتلا اور اگر کفارہ دینے کے بعد طاقت آگئی تو پھر روزہ قضاء کرنا ہوگا"*
*📓کنزالایمان مع تفسیر نورالعرفان.پارہ ۲۔ سورۃالبقرۃ. الآیۃ ۱۸٤..*
*📃"ہدایہ مع بنایہ"میں ہے👇*
*" {ولوقدر علی الصوم}بعد ما ادی الفدیۃ{یبطل حکم الفداء} ویجب علیہ القضاء"*
*✒️{ترجمہ}:- اور اگر فدیہ دینے کے بعد روزہ رکھنے پر قادر ہوگیا تو فدیہ کا حکم باطل ہوجاےگا اور اس پر روزہ کی قضاء فرض ہے.*
*📔البنایۃ شرح ہدایہ.جلدچہارم.کتاب الصوم.صفحہ۸٤.{مطبوعہ کوئٹہ}.*
*📄اسی نوعیت کے ایک سوال کے جواب میں حضوراعلحضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں👇*
*" غرض یہ ہے کہ کفارہ اس وقت ہے کہ روزہ نہ گرمی میں رکھ سکیں نہ جاڑے میں نہ لگاتار نہ متفرق اورجس عذر کے سبب طاقت نہ ہو اس عذر کے جانے کی امید نہ ہو"*
*📒الفتاوی الرضویۃ.جلددہم. صفحہ۵٤۷.{رضافاؤنڈیشن لاہور}*
*📑حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمدامجد علی اعظمی نوراللہ مرقدہ تحریر فرماتے ہیں👇*
*"ہر روز کے بدلے میں فدیہ یعنی دونوں وقت ایک مسکین کو بھر پیٹ کھانا کھلانا اس پر واجب ہے یا ہر روز کے بدلے میں صدقہ فطر کی مقدار مسکین کو دیدے"*
*📕بہارشریعت.جلداول.حصہ پنجم.سحری وافطار کا بیان.صفحہ۱٠٠٦.{مکتبۃالمدینہ کراچی}...*
*🟦___________🗯️🟣🗯️___________🟦*
*🔳""'''"""""""""""""""""""🔳*
*🕋واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم🕋*
*🔲""'''"""""""""""""""""""""🔲*
*(((((((✍️شرف قلم )))))))))👇*
*عبدہ العاصی الفقیر محمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ بحمدہ المصطفی ﷺ*
*خطیب و امام چھکو جامع مسجد، وخادم التدریس والافتاء مدرسہ غوثیہ نظامیہ بھوٹ بگان لین گھسڑی ہوڑہ،،*
*🗓️۵/رمضان المبارک ۱۴۴۳ھ بمطابق ۷/اپریل/ ۲۰۲۲ء*
*📲موبائل نمبر👈8777891405*
*🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍*
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں