علوم بلویٰ کسے کہتے ہیں

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
-----------------------------------------------------------
*📚علوم بلویٰ کسے کہتے ہیں؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ*
علمائے کرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے سوال یہ ہے کہ علوم بلویٰ کسے کہتے ہیں اور درو حاضر میں کوئی چیز علوم بلویٰ میں داخل ہے ؟
*سائل* : محمد شمیم احمد اسمٰعیلی بنارس
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
 *جواب:* اگر لوگوں کے درمیان کوئی امر متعارف اور معمول بہا ہو جائے اور اس امر کے اختیار کرنے میں لوگ عام طور پر مبتلا ہوں اور اس سے احتراز معتد بہ حرج و مشقت کا باعث ہو تو ایسی صورت میں وہ امر موجب رخصت قرار پائے گا جیسا کہ صاحب لغت الفقہاء نے ان الفاظ سے نقل فرمایا ہے کہ " عموم البلوی شیوع الأمر و انتشارہ علما و عملا مع الإضطرار إلیه و منه قول الحنفیة حدیث الآحاد لا یعمل به فیما تعم به البلوی ( و قوله : ) عموم البلوی موجب للرخصة " اھ یعنی عموم بلویٰ نام ہے کسی امر کے لوگوں کے ما بین علمی یا عملی اعتبار سے اس طرح شائع اور ذائع ہو جانے کا کہ لوگ اس کے اختیار کرنے پر مجبور ہوں ۔ اور اسی سے حنفیہ کا قول ہے کہ خبر واحد پر ان چیزوں میں عمل نہیں کیا جائے گا جس میں عموم بلوی ہو ۔ اور عموم بلویٰ رخصت کو ثابت کرنے والا ہے " اھ 
( لغت الفقہاء ص 110 ) 

اور دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ " عموم البلوی شیوع المحضور شیوعا یعسر علی المکلف معه تحاشیه " اھ یعنی عمومِ بلویٰ نام ہے : ممنوعات کے اس طرح شائع ذائع ہو جانے کا کہ اس کے عدم استعمال سے مکلف دشواری و پریشانی میں مبتلا ہو جائے " اھ 
( لغت الفقہاء ص 322 ) 

اور عموم بلوی کی تعریف بیان کرتے ہوئے محقق مسائل جدیدہ مفتی نظام الدین رضوی صاحب مدظلہ العالی فرماتے ہیں کہ " عموم بلوی : وہ حالت و کیفیت جس کے باعث عوام و خواص سبھی محظورِ شرعی میں مبتلا ہوں اور دین ، جان ، عقل ، نسب ، مال یا ان میں سے کسی کے تحفظ کے لئے اس سے بچنا مشقت و ضرر کا سبب ہو ۔ عموم بلویٰ کے فروغ و مسائل دو طرح کے ہیں ۔ کچھ تو وہ ہیں جن میں محظور سے بچنا ممکن ہے ، جیسے تمباکو نوشی اور کچھ وہ جن میں محظور سے بچنا ناممکن ہے ، جیسے سوئی کی نوک کی مقدار پیشاپ کی چھینٹیں " اھ  
( فقہ اسلامی کے سات بنیادی اصول ص47 تا 49 : مطبوعہ و الضحیٰ پبلی کیشنز ) 

اور عمومِ بلویٰ سے مراد وہ امر ہے کہ " بلادِ کثیرہ ( یعنی کثیر شہروں ) میں کثرت کے ساتھ رائج ہو ، عوام و خواص سبھی اس میں مبتلا ہوں اور اس سے بچنا دشوار اور باعثِ حرج ہو " اھ 
( ہمارے مسائل اور ان کا حل ج 2 ص 140 ) 

واللہ اعلم بالصواب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*✍🏻 کتبــــــــــــه:*
*کریم اللہ رضوی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی موبائل نمبر 7666456313*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے