-----------------------------------------------------------
*📚مساجد میں قالین کے مصلوں پر تصویر ہونے کا خیال درست نہیں، ان مصلوں پر نماز بلاکراہت جائز ہے📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
ہمارے گاؤں میں مسجد کیلئے بطور مصلے کچھ قالینیں منگائی گئی ہیں ، جن میں ستون ٹائپ کا نقشہ ہے جس کے سرے پر پھول بنے ہوئے ہیں ، کچھ لوگوں کا کہناہے کہ یہ پھول نہیں بلکہ کسی جاندار کے سر کی تصویر ہے ، یا مورتی یا مورتی کے مشابہ ہے ، اسلئے ان مصلوں پر نماز مکروہ ہوگی
سوال یہ ہےکہ کیا ان لوگوں کایہ کہنا درست ہے ؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔
نوٹ : سہولت و تحقیق کیلئے مصلے کی تصویر بھی حاضر خدمت ہے
*المستفتی : سنی مسلم جماعت ، مالیا ہاتھینا ، گجرات*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
علمائے لغت نے تصویر کی تعریف بایں طور کی ہے کہ
*🖋️" ھيئة مفردة يتميز بهاعلى اختلافها وكثرتها "*
*(📘لسان العرب ، حرف الراء ، فصل الصاد ، مادۃ: صور ، ۶/۱۴۳ ، مطبوعۃ وزارۃ الشئون الاسلامیۃ المملکۃالسعودیۃ)*
یعنی، صورت اس ہیئت مفردہ کو کہتےہیں کہ کثرت و اختلاف کے باوجود شئے متمیز ہوجائے،
اور یہ تعریف تصویر سایہ دار و غیرسایہ دار ، مجسمہ و غیرمجسمہ سب کو شامل ہے
موسوعہ فقہیہ میں ہے:
*🖋️" صنع الصورة التي هي تمثال الشيء، أي : ما يماثل الشيء ويحكي هيئته التي هو عليهـا، سواء كانت الصورة مجسمة أو غير مجسمة، أو كما يعبر بعض الفقهاء : ذات ظل أو غير ذات ظل "*
*(📕الموسوعۃالفقھیۃ ، حرف التاء ، مادۃ:التصویر ۱ ، ۱۲/۹۲,۹۳ ، وزارۃالاوقاف الکویت ، الطبعۃالثانیۃ:۱۴۰۸ھ)*
یعنی،تصویر شئے کی ایسی صورت بنانے کو کہتےہیں جو شئے کی عکاسی کرے ، یعنی جو شئے کی مماثل ہو اور اس کی اسی ہیئت کی حکایت کرے جس پر وہ ہے ، چاہے وہ صورت مجسمہ ہو یا غیرمجسمہ ، یا جیسےکہ بعض فقہاء نے تعبیرکی ہےکہ سایہ دار ہو یا غیرسایہ دار ،
تصویر کی اس تعریف و توضیح میں اہل لغت کے ساتھ فقہائےکرام رحمھم اللہ بھی متفق ہیں
موسوعہ فقہیہ میں ہے:
*🖋️" والتصوير والصورة في اصطلاح الفقهاء يجري على ما جرى عليه في اللغة "*
*(📗ایضا ، ص۹۳)*
یعنی،تصویر و صورت اصطلاح فقہاء میں بھی اسی کو کہاجاتا ہے جس پر اہل لغت چلےہیں ،
البتہ حرمت و کراہت اس تصویر کےساتھ خاص ہے جو " تمثال " ہو
جیساکہ علامہ زین الدین ابن نجیم مصری حنفی متوفی ۹۷۰ ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" وقولهـم ويكره التصاويرالمرادبهاالتماثيل اه فالحاصـل ان الصورة عام والتماثيل خاص والمرادهنا الخاص فان غيرذى الروح لايكره كالشجرلمـاسـياتى "*
*(📔البحر الرائق ، کتاب الصلاۃ ، باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ ، تحت قولہ : ولبس ثوب فیہ تصاویر ، ۲/۲۹ ، مطبوعۃ مصر)*
یعنی، فقہائے کرام کا یہ قول کہ تصاویر مکروہ ہیں سے مراد تماثیل ہیں ، حاصل یہ کہ تصویر عام ہے اور ثماثیل خاص ، یہاں پر مراد خاص ہے کیونکہ غیرذوی الروح کی تصویر مکروہ نہیں ہے ،
تماثیل کی کراہت میں یہ بھی لازم ہےکہ تصویر نہ تو بہت چھوٹی ہو نہ مقطوع الراس ہو
امام ابوالبرکات عبداللہ بن احمد نسفی حنفی متوفی ۷۱۰ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" إلا أن تكون صغيرة، أو مقطوعة الرأس "*
*(📙کنز الدقائق ، کتاب الصلاۃ ، باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیھا ، ص۱۷۴ ، دارالبشائر ، الطبعۃالاولی:۱۴۳۲ھ)*
یعنی،تصاویر مکروہ ہیں مگر جب چھوٹی ہوں یا مقطوع الراس ہوں ،
چھوٹی ہونے کا مطلب یہ ہےکہ اگر زمین پر رکھی ہوں تو دور سے دیکھنےپر واضح طور پر نظر نہ آئیں
علامہ سید ابوالسعود ازہری حنفی فرماتےہیں:
*🖋️" والمرادبالبعدعلى القول باعتباره ان يكون بحال لوكانت الصورة على الارض وهو واقف لا يرى تفاصيل اعضائها "*
*(📕فتح اللہ المعین ، کتاب الصلاۃ ، باب مایفسد الصلاۃ و مایکرہ فیھا ، ۱/۲۴۵ ، مطبوعۃ مصر ، الطبعۃالاولی)*
یعنی، دور سے دیکھنے سے مراد یہ ہےکہ اگر آدمی کھڑا ہو تو اسے زمین پر رکھی تصویر کے اعضا کی تفصیل معلوم نہ ہو ،
اور امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" جاندار کی اتنی بڑی تصویر کہ اسے زمین پر رکھ کر کھڑے ہوکر دیکھیں تو اعضاء بالتفصیل نظر آئیں بشر طیکہ نہ سر بریدہ ہو ، نہ چہرہ محوکردہ، نہ پاؤں کے نیچے ، نہ فرش پاانداز میں ، نہ مخفی پوشیدہ جس کمرہ میں ہو ، اس میں نماز مطلقا مکروہ ہے "*
*(📘فتاوی رضویہ مترجم ، کتاب الصلاۃ ، باب مکروہات الصلاۃ ، ۷/۳۸۸ ، رضافاؤنڈیشن لاہور)*
*صورت مسئولہ میں اولا تو وہ تماثیل ہی نہیں ہیں ، ثانیا اگر تصاویر مان بھی لی جائیں تو چہرہ مہرہ واضح نہیں ، یہ محض ایک خیال ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں اور محض شک و خیال پر کوئی حکم شرع مرتب نہیں ہوتا*
علامہ ابن نجیم مصری حنفی فرماتے ہیں:
*🖋️" لا يتصور أن يثبت شك في محل ثبوت اليقين ليتصور ثبوت شك فيه لا يرتفع به ذلك اليقين "*
*(📘الاشباہ والنظائر ، الفن الاول ، القاعدۃ الثالثۃ ، ص۴۸ ، دارالکتب العلمیۃ ، الطبعۃالاولی:۱۴۱۹ھ)*
یعنی، یہ بات متصور نہیں ہےکہ محل ثبوت یقین میں شک کو ثابت کیاجائے تاکہ اس میں شک کا ثبوت متصور ہو ، ایسی صورت میں اس شک سے یقین مرتفع نہیں ہوگا ،
*خلاصہ کلام یہ کہ ہم نے ارسال کردہ مصلے کی تصویر دیکھی اور خود ہمارے یہاں کی مساجد میں اسی قسم کے مصلے بھی بارہا بغور دیکھے ، ان میں تصویر کا شائبہ بھی موجود نہیں ہے ، بس تصور کرنے والے کی خام خیالی ہے اور کچھ نہیں ، فلہذا ان مصلوں پر نماز بلاکراہت درست ہے کیونکہ منع شرعی و وجہ کراہت موجود نہیں*
*ھذا ماظھرلی والعلم الحقیقی عندربی*
*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*✍🏻 کتبـــــــــه:*
*محمد شکیل اخترقادری برکاتی شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلی حضرت ہبلی کرناٹک الھند۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی عفی عنہ ٫خادم الحدیث والافتاء بجامعۃ النور٫ جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحيح والمجيب نجيح: أبو الضياء محمد فرحان القادري النعيمي دار الإفتاء الضيائية بالجامعة الغوثية الرضوية كراتشي باكستان۔*
*✅صح الجواب: احوج الناس الی شفاعة سید الانس والجان فقیر مُحَمَّد قاسم القادری اشرفی نعیمی غفر اللہ لہ والدیہ شیش جراہ ببلدة برلی الشریفہ و خادم غوثیہ دار الافتا کاشی پر اتراکھنڈ الھند۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: محمد شرف الدین رضوی ،دارالعلوم حبیبیہ قادریہ فیلخانہ ہوڑہ کلکتہ الھند۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: محمد شفیع عالم ساحل اشرفی ، گجرات۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: خواجہ مسعود رضا عفی عنہ ، دارالعلوم حبیبیہ قادریہ فیلخانہ ہوڑہ کلکتہ۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: عبدالستار رضوی ، جامعہ ارشدالعلوم عالم بازار ، کلکتہ الھند۔*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں